حكومت آل سعود



اگرچہ عصرحاضر كے بعض موٴلفین كی كتابوں میں یہ بات دیكھنے كو ملتی ھے، منجملہ محمد كردعلی كی كتاب خطط الشام میں” نامق كمال“ كے حوالہ سے نقل كیا گیا ھے كہ خلیفہ عباسی نے جامع ”ایاصوفیہ“ (اسلامبول) میں سب كے سامنے واضح طور پر خلافت كو اپنے سے آل عثمان پر منتقل كردی ھے۔

ہ بات مسلم ھے كہ سلطان سلیم كواس كی آخری عمر تك (926ھ) خلیفہ كا عنوان نھیں دیا جاتا تھا اور نہ ھی اس كا نام خطبوں میں خلیفہ كے عنوان سے ذكر هوتا تھا، بلكہ محمد المتوكل علی اللہ خلیفہ تھا۔

قارئین كرام! اس سلسلہ میں ابن طولون926 ھ كے بارے میں كھتا ھے:

”محرم كا چاند نمودار هوا درحالیكہ محمد متوكل علی اللہ عباسی خلیفہ تھا۔

ہ بات طے ھے كہ اگر مصر یا اسلامبول میں خلافت كی تفویض عمل میں آتی تو اس تاریخ سے پھلے هوتی ۔

سلطان سلیم كے چند صدی بعد یعنی بارهویں صدی ہجری سے اور سلطان عبد الحمید كے زمانہ سے عثمانی سلاطین بعض وجوھات كی بنا پر اپنے كو خلیفہ، امام المومنین وغیرہ جیسے القابوںسے نوازنے لگے، اور ان كے خاتمہ تك یہ القاب كم وبیش ان كے لئے استعمال هوتے رھے، لیكن عرب ان كو خلافت كا غاصب كھتے رھے ۔

خلافت كی امانتیں اور دوسرے آثار جو ”توپ قاپی“ میوزیم میں موجود ھیں

دوسری مشهور بات یہ ھے كہ مصر كے عباسی خلیفہ نے خلافت كی امانتیں اور حضرت رسول اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی كچھ چیزیں (یا آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منسوب چیزیں) سلطان سلیم كے سپرد كردیں یا سلطان سلیم نے اس سے لے لیں، مذكورہ چیزوں كے بارے میں یہ وضاحت كردینا ضروری ھے كہ شام میں خلافت بنی امیہ اور بغداد میں بنی العباس اور مصر میں خلافت عباسی كے تمام خلفاء اس بات كا دعویٰ كرتے آئے ھیں كہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور خلفاء اربعہ سے متعلق كچھ چیزیں ان كے پاس ھیں ،اور اس وقت خلافت كی یھی پہچان تھی جو شخص بھی خلیفہ بنے یہ مذكورہ چیزیں اس كے پاس هونی چاہئیں۔

موٴلف كی نظر میں سب سے پھلی دلیل مسعودی كی وہ تحریر ھے جس میں بنی امیہ سے بنی عباس كی طرف خلافت جانے كے بارے میں بیان كیا گیا ھے اور وہ یہ كہ جب مروان (بنی امیہ كا آخری خلیفہ) قتل هوا، عامر بن اسماعیل جو مروان كا قاتل تھا، وھاں پهونچا جھاں مروان كی لڑكیاں اور عورتیں تھیں كیا دیكھا كہ وھاں پر ایك خادم تلوار لئے كھڑا ھے۔

اسماعیل كے ساتھیوں نے اس (خادم) كو گرفتار كرلیا، اور جب اس سے اس بات كی وجہ پوچھی گئی تو اس نے كھا كہ مجھے مروان نے حكم دے ركھا ھے كہ اگركبھی میرا قتل هوجائے تو اس كی بیویوں اور لڑكیوں كو قتل كردوں، اس كے بعد اس خادم نے كھا كہ اگر تم مجھے قتل كردو گے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كی میراث سے محروم هوجاؤ گے، اس كے بعدوہ خادم ان كو ایك جگہ لے كر آیا او روھاں سے مٹی (ریت) ہٹا كر پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كا ”بُردَہ“ (ایك خط دار عبا) اور عصا نكالا جس كو مروان نے دفن كر ركھا تھا،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next