فلسفۂ انتظار



اگر یہ تینوں باتیں یكجا ھوجائیں، عادلانہ تقسیم۔ صحیح تربیت اور طاقت ور عدلیہ تو آپ خود فیصلہ كرسكتے ھیں كہ كتنے عظیم پیمانے پر جرائم كا سد باب ھوجائے گا اور سماج كی اصلاح میں كس قدر موثر اقدام ھوگا۔

روایات سے استفادہ ھوتا ھے كہ حضرت مھدی سلام اللہ علیہا كے زمانۂ حكموت میں یہ تینوں عوامل اپنے عروج پر ھوں گے۔

مدّتِ حكومت

احادیث میں حضرت كی حكومت كے سلسلے میں مختلف روایتیں ملتی ھیں۔ روایتیں 5 سال سے 309 سال (جتنے دنوں اصحاب كہف غار میں سوتے رھے) تك ھیں۔ یہ مختلف اعداد ھوسكتا ھے كہ حكومت كے مختلف مراحل كی طرف اشارہ كر رھے ھوں مرحلہ انقلاب مرحلہ استحكام اور مرحلہ حكومت ان تمام باتوں سے قطع نظر یہ ایك حقیقت ھے كہ مُدّتوں كا انتظار، یہ تیاریاں، یہ مقدمات كسی ایسی حكومت كے لئے زیب نہیں دیتے جس كی عمر مختصر ھو۔ حضرت كی حكومت كی عمر یقیناً طولانی ھوگی تاكہ ساری زحمتیں ثمر آور ھوسكیں ویسے حقائق كا علم ذاتِ احدیت كو ھے۔


23. بحار الانوار ج52 ص330

24. بحار الانوار ج52 طبع جدید ص328

25. بحار الانوار ج52 طبع جدید ص 321

26. بحار الانوار ج52 ص336۔

27. بحار الانوار ج52 ص328

28. بحار الانوار ج52 ص336

29. بحار الانوار ج52 ص330

30. بحار الانوار ج13 ص186 مطبوعہ امین الضرب

…………………………………………………………



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66