حكومت آل سعود



. 1213ھ میں علی پاشا والی بغدادكے حكم سے نجد پر حملہ كیا گیا اور اس كے بعد هوئے واقعات كو دوحة الوزرا میں تفصیل كے ساتھ نقل كیا گیا ھے (ص 204 سے) اس كے بعد علی پاشا اور سعود بن عبد العزیز كے درمیان ایك صلح هوئی جس میں ایك بات یہ تھی كہ عراق سے جانے والے حجاج كو وھابی حضرات كچھ نہ كھیں اور دوسری بات یہ تھی كہ عراق پر حملہ كرنے سے باز رھیں، چنانچہ عبد العزیز نے اپنے خط میں اسی صلح كی طرف اشارہ كیا ھے۔

. دوحة الوزرا، ص 213 سے 217 تك كا خلاصہ۔

. میرزا ابو طالب اپنے سفر نامے میں(جس كے بعض حصہ كو بعد میں ذكركیا جائے گا) اس طرح لكھتے ھیںكہ عمر آقا كربلا كا حاكم وھابیوں كا ھم زبان او رھم قول تھا جب وھابیوں نے حملہ شروع كیا اور یہ نعرہ ”اقتلوا المشركین“ و”اذبحوا الكافرین“ بلند كیا اس وقت عمر آقا ایك دیھات میں جا چھپا، اور آخر كار سلیمان پاشا كے ھاتھوں قتل هوا۔ (ص408)

. میرزا ابو طالب صاحب وھابیوں كے حملہ كے گیارہ مھینہ بعد كربلا پہنچے ،وہ فرماتے ھیں كہ شھر كربلا كی دیوار مٹی كی تھی جس كا عرض بھی كم تھا اور مضبوط بھی نھیں تھی جس كی بناپر وھابی لوگ اس كو گراكر شھر میں داخل هوگئے تھے۔ (سفر نامہ ص 408)

. مفتا ح الكرامة جلد 7 ص 653، گذشتہ چار وجوھات كے علاوہ ایك دوسری وجہ یہ بھی بیان كی جاسكتی ھے كہبغداد اور اس كے قرب وجوار میں طاعون كی بیماری پھیل چكی تھی، (دوحة الوزرا ص 216) جس كی بنا پر شھر كے ذمہ دار افراد اپنی جان بچانے كی فكر میں تھے لہٰذا وہ شھر كربلا سے دفاع نہ كرسكے۔

. تاریخ المملكة العربیة السعودیہ جلد اول ص 97، 98۔

. عنوان المجد جلد اول ص 142۔

. مفتاح الكرامة ج 7 ص 653۔

. تاریخ نجد ص 99۔

. ان تحریروں میں اگرچہ بعض غلطیاں بھی ھیں لیكن اس كے ساتھ بھت سے دقیق اور باریك نكات بھی ملتے ھیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next