اجر عظیم



یہ اتنی صمیم قلب سے نکلی ہوئی دعا تھی کہ جنگ کے اختتام سے پہلے ہی یقین کامل کے ساتھ اپنی پیش گوئی بھی فرما دی ۔

سَیُھْزَمُ الجَمْعُ وَیُولَّونَ الدُّبُرَ (القمر:۴۵)

"عنقریب یہ جتھہ شکست کھا جائے گا اور پیٹھ پھیر کر بھاگ جائے گا"۔

میدانِ اُحد میں جب صرف نو صحابہ کی ذرا جتنی نفری کے ہمراہ پیچھے تشریف فرما تھے صحیح مسلم کی روایت یہی کہتی ہے کہ آپ بار بار کہہ رہے تھے‘ دعائیہ کلمات یوں تھے:

رب اغفر لقومی فانھم لا یعلمون - اللھم اھد قومی فانھم لا یعلمون

اے میرے رب میری قوم کو بخش/ہدایت دے وہ نہیں جانتی (میری معرفت نہیں ہے)

Prf. William James, An American Psychlgist: "It seems prbable that in spite f all that science may d t the cntrary, men will cntinue t pray t the end f time, unless their mental nature changes in a manner".

علامہ اقبال کی دانست کے مطابق : دعا ایک حیاتی عمل ہے جس میں ہم دفعتاً محسوس کرتے ہیں کہ ہماری بے نام سی شخصیت کی جگہ بھی ایک بہت بڑی اور وسیع تر زندگی میں ہے لہٰذا دعا خواہ انفرادی ہو‘ خواہ ہماری بے نام سی شخصیت کی جگہ بھی ایک بہت بڑی اور وسیع تر زندگی میں ہے لہٰذا دعا خواہ انفرادی ہو خواہ اجتماعی‘ ضمیر انسانی کی اس نہایت درجہ پوشیدہ آرزو کی ترجمان ہے کہ کائنات میں وہ اپنی پکار کی آواز سنتا ہے ۔ جب بندہ اللہ کے اسمائے حسنہ سے اسے پکارتا ہے اس کی شانِ ربوبیت کے تصور سے سرشار ہوکر اس کا شکرگزار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس بندے کو یاد کرتاہے ۔

فاذکرونی اذکرکم واشکرولی ولا تکفرون (البقرہ:۱۵۲)

"تم مجھے یاد رکھو میں تمھیں یاد رکھوں گا اور شکرگزار بنو اور میری ناشکری نہ کرو"۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 next