حكومت آل سعود



. تاریخ مكہ ج2 ص 71۔

. مفاكہة الخلان ابن طولون ج2 ص 74، عبارت یہ ھے”واذا وصلوا ابی بین الجلالتین دعوا علی الصوفی المذكور“ مراد یہ ھے كہ جب سورہ انعام كی آیت 124 پر پهونچتے تھے اس آیت میں ایك جگہ دو بار كلمہ اللہ آیا ھے <واذا جائتھم آیة قالوا لن نومن حتی نوتی مثل ما اوتی رسل اللّٰہ، اللّٰہ اعلم حیث یجعل رسالتہ> پھلے والے كلمہ اللہ كے بعد لعنت كرتے تھے اور اگر كسی كے لئے دعا كرنا منظور هوتا تھا تو دعا كرتے تھے، اور پھر دوسرے كلمہ اللہ سے آیت كو شروع كرتے تھے اور پورا سورہ مكمل كرتے تھے۔

. ابن ایاس ج5 ص 258، 259۔

. المختار من بدیع الزهور ص 1023۔

. ابن طولون ج2 ص 50، ھم انشاء اللہ بعد میں اشارہ كریں گے یہ سب فتویٰ بادشاہ كے حكم(بزور) سے صادر هوتے تھے، اور اس طرح كے فتوے صادر هونا عثمانی بادشاهوں كے زمانہ میںرائج تھے۔

. روم سے مراد وھاں كے عثمانی ھیں ۔

. یعنی جھاد راہ خدا كا درجہ ركھتا ھے۔

. تذكرہ شاہ تھماسب ص 64۔

. سوال اور فتویٰ دونوں كتاب حدیقة الزوراء ابن سویدی ص95 پر موجود ھے۔

. كتاب حدیقة الزوراء ص 94، لیكن یہ سب منصوبے نادر شاہ كے آنے سے نقش بر آب هوگئے، اور شیخ الاسلام كے فتوے نے مسلمانوں میں اختلاف ایجاد كرنے كے علاوہ كچھ اثر نہ دكھایا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next