فلسفۂ انتظار



اب آپ خود ھی فیصلہ كرلیں انتظار كا یہ مفہوم انسان سے احساس ذمہ داری كو چھین لیتا ھے یا احساس ذمہ داری كو اور بڑھا دیتا ھے۔ اس بیان كی روشنی میں گذشتہ روایتوں میں ذكر شدہ باتیں كس قدر روشن ھوجاتی ھیں، انسان میں جس قدر آمادگی پائی جاتی ھے اور جس قدر وہ اپنے كو انقلاب عظیم كے لئے تیار كرچكا ھے اسی اعتبار سے وہ فضیلت كے مرتبہ پر فائز ھے آمادگی كے مراتب كو دیكھتے ھوئے روایتوں میں فضیلت و عظمت كو بیان كیا گیا ھے

جس طرح سے ایك جنگ میں شركت كرنے والوں كے مراتب مختلف ھیں كوئی وہ ھے جو رسول خدا (ص) كے ساتھ ان كے خیمے میں ھے، كوئی جنگ كے لئے آمادہ ھورھا ھے۔ كوئی میدانِ جنگ میں كھڑا ھے، كوئی تلوار چلا رھا ھے كوئی دشمن سے برسر پیكار ھے اور كوئی جنگ كرتے كرتے شھید ھوچكا ھے۔ انھیں مراتب كے اختلاف كی بنا پر جنگ میں شركت كرنے والوں كے ثواب اور مراتب میں بھی اختلاف ھے۔

ہی صورت ان لوگوں كی بھی ھے جو ایك عظیم مصلح كے انتظار میں زندگی كے شب و روز گذار رھے ھیں، ایك عالمی انقلاب كی امید لگائے ھوئے ھیں جس كے بعد دنیا امن و امان، سكون و اطمینان كا گہوارہ ھوجائے گی۔ ظلم و جور و استبداد كی تاریكی كافور ھوجائے گی اب جس میں جتنی آمادگی، جذبۂ فدا كاری، شوق شھادت اور عزم و استقلال پایا جاتا ھے اسی اعتبار سے روایتیں اس كے شاملِ حال ھوتی جائیں گی۔

وہ شخص جو پیغمبر اسلام (ص) كے ھمراہ خیمے میں موجود ھے وہ كبھی بھی حالات سے غافل نہیں رہ سكتا، وہ ھمیشہ حالات پر نگاہ ركھے گا، ماحول كو باقاعدہ نظر میں ركھے گا، كیوں كہ وہ ایسی جگہ پر ھے جہاں غفلت اور لاپروائی سے دامن چھڑا كر یہاں آیا ھے۔ اسے اس بات كا احساس ھے كہ اس كی غفلت سے كیا نتائج برآمد ھوں گے، اس كی معمولی سی چوك كس قدر تباھی اور بربادی كا پیش خیمہ ھوسكتی ھے۔

وہ شخص جو میدان جنگ میں برسرِ پیكار ھے اسے كس قدر ھوشیار ھونا چاھئے، معمولی سے معمولی چیز سے بھی فائدہ اٹھانا چاھئے، ھر لمحہ كو غنیمت شمار كرنا چاھئے۔ فتح حاصل كرنے كے لئے ھر امكانی كوشش كرنی چاھیئے، اگر یہی شخص غافل ھوجائے، فرصت سے استفادہ نہ كرے، لمحات كو غنیمت نہ شمار كرے اس كا لازمی نتیجہ ھزیمت اور شكست ھوگی۔

ہی صورت ان لوگوں كی ھے جو "انتظار" میں زندگی بسر كررھے ھیں اور منتظر كو مجاھد كا جو درجہ دیا گیا ھے اس كی وجہ یہی ھے كہ منتظر كو مجاھد كی طرح ھمیشہ ھوشیار رھنا چاھیئے۔ ماحول پر فتح حاصل كرنے كے لئے ھر امكانی كوشش كرنا چاھئے۔ فساد كی بساط تہ كرنے كے لئے ھمیشہ كوشاں رھنا چاھیئے۔ تاكہ انقلاب عظیم كے مقدمات فراھم ھوسكیں۔

یہ بات بھی یاد ركھنے كے قابل ھے كہ انسان اسی وقت میدان جنگ میں ایك بہادر اور دلیر ثابت ھوگا جب باطنی اور روحی طور پر بھی اس میں شجاعت اور دلیری پائی جاتی ھو ورنہ اگر دل ھی بُزدل ھے تو تیغ بُراں بھی بیكار ھے، حقیقی انتظار كرنے والے كے لئے ضروری ھے كہ اپنے كو باطنی طور پر اس قدر آمادہ كرلے كہ وقتِ انقلاب اس كا شمار مجاھدین میں ھو۔

اس بیان كی روشنی میں "ھر سچّا منتظر" روایات میں اپنی جگہ ڈھونڈھ لے گا۔

قارئین خود ھی فیصلہ كرلیں كہ انتظار كا یہ مفہوم انسانی زندگی كے لئے ضروری ھے یا نہیں، اس كے ضمیر كی آواز ھے كہ نہیں۔؟

انتظار، یا آمادگی

اگر میں خود ھی ظالم اور ستم گر ھوں تو كیونكر ایسے انقلاب كا متمنی ھوسكتا ھوں جس میں ظالم اور ستم گر پہلے ھی حملے میں نیست و نابود ھوجائیں گے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next