حكومت آل سعود



. ابن سعود سے بیعت كے طریقہ كار كو ”سلطنت ملك سعود“ كی گفتگو میں بیان كیا جائے گا، اسی طرح حجاز كے لوگوں كا خط ابن سعود كے نام اور ابن سعود كا جواب، یہ دونوں ”ملوك المسلمین المعاصرون“ نامی كتاب میں موجود ھے۔ (جلد اول ص 136)

. ابن سعود كی بادشاھت كے پھلے سال جو واقعات اور حادثات رونما هوئے ھیں ان كو كتاب المملكة العربیة السعودیہ، ج2 ص 386 كے بعد سے دیكھا جاسكتا ھے۔

. ملكوك المسلمین المعاصرون، جلد اول ص 136 سے 138 تك، اس كتاب میں دونوںكے درمیان هوئے معاہدہ كی عبارت موجود ھے۔

. تاریخ المملكة العربیة السعودیہ ج2 ص 477، 1935ء میں ظھران كے علاقہ میں جب یہ دیكھ لیا گیا كہ تیل كی مقدار بھت ھے اور اس كو فروخت بھی كیا جاسكتا ھے، اور وھاں پر ایك كنویں میں تیل بھت ابلنے لگا، سعودی حكومت1938ء میںتیل نكالنے میں كامیابی حاصل هوئی، اور اس كے ایك سال بعد اس تیل كی مقدار ایك ملین ٹن تك پهونچ گئی، (تاریخ نجد فیلبی ص 389) اسی طرح فیلبی كی تحریر (تاریخ نجد ص 385) كے مطابق 1923ء میں ابن سعود كی ”كاكس“ (انگلینڈ كا مشهور ومعروف سیاستمدار) كی سرپرستی میں تیل نكالنے میں تشویق هوئی تو اس نے مشرقی علاقوں میں تیل كی تلاش كا كام مشرقی كمپنی كے حوالے كیا جبكہ كاكس اس بات پر ترجیح دیتا تھا كہ یہ كام انگلینڈ اور ایران كی حكومت كے حوالے كرے، لیكن بعض وجوھات كی بناپر مذكورہ منصوبہ فیل هوگیا۔

. عربی اعلان كی عبارت ”ام القریٰ“ نامی اخبار مطبع مكہ بتاریخ 20 ذی الحجہ 1362ھ نمبر 990، سال 20 سے نقل كی گئی ھے۔

. جیسا كہ مشهور هوگیا كہ ابو طالب نے اپنے احرام كے كپڑوں میں قے كو لے لیا، لیكن یہ بات بھت بعید دكھائی دیتی ھے كیونكہ 12ذی الحجہ كو تمام حاجی لباس احرام كو نكال دیتے ھیں۔

. ابوطالب یزدی كا واقعہ دوسری عالمی جنگ كے زمانہ كا واقعہ ھے، اس موقع پر زندگی بسر كرنا بھت مشكل كام تھا خصوصاً حج كے لئے سفر كرنا، اكثر وہ ایرانی جو حج سے مشرف هونا چاھتے تھے كتنی مشكلات كے بعد كویت پهونچتے تھے اور وھاں سے كسی ٹرك وغیرہ كے ذریعہ وہ بھی خطرناك راستوں سے سعودیہ پهونچتے تھے، مقصد یہ ھے كہ ابو طالب كتنی مشكلات اور زحمات كو برداشت كركے مكہ معظمہ پهونچے اور ان كے لئے یہ عجیب واقعہ پیش آیا۔

. خلاصة الاثر فی اعیان القرن الحادی عشر، ج3 ص 432، 433، سید مومن سے مراد: میر محمد مومن بن دوست محمد حسینی استرابادی ھیں جو ایران سے حجاز پهونچے اور بیت اللہ الحرام كے مجاور هوگئے تھے، خاتون آبادی اپنی كتاب ”وقائع السنن“ (ص533) میں كھتے ھیں كہ میں1086ھ میں(سید مومن كی شھادت سے دو یا تین سال پھلے) مكہ معظمہ حج كے لئے گیا او رمیں نے سید مومن سے ”اجازہٴ حدیث“ لیا۔

. مذكورہ موضوع اس بات كی تائید كرتا ھے كہ یہ چیز مسلمانوں میں اختلاف ایجاد كرنے كے سلسلہ میں بھت پھلے سے مشهور ھے ،اس كے پیچھے كوئی نہ كوئی ھاتھ ضرور هوتا ھے، جیساكہ ابو طالب كے واقعہ میں بھی كھا گیا ھے۔

. تاریخ مكہ تالیف احمد السباعی ج2 ص 40۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 next