حكومت آل سعود



اس سلسلہ میں سید عبد الرزاق حسنی كھتے ھیں جس وقت تركوں نے خلافت كے عہدہ كو ختم كردیا، اور عثمانی خاندان كو تركی سے باھر نكالدیا،اس وقت ملك حسین كو خلافت كے لئے منتخب كرنے كی باتیں هونے لگی، اور جس وقت وہ اپنے دوسرے بیٹے امیر عبد اللہ كے پاس جدید اردن كی جانچ پڑتال كے لئے گیا اس وقت نوری سعید وزیر دفاع عراق كی سرپرستی میں ایك ھیئت اس كے دیدار كے لئے گئی۔

عراق كے لوگوں نے شریف كے بیٹے ملك فیصل جو جلد ھی عراق كے سلطان بنے تھے ٹیلیگرام كے ذریعہ شریف حسین كی خلافت كے بارے میں اپنے اعتماد كا اظھار كردیا، اس نے بھی عراقیوں كے حسن ظن كا شكریہ كا ٹیلیگرام كے ذریعہ كیا، ادھر ملك فیصل نے بھی 12 شعبان1342ھ ایك اعلان میں ان تمام لوگوں كا شكریہ ادا كیا جنھوں نے اس كے باپ ملك حسین كو خلفة المسلمین اور امیر المومنین كی حیثیت سے مباركباد اور تہنیت كے پیغام دئے تھے۔

ابن سعود كا حجاز پر حملہ كرنا

شریف حسین كی بادشاھت تقریباً آٹھ سال تك باقی رھی، لیكن مختلف وجوھات كی بناپر جن میں سے بعض كو ھم نے بیان بھی كیا ھے، اس حكومت كی چولیں ھلنے لگیں اس مدت میں ابن سعود نے بھی كوئی روك ٹوك نھیں كی، جس كی وجہ سے یہ سمجھا جارھا تھا كہ وہ گوشہ نشین هوگیا ھے، لیكن ابن سعود دوراندریشی كررھا تھا اور حجاز پر حملہ كرنے كے لئے بھترین فرصت كا منتظر تھا۔

ابن سعود كی سب سے زیادہ توجہ دو چیزوں كی طرف تھی ایك یہ كہ اگر اس نے حجاز پر حملہ كیا تو كیا انگلینڈ كی حكومت خاموش رھے گی اور دوسری طرف اس كے دوبیٹے ملك فیصل عراقی حاكم اور ملك عبد اللہ اردن كا حاكم ھر حال میں اپنے باپ كی مدد كریں گے۔

انگلینڈ كے بارے میں جیسا كہ تاریخ مكہ كے موٴلف لكھتے ھیں كہ”اس كی استعماری چال اس بات كا تقاضا كرتی تھی كہ ”عقبہ بندرگاہ“ حجاز سے جدا هوجائے اور مشرقی اردن سے ساتھ ملحق هو جائے جو امیر عبد اللہ بن شریف حسین كی حكومت كے زیر اثر ھے۔

لیكن اس سلسلہ میں شریف حسین انگریزوں كی سخت مخالفت كرتا تھا جس كی بناپر انھوں نے بھی اس كے ھمیشگی دشمن ابن سعود كے مقابلہ میں تنھا چھوڑ دیا، آخر كار ابن سعود نے حجاز پر حملہ كرنے كا منصوبہ بنالیا، اور اسی پروگرام كے تحت ماہ ذیقعدہ 1342ھ كے شروع میں اس نے اپنے باپ عبد الرحمن كی سرپرستی میں ریاض میں علماء اور روٴسا كی ایك انجمن تشكیل دی۔

عبد الرحمن نے سب سے پھلے گفتگو كا آغاز كیا كہ ھمارے پاس كچھ خطوط آئے ھیں جن میں ھم سے حج بجالانے كی درخواست كی گئی ھے، اور میں نے ان خطوط كو اپنے بیٹے عبد العزیز كے حوالے كردیا ھے اور وھی تمھارا امام ھےجو بھی چاھتے هو اس سے كهو۔

اس كے بعد ابن سعود نے خطاب كیا اور كھا تمھارے خطوط ھمارے پاس پهونچے اور میں تمھاری شكایتوں سے آگاہ هوا، ھر چیز كا ایك جگہ پر خاتمہ هوجاتا ھے، اور ھر كام بموقع انجام دیا جانا چاہئے، ابن سعود كی تقریر كے بعد آپس میں گفتگو هوئی جس كے نتیجہ میںحاضرین نے حجاز پر حملہ كرنا طے كیا، كیونكہ تین سال سے شریف حسین نے نجدیوں كو حج كرنے كی اجازت نھیں دی تھی۔

چنانچہ ابن سعود نے اپنے منصوبے كے تحت” سلطان بن بجاد“كی سرداری میں حملہ كے لئے ایك لشكرمكہ كی طرف روانہ كیا اس لشكر نے كئی حملوں كے بعد ماہ صفر 1343ھ میں طائف كو فتح كرلیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next