اجر عظیم



ایک اور روایت میں جو امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے اندازِ دعا کو یوں ترتیب دیا ہے‘ فرمایا:

اِذَا ارَدْتَ اَن تَدعُوا فمَجِّدَ اللّٰہ عزَّوجَلِّ وَاحمَدہُ وَسَبِّحہُ وَھلِّلہُ وَامَن عَلَیہِ وَصَلِّ عَلٰی مُحَمّدٍ النَّبِی وَالٰہ

جب تم دعا کرنا چاہو تو خدا کی تمجید اور تحمید‘ تسبیح و تہلیل کرو‘ اس کی ثنا کرو پھر محمدوآل محمد پر درود بھیجو ۔

یہ وہ طریقہ ہے جس سے مراد ملتی ہے‘ دعا مستجاب ہوتی ہے اور سوال پورا ہوتا ہے کیونکہ جب کسی سے حاجت بیان کرنا ہوتی ہے تو عرضداشت پیش کرنے سے پہلے اس سے متعلق کچھ کلمات خیر کہنے ہوتے ہیں ۔

مل کر دعا کرنے میں اجابت دعا کا ایک پہلو مضمر ہے‘ ہو سکتا ہے ان میں کوئی مقرب الٰہی ہو اور اس کی وساطت سے سب کا بھلا ہوجائے ۔

روایت میں ملتا ہے اگر چار آدمی کسی امر پر اتفاق کر کے خدا سے دعا طلب کریں تو ان کے متفرق ہونے سے پہلے خدا دعا قبول کر لیتا ہے ۔ اسی طرح جماعتی انداز میں عورتوں اور بچوں کی دعا قبول ہوتی ہے ۔ ایک دعا کرے اور دوسرے آمین کہیں تو سب دعا میں شامل ہو جاتے ہیں اور اجتماعی دعا خدا کو بہت پسند ہے ۔ آمین کہنے والے مطمئن رہیں کیونکہ وہ تمام دعا اور اجر میں برابر کے شریک ہیں ۔

دعا کے مستجاب ہونے میں ایک امر سرفہرست ہے… پاک کمائی یعنی رزقِ حلال!

تاخیر فی قبول الدعاء

بسااوقات دعا قبول ہونے میں تاخیر ہوجاتی ہے اور انسان گھبرا جاتا ہے کہ میرا کام نہیں بن رہا ۔ یہ ایک امتحان ہوتا ہے جس میں معبود اپنے عبد کی آواز زیادہ دیر تک سننا چاہتا ہے اور اس کی انکساری کے جواب میں اُسے مانگے سے زیادہ عطا کرتا ہے ۔

امام زین العابدین علیہ السلام کی ایک دعا تین سال بعد مستجاب ہوئی تھی ۔ حضرت موسٰی علیہ السلام کے عروج اور فرعونِ مصر کے زوال کے درمیان ۴۰ سال کا فرق ہے ۔ امام زمانہ کے ظہور میں تعجیل کے لیے مومنین صدیوں سے دعائیں مانگ رہے ہیں ۔ مگر مصلحت ایزدی کے سامنے ہم بے بس ہیں۔لہٰذا دعا میں اگر تاخیر ہو جائے اور مقصد برآری نہ ہوسکے تو پریشان اور شاکی ہونے کی ضرورت نہیں ۔ اپنی آزمائش میں پورا اترنے کے لیے کوشاں رہو ۔

ایک صحابی نے امام ششم سے پوچھا کہ مولا! ایسا کیوں ہوتا ہے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 next