حكومت آل سعود



. خطط الشام، ج 2 ص 221۔

. مفاكہة الخلان ج 2 ص 90۔

. یھاں تك كہ ”فلیب“ كھتا ھے كہ اگرچہ سلیم كے بعض جانشین كو خلیفہ كا لقب دیا جاتا تھا یھاں تك كہ وھاں كے افراد بھی اس كو اسی عنوان سے پكارتے تھے، لیكن حقیقت یہ ھے كہ یہ لقب صرف بناوٹی تھے، اور ان كی حدود سے باھر ان كی كوئی حیثیت نھیں تھی، سب سے پھلے جس عثمانی بادشاہ كو یہ لقب دیا گیا اور ان كا دینی نفوذ عثمانی حكومت كے باھر علاقوں میں رسمی طور پر پہچنوایا گیا وہ ھے روس اور تُرك كا معاہدہ تھا جو ”پیمان كوچوك كینارجی“ كے نام سے مشهور تھا، جس پر1188ھ مطابق 1774ء میں دستخط هوئے تھے۔ (تاریخ عرب ص 877)

. ثعالبی صاحب كھتے ھیں كہ یہ مذكورہ بردہ پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے كعب بن زھیر كو (ان كے مشهور ومعروف قصیدہ لامیہ كے موقع پر) عطا فرمایا تھا، او رمعاویہ نے اس كو كعب سے چھ سو دینار میں خریدا تھا اور اس كے بعد سے تمام خلفاء اس كو تبرك كے طور پر ركھتے چلے آئے ھیں، (ثمار القلوب ص 61)

. مروج الذھب ج3 ص 246۔

. الاسلام والخلافہ ص257، بہ نقل از ابن ایاس۔

. خلافت كا اصل منشاء اور ان كے شعار كے بارے میں درج ذیل كتابوں میں تفصیل سے بیان هوا ھے : 1صبح الاعشیٰ ج 3، 2۔ مآثر الانافة ج2 (یہ دونوں كتابیں قلقشندی كی ھیں) اسی طرح مذكورہ چیزوں كے بارے میں مخصوصاً ”بُردہ“ كے سلسلہ میں كتاب احكام السطانیہ، تالیف ماوردی، اور نھایہ ابن اثیر میں تفصیل بیان كی گئی ھے۔

. الذخائر والتحف ص 190۔

. مفاكہة الخلان جلد اول ص 383، ظاھراً لیث بن سعد كا مقبرہ مراد ھے جو مصر كے اھل سنت كی زیارتگاہ ھے، اور یہ لیث، مالك بن انس (مالكی مذھب امام) كے قریبی دوستوں اور ان كے روایوں میں سے تھے۔

. المختار من بدایع الزهور، ص 1028۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next