حكومت آل سعود



6 جمادی الثانی كو ملك علی مذكورہ كشتی پر سوار هوكر عدن كے لئے روانہ هوگئے اور ساتویں دن كی صبح كو ابن سعود جدّہ پهونچ گئے، اور جب شھر كے قریب پهونچے تو ”كَندرہ“ نامی محلہ میں بھت زبر دست استقبال هوا۔

مدینہ پر قبضہ

جس وقت ابن سعود مكہ سے جدہ كے راستہ میں ”بَحرہ“ نامی مقام پر پهونچا تو امیر مدینہ ”شریف شحات“ كی طرف سے ایك مخصوص قاصد آیا اور ایك خط ابن سعود كو دیا جس میں امیر مدینہ نے اس كی اطاعت پر مبنی پیغام بھیجا تھا اور اس خط میں ابن سعود كو لكھا تھا كہ اپنی طرف سے كسی كو مدینہ كا والی اور امیر بناكر روانہ كردے، چنانچہ ابن سعود یہ خط دیكھ كر مكہ واپس پلٹ آیا اور اپنے تیسرے بیٹے امیر محمد كو مدینہ كا امیر بناكر روانہ كیا، اور 23 ربیع الثانی كو امیر محمد اپنے كچھ سپاھیوں كے ساتھ مدینہ میں وارد هوا، اور اھالی مدینہ كو اپنے آنے كا ہدف سنایا۔

لیكن ملك علی كی طرف سے معین كردہ سردارِ لشكر نے قبول نہ كیا لیكن غذا اور وسائل كی قلت ملك علی بھی اس كی مدد كرنے سے قاصر تھا دو مھینہ كی پائیداری كے بعدشھر مدینہ امیر محمد كے حوالہ كردیا، چنانچہ امیر محمد نے 19 جمادی الاول 1344ھ كی صبح كو مدینہ شھر پر قبضہ كرلیا۔

قبروں اور روضوں كی ویرانی

ھم نے اس بات كی طرف پھلے بھی اشارہ كیا ھے كہ وھابیوں كے قدم جھاں بھی جاتے تھے وھاں پر موجود تمام روضوں اور مقبروں كو مسمار كردیا كرتے تھے، اور جب بھی حجاز كے شھروں پر قبضہ كیا ھے انھوں نے یہ كام انجام دیا ھے۔

مكہ كے بعض روضوں اور مقابر كو پھلی ھی دفعہ میں قبضہ هونے كے بعد مسمار كرچكے تھے، جیساكہ ھم نے پھلے عرض كیا ھے، اور اس وقت مكہ اور قرب وجوار میں باقی بچے تمام روضوں اور مقبروںكو مسمار كردیا، یھاں تك كہ حجاز كے جس علاقہ میں بھی مقبرے تھے سب كو گراكر خاك كردیا، سب سے پھلے طائف میں موجود عبد اللہ بن عباس كی گنبد كو گرادیا، اور اس كے بعد مكہ میں موجود حضرت عبد المطلب پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے دادا، جناب ابوطالب پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے چچا، جناب خدیجہ پیغمبر اكرم كی زوجہ كے روضوں كو مسمار كیا، اسی طرح پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور جناب فاطمہ زھرا (س) كی جائے ولادت پر بنی عمارتوں كو بھی مسمار كردیا۔

اسی طرح جدّہ میں جناب حوّا (یا جناب حوّا سے منسوب) كی قبر كو مسمار كردیا، خلاصہ یہ كہ مكہ اور جدہ كے علاقے میں موجود تمام مزاروں كو گرادیا، اسی طرح جب مدینہ پر ان كا قبضہ تھا جناب حمزہ كی مسجد اور ان كے مزار كو اور اسی طرح شھر سے باھر شہداء احد كے مقبروں كو بھی مسمار كردیا۔

قبرستان بقیع كی تخریب

جس وقت مدینہ منورہ وھابیوں كے قبضہ میں چلا گیا، مكہ معظمہ كا شیخ ”عبد اللّٰہ بِن بُلْیَہِدْ“ وھابیوں كا قاضی القضاة ماہ رمضان میں مدینہ منورہ آیا اور اھل مدینہ سے وھاں موجود قبروں كو منہدم كرنے كے بارے میں سوال كیا كہ تمھارا اس سلسلہ میں كیا نظریہ ھے؟ كچھ لوگوں نے تو ڈر كی وجہ سے كوئی جواب نہ دیا، لیكن بعض لوگوں نے ان كے گرانے كو ضروری كھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next