حكومت آل سعود



اس جلسہ میں موجود تمام نمائندوں نے خوف كی وجہ سے اس حكم كو قبول كرلیا، اور اس مسئلہ كے بارے میں ایك عہد نامہ پر سب لوگوں نے دستخط كر دئے، اور یہ عہد نامہ نادری خزانہ كے سپرد كردیا گیا۔

نادر شاہ نے اس عہد نامے كو اپنے سفیر كے ذریعہ سلطان عثمانی كے پاس بھیجا، اور اس كو پانچ پیش كش كیں، كہ اگر اس نے قبول كرلیا تواس سے صلح هوجائے گی:

1۔ قضاة، علماء اور دربار ی حضرات، حضرت امام جعفر صادق ں كی تقلید كو پانچویں مذھب میں شمار كریں (یعنی شیعہ مذھب كو بھی مذاھب اربعہ كے ساتھ شامل كریں اور مذاھب خمسہ كھیں)

2۔ مسجد الحرام میں اركان اربعہ، مذاھب اربعہ كے اماموں سے مخصوص ھیں، شیعہ مذھب كو بھی كسی ایك ركن میں شریك كیا جائے اور اس مذھب كا امام بھی وھاں نماز پڑھائے۔

3۔ ھر سال ایران كی طرف سے امیر حج معین هو جو مصر اور شام كے طریقہ سے ایرانی حجاج كو مكہ پهونچائے اور عثمانی حكومت، ایرانی امیر حاج كے ساتھ مصر او رشام كے امیر حاج جیسا سلوك كرے۔

4۔ دونوں حكومتوں كے اسیر مكمل طریقہ سے آزاد كئے جائےں اور ان كی خرید وفروخت ممنوع قرار دی جائے۔

5۔ دونوں حكومتوں كا ایك ایك نمائندہ ایك دوسرے كے پائے تخت میں هونا چاہئے تاكہ دونوں مملكت كے مسائل مصلحت كے تحت انجام پائےں۔

عبد الباقی خان زنگنہ كے ذریعہ یہ پیش كش ربیع الاول1149ھ استامبول پهونچی عثمانی درباریوں نے جعفری مذھب كو پانچواں مذھب ماننے اور خانہ كعبہ كے اركان اربعہ میں ان كے امام كو نماز پڑھانے كی اجازت دینے سے انكار كردیا، تو نادر شاہ نے یہ فیصلہ كیا كہ وہ خود زبردستی ان كو قبول كروائے گا، اور عثمانی حكومت پر حملہ كی غرض سے اپنے توپ خانہ كو كرمانشاہ كے لئے روانہ كردیا۔

اسی زمانہ میں احمد پاشا، والی بغداد (عثمانیوں كی طرف سے) نے اطاعت كا اظھار كیا اسی بناپر نادر شاہ نے نجف، كربلا او رحلہ پر قبضہ كرنے كے لئے اپنے لشكر كو روانہ كیا جس نے آسانی سے ان شھروں پر قبضہ كرلیا، اسی طرح كركوك اور موصل شھروں كو بھی اپنے قبضہ میں لے لیا، یہ دیكھ كر عثمانی حكومت كو بھی صلح كے لئے تیار هونا پڑا، اور طے یہ هوا كہ مذھبی مسائل اور ان كے اختلافات كو دور كرنے كے لئے دوبارہ گفتگو كی جائے، اس كے بعد نادر شاہ شوال 1156ھ میں عتبات عالیہ كی زیارت كرنے كے لئے آمادہ هوا اور نجف ،كربلا اور كاظمین كی زیارت كی اور بغداد میں ابوحنیفہ كی قبر كی بھی زیارت كی، اس كے بعد كربلا، نجف، حلّہ، بغداد اور كاظمین كے شیعہ سنی علماء كو نجف میں بلایا، تاكہ اپنے ساتھ لائے هوئے ایران، بلخ، بخارا اور افغانستان كے علماء كے ساتھ بحث وگفتگو اور اختلافی مسائل كو حل كریں۔

ہ گفتگو 24 شوال1156ھ كو تمام هوئی، اور ایك عہد نامہ لكھا گیا جس كو میرزا مہدی خان منشی الممالك نادر (موٴلف درہٴ نادرہ، اور جھان گشائے نادری)نے لكھا اور اس پر دونوں فریقین كے علماء نے دستخط كیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next