فلسفۂ انتظار



قیامت اس وقت تك نہیں آئے گی جب تك ساٹھ (60) جھوٹے پیدا نہ ھوجائیں جن میں سے ھر ایك اپنے پیغمبر بتائے گا۔" 17

اس روایت میں گرچہ دجال كا لفظ نہیں ھے لیكن اتنا ضرور معلوم ھوتا ھے كہ آخری زمانہ میں جھوٹے دعوے داروں كی تعداد ایك دو پر منحصر نہیں ھوگی۔

یہ ایك حقیقت ھے ك جب بھی كسی معاشرے میں انقلاب كے لئے زمین ھموار ھوتی ھے تو غلط افوا ھیں پھیلانے والوں، فریب كاروں، حیلہ گروں اور جھوٹے دعوے داروں كی تعداد بڑھ جاتی ھے۔ یہی لوگ ظالم اور فاسد نظام كے محافظ ھوتے ھیں ان كی كوشش یہ ھوتی ھے كہ عوام كے جذبات، احساسات اور ان كے افكار سے غلط فائدہ اٹھایا جائے۔

یہ لوگ انقلاب كو بدنام كرنے كے لئے خود بھی بظاھر انقلابی بن جاتے ھیں اور انقلابی نعرے لگانے لگتے ھیں ایسے ھی لوگ انقلاب كی راہ میں سب سے بڑی ركاوٹ ھیں۔

یہ وہ دجال ھیں جن سے ھوشیار رھنے كے بارے میں ھر نبی نے اپنی امت سے نصیحت كی ھے۔

حضرت مھدی (عج) كا انقلاب صحیح معنوں میں عالمی انقلاب ھوگا۔ اس عالمی انقلاب كے لیے عوام میں جس قدر آمادگی بڑھتی جائے گی جتنا وہ فكری طور س آمادہ ھوتے جائیں گے ویسے ویس دجّالوں كی سرگرمیاں بھی تیز ھوتی جائیں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ تاكہ انقلاب كی راہ میں روڑے اٹكا سكیں۔

ھوسكتا ھے كہ ان تمام دجالوں كی سربراھی ایك بڑے دجّال كے ھاتھوں میں ھو، اور اس دجال كی جو صفات بیان كی گئی ھیں وہ علامتی صفات ھوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ مجلسی (رح) نے بحار الانوار میں ایك روایت امیر المومنین علیہ السلام سے نقل فرمائی ھے جس میں دجال كی صفات كا ذكر ھے وہ صفات یہ ھیں:

1) اس كے صرف ایك آنكھ ھے، یہ آنكھ پیشانی پر ستارۂ صبح كی طرح چمك رھی ھے۔ یہ آنكھ اس قدر خون آلود ھے گویا خون ھی سے بنی ھے۔

2) اس كا خچر (سواری) سفید اور تیزرو ھے، اس كا ایك قدم ایك میل كے برابر ھے۔ وہ بہت تیز رفتاری سے زمین كا سفر طے كرے گا۔

3) وہ خدائی كا دعویٰ كرے گا۔ جس وقت اپنے دوستوں كو آواز دے گا تو ساری دنیا میں اس كی آواز سنی جائے گی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next