حكومت آل سعود



اسی طرح میر زا فرھاد جو1292ھ میں حج كے لئے سفر كرچكے ھیں اپنے سفر نامہ ”ہدایة السبیل“ میں كھتے ھیں:

”میں(پیغمبر كی زیارت كے بعد)باب جبرئیل سے باھر نكلا اور ائمہ بقیع علیهم السلامكی زیارت كے لئے مشرف هوا كہ ائمہ اربعہ كی ضریح بڑی ضریح كے درمیان ھے، اور جناب عباس پیغمبر اكرمكے چچا كی قبر اسی ضریح میں ھے، لیكن ائمہ كی ضریح دوسری ضریحوں سے جدا ھے۔

وھاں كے متولی نے روضہ كے دروازہ كو كھولا اور میں نے اس ضریح كا طواف كیا، پیروں كی طرف صندوق او رضریح كے درمیان بھت كم جگہ ھے جس كی وجہ سے انسان بمشكل وھاں سے نكل سكتا ھے۔

نائب الصدر شیرازی جو1305ھ میں حج سے مشرف هوئے ھیں، اپنے سفر نامہ ”تحفة الحرمین“ میں اس طرح كھتے ھیں :بقیع میں داھنی طرف ایك مسجد ھے جس كے اوپر یہ لكھا ھے:

”ہٰذٰا مَسْجِدُ اُبَیّ بِنْ كَعْبَ وَصَلیّٰ فِیْہِ النَّبِیّ غَیْرَ مَرَّةٍ“

(یہ مسجد ابی بن كعب ھے جس میں پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے متعدد بار نماز پڑھی ھے،)

بقیع میں چار ائمہ:امام حسن مجتبیٰ ں، امام زین العابدین ں، امام محمد باقر ں، امام جعفر صادق ں كی قبر ایك ھی ضریح میں ھے۔

كھا یہ جاتا ھے جناب عباس بن عبد المطلب بھی وھیں دفن ھیں، اسی طرح دیوار كی طرف ایك پردہ دار قبرھے جس كے بارے میں كھا جاتا ھے كہ یہ جناب فاطمہ زھرا (س) كی قبر ھے۔

ابراھیم رفعت پاشا جو1320ھ، 1321ھ اور 1325ھ میں مصر كے رئیس حجاج تھے انھوں نے اپنے سفر نامہ ”مرآة الحرمین“ میں بقیع میں دفن مشهور ومعروف حضرات مثلاً پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے صحابہ وغیرہ كی تفصیل بیان كی ھے، وہ كھتے ھیں كہ اھل بیت (بقیع میں مدفون ائمہ مراد ھیں) كا قبہ دوسرے قبوں سے بلند ھے۔

رفعت پاشا نے ان تمام روضوں كے فوٹو بھی دئے ھیں اور یہ بھی دكھایا ھے كہ ائمہ اھل بیت كا روضہ دوسرے روضوں سے بلند تر اور خوبصورت بنا هوا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next