حكومت آل سعود



صاحب تاریخ مكہ اس واقعہ كو نقل كرنے كے بعد كھتے ھیں، كہ مجھے ایرانیوں كو حج سے روكنے كی وجہ معلوم نہ هوسكی مگر وہ تاریخی واقعات جو اس زمانہ میں رونما هورھے تھے، ایرانیوں نے 1033ھ میں بغداد كو عثمانی قبضہ سے آزاد كرالیا تھا اور ان كو شھر سے باھر نكال دیا تھا، یھاں تك كہ1042ھ میں سلطان مراد عثمانی نے پھر دوبارہ قبضہ كرلیا۔

شاید اس كی وجہ عثمانی بادشاہ اور ایرانیوں كے درمیان شدید اختلافات هوں اور اسی وجہ سے ایرانی حجاج كو حج سے روكا گیا هو۔

نادر شاہ اور شریف مكہ

1157ھ میں جس وقت ایران كے بادشاہ نادر شاہ افشارنے عثمانی سپاہ پر غلبہ پانے كے بعد عراق كو اپنے قبضہ میں لے لیا،تواس نے ایك عظیم الشان عالم دین كو اپنا خط دے كر امیر مسعود ،شریف مكہ كے پاس بھیجا، خط كا مضمون یہ تھا كہ عثمانی خلیفہ نے اس بات كی موافقت كردی ھے كہ مكہ (مسجد الحرام) كے منبر سے ھمارے لئے دعا كی جائے اور وھاں پر ھمارے رسمی مذھب”جعفری“ كو مكہ میں آشكاركیا جائے، (یعنی تقیہ وغیرہ نہ كرنا پڑے) اور ھمارے امام جماعت مذاھب اربعہ كے برابر كھڑے هوں۔ نادر شاہ نے اس خط میں شریف مكہ كو ڈرایا اوردھمكایا بھی تھا، شریف كو یہ بات بری لگی اور مكہ كے حالات خراب هوگئے۔

جدّہ میں (عثمانیوں كی طرف سے) تُرك گورنر نے شریف مسعود سے درخواست كی كہ نادر شاہ كے نامہ بر كو اس كے پاس بھیج دے تاكہ اس كو قتل كردیا جائے، لیكن شریف نے یہ كام نھیں كیا، اور كھا كہ میں اس كو اپنے پاس ركھوں گا اور واقعہ كی تفصیل دار الخلافہ (اسلامبول) لكھوں گا، اور جیسا وہ حكم دیں گے ویسا ھی عمل كروں گا۔

شریف كے اس كام سے والی جدّہ راضی نھیں تھا اور اس كا گمان یہ تھا كہ شاید شریف شیعہ مذھب كی طرف رغبت ركھتا ھے، اور جیسے ھی شریف مسعود ،والی كے اس گمان سے باخبر هوئے توالزامدور كرنے كے لئے حكم صادر كردیا كہ مسجد الحرام كے منبرسے شیعوں پر لعنت كی جائے۔

نجف میں نادر شاہ كے حكم سے مسلمانوں میں اتحاد كے لئے ایك عہد نامہ

تاریخ مكہ سے جو باتیں نقل هوئیں ھیں ان كو مكمل كرنے كے لئے اور موقع كے لحاظ سے یھی مناسب ھے كہ سنی شیعہ اتحاد كے لئے نادر شاہ كے اس عہد نامہ كو بیان كیا جائے جو مذكورہ مقصد كے تحت نجف اشرف میں لكھا گیا اور سنی شیعہ علماء نے اس پر دستخط كئے، ھم نے اس مطلب كو ”یادگار“ نامی مجلہ شمارہ 6 سال چھارم سے نقل كیا ھے:

نادر شاہ چونكہ صفویہ سلسلہ سے كینہ ركھتا تھا یا اس وجہ سے كہ ایرانی لوگ سنی مذھب قبول كرلیں، لہٰذا ایرانیوں،تركیوں، افغانیوں میں مذھبی اتحاد قائم كرنا چاھتا تھا، چنانچہ اس نے ایرانیوں كو اھل سنت والجماعت سے قریب كرنے كی بھت كوشش كی، لہٰذا اس نے ماہ اسفند1148ھ ش، میں ایك جلسہ طلب كیا اور خود ھی اس كا صدر بھی بن گیا، اس جلسہ میں تمام ممالك سے آئے هوئے نمائندوں كو خطاب كرتے هوئے كھتا ھے:

” پیغمبر اكرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم كے زمانہ سے چاروں خلیفہ ،خلافت كرتے رھے، اور ہند وروم (عثمانی) اور تركستان سب ان كی خلافت كے قائل ھیں، اور جس وقت اھل ایران آرام وآسائش كی خاطر ھماری سلطنت كی طرف رغبت كریں تو ان كو اھل سنت والجماعت كا مذھب قبول كرنا هوگا “۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next