اجر عظیم



فرمایا: ہاں‘ کیونکہ اعمال کا دارومدار نیت پر ہے ۔

اس دعا سے قبل نیت ضروری ہے ۔ ہو سکتا ہے دعا قبول ہی نہ ہو‘ جس کی نیت نہ کی جائے ۔ ایسی دعا بھی رد کی جاتی ہے جس میں کامل توجہ نہ ہو یا صرف دکھاوے کے لیے ہاتھ اٹھائے گئے ہوں ۔

صادق آل محمد نے امیرالمومنین علی علیہ السلام سے روایت کی کہ بے پروا دل کی دعا قبول نہیں ہوتی ۔ پھر فرمایا: اگر کسی مردہ کے لیے دعا کرے تو ایسے دل سے نہ کرے جو مردہ کی طرف توجہ نہ ہو بلکہ کوشش کرے دعا میں نیت بھی شامل ہو کہ فلاں مرحوم یا مرحومہ کے لیے دعا کر رہا ہوں ۔ یہ بھی ذہن میں محفوظ رہے کہ سخت دل کی دعا قبول نہیں ہوتی ۔

دعا میں الحاح و زاری

عن ابی جعفر قال لا واللّٰہِ لَا یُلِحُّ عبدُ علی اللّٰہِ عزَّوجلَّ الا استجَابَ اللّٰہُ لَہ

فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب بندہ خدا سے الحاح و زاری کرتا ہے تو خدا اس کی دعا قبول کرتا ہے ۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مرتبہ دعا کے آخر پر یہ آیت پڑھی:

آیت ؟؟؟

"اے رب میری دعا ہے کہ میں سختی اٹھانے والا نہ بنوں"۔

مطلب واضح ہے کہ دعا مانگنے کی سختی جھیلوں پھر اس میں عاجزی و انکساری نہ کروں اور جب دعا مستجاب نہ ہو تو اپنے آپ کو سخت و سست کہوں کیوں نہ پہلے ہی اپنے قادر مطلق کے سامنے الحاح و زاری کروں ۔ اپنی دعا قبول ہونے سے فیض یاب ہوں اور کوفت تھکاوٹ شکوہ و شکایت کی جملہ سختیوں اور صعوبتوں سے بچ جاؤں ۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہماری حاجات کو جانتا ہے کیونکہ وہ سمیع وبصیر ہے مگر اپنی تمناؤں اور آرزؤں کو زبان پر لانا ضروری ہے:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 next