فلسفۂ انتظار



دو۔ ثقافتی اور صنعتی ارتقاء

ساری دنیا كے لوگ ایك پرچم تلے جمع ھوجائیں، حقیقی تعلیم و تربیت كو انتا زیادہ عام كیا جائے كہ فرد فرد اس بات كا قائل ھوجائے كہ زبان، نسل، علاقائیت… ھرگز اس بات كا سبب نہیں بن سكتے كہ تمام دنیا كے باشندے ایك گھر كے افراد كی طرح زندگی بسر نہ كرسكیں۔

دنیا كی اقتصادی مشكلات اسی وقت حل ھوسكتی ھیں جب ثقافت اور افكار میں ارتقاء اور وسعت پیدا ھو۔ اسی كے ساتھ صنعت بھی اتنا ترقی یافتہ ھوكہ دنیا كا كوئی گوشہ اس كی دسترس سے دور نہ ھو۔

بعض روایتوں سے استفادہ ھوتا ھے كہ حضرت مھدی (عج) كے ظھور كے بعد صنعت خاص طور پر ٹرانسپورٹ اتنی زیادہ ترقی یافتہ ھوجائے گی كہ یہ وسیع و عریض دنیا نزدیك شھروں كے مانند ھوجائے گی۔ مشرق و مغرب میں بسنے والے اس طرح زندگی بسر كریں گے جس طرح ایك گھر كے افراد زندگی بسر كرتے ھیں۔

ظھور كے بعد ھوسكتا ھے كہ ترقیاں انقلابی صورت میں رونما ھوں مگر اتنا ضرور ھے كہ ظھور كے لئے علمی طور پر آمادگی ضروری ھے۔

تین: انقلابی گروہ

ایسے افراد كی موجودگی ضروری ھے جو انقلاب میں بنیادی كردار ادا كرسكیں، ایسے افراد كی تعداد كم ھی كیوں نہ ھو، مگر عملی اعتبار سے ھر ایك بھرپور انقلابی ھو اور انقلابی اصولوں پر جی جان سے عامل ھو، غیر معمولی شجاع، دلسوز، فداكار، جانباز اور جاں نثار ھو۔

اس دھكتی ھوئی دنیا اور خزاں رسیدہ كائنات میں ایسے پھول كھلیں جو گلستاں كا مقدمہ بن سكیں جو بہار كا پیش خیمہ ھوسكیں۔ انسانوں كے ڈھیر سے ایسے عالی صفت افراد نكلیں جو آئندہ انقلاب كی مكمل تصویر ھوں۔

ایسے افراد كی تربیت خود معصوم رھبر كے سپرد ھے جو بالواسطہ یا بلاواسطہ ایسے افراد كی تربیت كا انتظام كریں۔ چونكہ ھر كام معجزے سے نہیں ھوگا، لھٰذا یہاں بھی وقت دركار ھے۔

بعض روایتوں میں حضرت مھدی (عج) كی غیبت كے طولانی ھونے كا سبب یہ بیان كیا گیا ھے كہ خالص ترین افراد سامنے آجائیں، جو ھر طرح كے امتحانوں میں كامیاب ھوچكے ھوں۔

اس بات كی وضاحت كی ضرورت ھے كہ الٰہی امتحان اور آزمائش كا مطلب ممتحن كے علم میں اضافہ كرنا نہیں ھے بلكہ امتحان دینے والوں كی پوشیدہ صلاحیتوں كا اظھار ھے یعنی وہ استعداد جو قوت كی منزل میں ھے اسے فعلیت عطا كرنا ھے۔

گذشتہ بیان سے یہ بات كسی حد تك ضرور واضح ھوگئی ك حضرت مھدی (عج) كے ظھور میں تاخیر كیوں ھورھی ھے تاخیر كا سبب ھمارے نواقص اور كمزوریاں ھیں، ورنہ اس طرف سے كوئی تاخیر نہیں ھے۔ جس وقت ھم اپنے نواقص كو ختم اور كمزوریوں كو دور كرلیں گے اس وقت ظھور ھوجائے گا۔ جس قدر جلد ھم اس مقصد میں كامیاب ھوجائیں گے اتنا ھی جلد ظھور ھوگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 next