حكومت آل سعود



ہ لشكر عثمانی حكومت كی طرف سے مضبوط اور طاقتورهوتا رھا، شریف بھی اپنی طاقت كو جمع كرنے میں مشغول رھا اور قرب وجوار كے روٴسا سے مدد طلب كرتا رھا اور شریف كے بیٹوں نے بھی اپنے باپ كی ھر ممكن مدد كی چاھے وہ سیاسی هو یا كسی دوسرے طریقہ سے۔

لڑائی كا آغاز 9 جنوری1916ء كو مدینہ میں شروع هوا، فخری پاشا نے شریف كے لشكر كو شكست دیدی، اس كے بعد بھی مقابلہ هوتا رھا، اور چونكہ فخری پاشا بھت قدرتمند تھا شریف نے مجبوراً انگلینڈ سے مدد مانگی، چار مھینے كی لگاتار گفتگو كے بعد مصر او رانگلینڈ كے كچھ سپاھی اس كی مدد كے لئے پهونچے جبكہ شریف كی امید یں اس سے كھیں زیادہ تھیںاور یھیں سے انگلینڈ كی بنسبت شریف حسین كی مایوسی شروع هوگئی۔

شریف نے طاقت اور قوت كو جمع كرنے كی بھت كوشش كی، ادھر عالمی جنگ بھی ختم هونے والی تھی اور اس جنگ كے خاتمہ پر عثمانی حكومت كا بھی خاتمہ هوجانا تھا۔

ادھر عالمی جنگ ختم هوئی، ادھر شریف حسین نے مدینہ میں فخری پاشا كو گھیر لیا (كیونكہ عالمی جنگ كے آخر میں عثمانی حكومت اس حالت میں پهونچ گئی تھی كہ فخری پاشا كی مدد نھیں كرسكتی تھی) چنانچہ اسی مدت میں ترك فوج كو حجاز سے واپس بلالیا گیا جس كا نتیجہ یہ هوا كہ شریف حسین نے بغیر كسی زحمت اور مشكل كے حجاز پر اپنا سكّہ جمالیا۔

قاضی القضاة اور مجلس شیوخ كے صدر كا تقرر

7 ذی الحجہ 1334ھ میں شریف حسین كی طرف سے دو حكم جاری كئے گئے جن كی وجہ سے لوگوں نے اس كی حكومت كو مستقل هونے كا پیش خیمہ تصور كیا اس وقت یہ تصور كیا جارھا تھا كہ 8 یا 11ذی الحجہ كو جب اس كی خدمت میں مبارك باد پیش كرنے جائیں گے تو وہ لوگوں سے اپنی خلافت كے بارے میں بیعت لے گا۔

ان دو فرمان كی عبارت سید رشید رضا (مدیر مجلہ المنار) كے سفر نامہ میں موجود ھے : شریف حسین نے اپنے پھلے فرمان میں شیخ عبد اللہ سراج (مفتی حنفی) كو قاضی القضاة كے عہدہ پر فائز كیا اوراس كو وكیل الوكلاء بھی بنایا (شریف حسین كا بیٹا امیر علی رئیس الوزراء تھا یعنی عبد اللہ سراج كو نائب رئیس الوزراء بنایا) اور اسی فرمان میں امیر عبد اللہ (شریف حسین كا دوسرا بیٹا) كو وزیر خارجہ اور نائب وزیر داخلہ معین كیا، اور عبد العزیز بن علی كو وزیر دفاع بنایا، شیخ علی مالكی كو معارف كا وزیربنایا اسی طرح شیخ یوسف بن سالم (سابق شھردار) كو وزیر منافع عمومی بنایا نیز شیخ محمد بن امین (حرم شریف كے سابق مدیر) كو اوقاف كی وزارت دی۔

گویا شریف حسین نے اپنے اس فرمان میں وزیروں كی كابینہ بنالی۔

شریف حسین نے دوسرے فرمان میں جو شیخ عبد اللہ سے خطاب تھا شیخ محمد صالح شَیبی(خانہٴ كعبہ كے كلید دار)كو تقریباً پارلیمنٹ جیسی مجلس تشكیل دینے كا حكم دیتے هوئے ان كو اس كا صدر بنایا۔

سید رشید رضا صاحب جن سے یہ بات نقل هوئی ھے ان لوگوں میں سے ھیں جنھوں نے شریف حسین كی حكومت كے مستقل هونے میں بھت كوشش كی ھے، اور اس سلسلہ میں خود شریف كے سامنے ایك زبردست تقریر بھی كی، ان تمام چیزوں كے باوجود شریف حسین نے حكومت اور خلافت كے لئے اعلان نھیں كیا اور لوگوں نے دیكھا كہ خطیب جمعہ نے حسب معمول سلطان عثمانی كے لئے دعا كرائی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next