فلسفۂ انتظار



تعجب ھے ان لوگوں كی نماز كیسے قبول ھوتی ھے جو سورہ انّا انرلناہ كی تلاوت نہیں كرتے۔

ملعون ھے ملعون وہ شخص جو نماز مغرب میں اتنی تاخیر كرے كہ تارے خوب كھل جائیں۔

اور ملعون ھے، ملعون ھے وہ شخص جو نماز صبح میں اتنی تاخیر كرے جب كہ تمام ستارے غائب ھوجائیں۔

بطورِ ابتداء

آج دانش ور حضرات یہ كہتے ھوئے نظر آرھے ھیں كہ اگر دنیا كی یہی حالت رھی اور اسی رفتار سے مہلك ہتھیاروں میں اضافہ ھوتا رھا تو دنیا بہت جلد نیست و نابود ھوجائے گی۔ دنیا میں كبھی امن قائم نہیں ھوسكتا۔

اگر دنیا میں امن قائم ھوسكتا ھے تو اس كی بس ایك صورت ھے اور وہ یہ كہ دنیا سے ممالك كی تقسیم اور جغرافیائی حد بندیاں ختم ھوجائیں، پوری دنیا پر صرف ایك حكومت ھو اور بس یہی ایك صورت ھے جس كی بنا پر امن قائم ھوسكتا ھے۔ آج نہیں تو كچھ دنوں بعد ضرور یہ حقیقت بالكل واضح ھوجائے گی۔

ایك سوال ذھن میں كروٹیں لیتا ھے كہ اس عظیم حكومت كی رھبری كس كے سپرد ھو، زمام حكومت كس كے ھاتھوں میں ھو۔؟

زمامِ حكومت بس اسی كے ھاتھوں میں ھونا چاھیئے جس نے اپنے اوپر پورا اختیار ھو، جو جذبات پر باقاعدہ مسلط ھو۔ جذبات میں بہہ جانے والا، خواھشات كے سمندر میں غرق ھوجانے والا كبھی صحیح رھبری نہیں كرسكے گا۔ خواھشات كا پابند ھونے كا مطلب یہی ھے كہ عدل و انصاف كا دامن اس كے ھاتھوں سے چھوٹ جائے، تو اس میں امن كہاں قائم ھوسكتا ھے۔

اگر دنیا كے عام انسان اس عظیم رھبری كی صلاحیت ركھتے ھوتے تو دنیا كب كی گہوارۂ امن بن چكی ھوتی۔

ضرورت ھے ایك ایسے رھبر كی جسے ھم اصطلاحاً معصوم كہتے ھیں۔

اس بات پر دنیا كے تمام مسلمان متفق ھیں كہ قبل ایك ایسے انسان كا ظھور ھوگا جو معصوم ھوگا، ساری دنیا پر اس كی حكومت ھوگی، جس كے نتیجہ یہ میدانِ جنگ گہوارۂ امن میں تبدیل ھوجائے گا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next