حكومت آل سعود



اسی طرح سید دحلان، تاریخ عصامی سے نقل كرتے ھیں كہ موصوف نے خود اپنی آنكھوں سے دیكھا ھے كہ جس چیز سے خانہ كعبہ كو گندا كیا گیا تھا وہ پاخانہ نھیں تھا بلكہ وہ دال كا سالن تھا لیكن اس سے بدبو آرھی تھی۔

سید دحلان لكھتے ھیں :چاھے یہ بات صحیح هو یا نہ هو، حقیقت یہ ھے كہ اسلام سب مسلمانوں كو اگرچہ اعتقادی لحاظ سے ایك دوسرے میں اختلاف ھے، لیكن سب كو اتحاد اور دوستی كی دعوت دیتا ھے، تاكہ ایك راستہ پر چلیں، اس دین مبین كے ماننے والوں كو یہ بات زیبا نھیں دیتی كہ اپنے مخالفوں پر بعض وھم وخیال كی بناپر تھمتیں لگائیں۔

موٴلف تاریخ مكہ مذكورہ واقعہ كو ذكر كرنے كے بعد كھتے ھیں كہ میں (اس علاقہ كی) عوام الناس سے بھت ناراض هوں كہ وہ ایسا عقیدہ ركھتے ھیں كہ شیعہ عجم (ایرانیوں) نے خانہ كعبہ كو گندا كیا جبكہ وہ اپنے حج كو مقبول سمجھتے ھیں۔

اس كے بعد اپنی بات كو آگے بڑھاتے هوئے كھتے ھیں كہ اگر ھم عقل ومنطق سے كام لیں اور صحیح طریقہ سے غور وفكر كریں تو اس نتیجہ پر پهونچ سكتے ھیں كہ اگر ان تھمتوں كو صحیح مانا جائے تو اس طرح توھر سال ایرانی حجاج كی تعداد كے برابر كعبہ گندا هوجانا چاہئے تھا، جبكہ حقیقت اور واقعیت اس كے برخلاف ھے لیكن كیا كریں كہ دشمنی كی وجہ سے اپنی عقل بھی كھوبیٹھتے ھیں۔

ایك دوسرا واقعہ

صاحب تاریخ مكہ كھتے ھیں كہ شریف محمد بن عبداللہ كے زمانہ1143ھ میں شیعوں پر ایك اور مصیبت آپڑی، جوھماری نظر میں مسلمانوں كی ان مصیبتوں میں سے ھیں جن كی وجہ سے مسلمان آگ میںجل رھے ھیں اور جس كی بناپر مسلمانوں میں اختلاف اور تفرقہ هو رھا ھے۔

گذشتہ سال شیعہ حاجیوں كے قافلے بعض وجوھات كی بنا پر حج كے ایام كے بعد مكہ پهونچے، اورمجبورا ً اگلے سال یعنی1144ھ كے حج كے زمانہ تك وہ وھاں ركے رھے تاكہ حج كركے ھی واپس جائیں، (اس مدت میں) بعض عوام الناس نے یہ وھم كیا كہ شیعوں نے خانہ كعبہ كو گندا كیا ھے لہٰذا ان پر حملہ كردیا اور عوام الناس كے حملہ كی وجہ سے پولیس نے بھی حملہ كیا، اور سب ساتھ میں قاضی كے گھر پر پهونچے، فتنہ گروں كی بھیڑ كو دیكھ كر قاضی صاحب اپنے گھر سے فرار هوگئے كہ كھیں یہ بھیڑ مجھ پر بھی حملہ نہ كردے، اس كے بعد وھاں كے مفتی كے گھر پر پهونچے اور اس كو گھر سے باھر نكال لیا اسی طرح دوسرے علماء كو ان كے گھروں سے نكال كر وزیر كے پاس لے گئے اور اس سے درخواست كی كہ آپ فیصلہ كریں، جب كہ یہ بھی معلوم نھیں تھا كہ فیصلہ كا مد مقابل كون ھے؟مذكورہ وزیر نے یہ حكم صادر كردیا كہ مذكورہ شیعوں كو مكہ معظمہ سے باھر نكال دیا جائے، اور اس كے بعد اس بازار میں آئے، جھاں پر شیعہ مقیم تھے اور ان كو نكالنے اور ان كے گھروں كو ویران كرنے كا شور كرنے لگے، اور دوسرے روز امیر مكہ كے پاس گئے تاكہ وہ شیعوں كے بارے میں مذكورہ وزیر كے حكم كی تائید كرے، پھلے تو امیر مكہ نے اس كام سے پرھیز كیا لیكن عوام الناس كے فتنہ وفساد كے ڈر سے مذكورہ حكم كی تائید كردی۔

ان شیعوں میں سے بعض لوگ طائف اور بعض لوگ جدّہ چلے گئے تاكہ فتنہ وفساد خاموش هوجائے، ادھر فتنہ وفساد پھیلانے والے سرغنوں كو گرفتار كر لیاگیا، اورپھر شیعوں كو اجازت دی گئی كہ وہ مكہ میں لوٹ آئیں ۔

سید دحلان صاحب تاریخ رضی سے نقل كرتے ھیں كہ مذكورہ واقعہ میں جو كچھ بھی هوا وہ سب كچھ متعصب بدمعاشوں اور عثمانی تُركوں كا كام تھا اور اھل مكہ اس كام سے راضی نھیں تھے، اور عوام كی یھی نادانی ھمیشہ سے مسلمانوں كے درمیان اختلاف اور تفرقہ كا باعث بنی ھے۔

ان حادثات كی اصل وجہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next