فلسفۂ انتظار



حدیث

احادیث میں ایسی پر معنی تعبیریں ملتی ھیں جن سے گزشتہ باتوں كے جواب واضح ھوجاتے ھیں۔ ذیل كی سطروں میں صرف چند حدیثیں قارئین كی نظر كر رھے ھیں۔

1) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا كہ:

ان قائمنا اذا قام اشرقت الارض بنور ربھا واستغنی العباد من ضوء الشمس 23

"جس وقت ھمارے قائم قیام فرمائیں گے اس وقت زمین اپنے پروردگار كے نور سے روشن ھوجائے گی اور بندگان خدا سورج كی روشنی سے بے نیاز ھوجائیں گے۔"

اس سے یہ بات سمجھ میں آتی ھے كہ اس وقت روشنی اور انرجی كا مسئلہ اس قدر آسان ھوجائے گا كہ دن و رات سورج كے بجائے ایك دوسرے نور سے استفادہ كیا جاسكے گا۔ ھوسكتا ھے كہ بعض لوگ اس چیز كو معجزے كی شكل دیں۔ لیكن در حقیقت یہ اعجاز نہ ھوگا بلكہ یہ ٹكنا لوجی اور صنعت كے ترقی یافتہ دور كی طرف اشارہ كیا گیا ھے۔

اتنے زیادہ ترقی یافتہ دور كے مقابلے میں آج كے جدید ترین اسلحوں كی كیا حقیقت ھوگی۔

2) حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے جناب ابو بصیر سے ارشاد فرمایا كہ:

انہ اذا تناھت الامور الی صاحب ھذا الامر رفع اللہ تبارك وتعالیٰ لہ كل منخفض من الارض خفض لہ كل مرتفع حتی تكون الدنیا عندہ بمنزلۃ راحتہ فایكم لو كانت فی راحتہ شعرة لم یبصرھا۔ 24

"جس وقت سلسلہ امور صاحب الامر تك پہونچے گا اس وقت خداوند عالم زمین كی ھر پستی كو ان كے لئے بند كردے گا اور ھر بلندی كو ان كے لئے پست كردے گا۔ یہاں تك كہ ساری دنیا ان كے نزدیك ھاتھ كی ہتھیلی كے مانند ھوجائے گی۔ تم میں سے كون ھے جس كی ہتھیلی میں بال ھو، اور وہ اس كو نہ دیكھ رھا ھو۔"!؟

آج كی ترقی یافتہ دنیا میں بلندیوں پر جدید ترین آلات نصب كركے دنیا كے مختلف گوشوں میں آوازیں اور تصویریں بھیجی جارھی ھیں اور اس سلسلے میں مصنوعی سیاروں سے بھی استفادہ كیا جارھا ھے۔ لیكن اس كی دوسری صورت آج كی دنیا میں ابھی تك عملی نہیں ھوسكی ھے یعنی مختلف جگہوں سے ایك مركز پر خبروں اور تصویروں كا انعكاس۔ مگر یہ كہ دنیا كے گوشے گوشے میں نشر كرنے والے اسٹیشن قائم كیے جائیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next