حكومت آل سعود



بقیع میں ائمہ علیهم السلامكی قبروں كے انہدام كے سلسلہ میں یہ بات بیان كرنا بھت ضروری ھے كہ ان قبروں پر قدیم زمانہ (پھلی صدی) سے گنبد، بارگاہ اور سنگ قبر موجود تھے، ھم نے پھلے بھی قبور پر عمارتوں كے سلسلہ میں مسعودی صاحب مروج الذھب اور سمهودی صاحب وفاء الوفاء كی عبارتوں كو ذكر كیا كہ حضرت فاطمہ زھرا = اور بقیع میں دفن ائمہ علیهم السلامكی قبور پرتحریر موجود تھی، اور اس بات كی تائید كہ پھلی صدیوں میں ائمہ علیهم السلامكی قبروں پر گنبد تھے ابن اثیر كی وہ تفصیل ھے جو انھوں نے 495ھ كے واقعات میں ذكر كی ھے كہ اس سال قم سے ایك معمار مجد الملك بلاسانی (براوستانی صحیح ھے) نامی كو حضرت امام حسن مجتبیٰ ں اور عباس بن عبد المطلبۻ كے قبہ كی مرمت كے لئے بھیجا گیا، اور یہ شخص منظور بن عمارہ والی مدینہ كے ھاتھوں قتل هوا۔

اس بات سے معلوم هوتا ھے كہ پانچویں صدی سے ائمہ بقیع اور جناب عباس عموئے پیغمبر اكرمكی قبروں پر گنبد تھے، اور ان كی مرمّت كرانے كا مطلب یہ ھے كہ ایك طویل زمانہ سے یہ عمارتیں موجود تھیں اور خراب هونے كی وجہ سے ان كی مرمت كی ضرورت پیدا هوئی۔

سمهودی متوفی911ھ نے بھی بقیع كی قبور كے بارے میں پھلی صدی سے دسویں صدی تك كی تفصیل بیان كی ھے۔

وہ كھتے ھیں كہ جناب عباس پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، حسن بن علی (ع) اور بقیع میں دیگر دفن شدہ حضرات كی قبروں پر بھت اونچی گنبد ھے۔

اسی طرح ابن نجار كھتے ھیں كہ اس گنبد (قبور ائمہعلیهم السلام) كی عمارت بھت قدیمی اور بلند ھے، اس عمارت كے دو دروازے ھیں كہ ان میں ایك دروازہ ھر روز كھلتا ھے، ابن نجار نے اس عمارت كے بانی كا نام ذكر نھیں كیا ھے لیكن ”مطری“ صاحب كھتے ھیں كہ اس عمارت كا بانی ”خلیفة الناصر احمد بن المستضی“ ھے۔

قارئین كرام! ”مطری“ صاحب كا یہ نظریہ صحیح نھیں دكھائی دیتا، كیونكہ ابن نجار اورخلیفہ ناصر دونوں ھمعصر تھے اور ابن نجار نے اس عمارت كو قدیمی بتایا ھے لیكن میں (سمهودی) نے اس بقعہ كی محراب میں لكھا دیكھا كہ یہ عمارت منصور مستنصر باللہ كے حكم سے بنائی گئی ھے، لیكن نہ تو اس كا نام اور نہ ھی عمارت كی تاریخ لكھی هوئی ھے۔

سمهودی صاحب اس كے بعد كھتے ھیں كہ قبر عباس اور حسن ں زمین سے اونچی ھے اور ان كا مقبرہ وسیع ھے اور اس كی دیواروں میں خوبصورت لوح اور تختی بھترین طریقہ سے لگائی گئی ھیں، اور آخر میںسمهودی صاحب نے بقیع میں موجود دوسری عمارتوں كا بھی ذكر كیا ھے۔

اسی طرح ابن جبَیر چھٹی صدی كے مشهور ومعروف سیاح نے بھی جناب عباس اور حضرت امام حسن ں كی قبراور ان پر موجود بلند گنبد اور اس كے اندر كی خوبصورتی كی توصیف كی ھے۔

مقدس مقامات كے لئے ایك اسلامی انجمن كی تشكیل

ابن سعود نے مكہ اور مدینہ پر قبضہ كرنے كے بعد یہ سوچا كہ ان دونوں شھروں پر حكمرانی كرنے كے لئے عالم اسلام كے مشورے سے كوئی قدم اٹھائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next