حدیثی کتابوں کا مختصر تعارف



کتاب ہذا، اعتقادی، اخلاقی، عملی، سیاسی اور اجتماعی پھلوؤں میں قرآنی آیات اور روایات میں ”خیر “ و ”برکت“ اور ان سے متعلق استعمال ھونے والے الفاظ کے سلسلہ میں کی تفصیل و تنظیم پر مشتمل ھے۔

انسانی ثقافت میں ”خیر“ و ”برکت“ کا مسئلہ ایک اھم مسئلہ ھے کہ ھر انسان چاھے وہ کسی بھی مذھب و ملت سے تعلق رکھتا ھو اپنی زندگی میں ان دونوں کا خواھشمند ھے، اور ھمیشہ خیر و برکت کی راہ فراھم کرنے اور ان میں درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کرتا ھے۔ موٴلف کے اعتقاد کے مطابق اسلام بھی خیر کی دعوت اور اس کے اسباب و علل کا آمادہ کرنا نیز خیر و برکت میں در پیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ کچھ نھیں ھے، اسی وجہ سے ھم قرآن و حدیث میں اعتقادی، اخلاقی، عملی، سیاسی اور اجتماعی جیسے پھلوؤں میں لفظ ”خیر“ کے ھم معنی الفاظ کو مکرر صورت میں دیکھتے ھیں۔

موٴلف کی کوشش یہ تھی کہ اس موضوع کے تمام مطالب کو ایک جگہ جمع کرکے قارئین کرام نیز محققین کی خدمت میں پیش کردیا جائے۔

موصوف نے کوشش کی کہ ھر موضوع سے متعلق روایات کو شیعہ اور سنی منابع و مدارک سے جمع کرکے انتخاب کی جائیں، اور ان کے حوالوں کو حاشیہ میں ذکر کردیا جائے، اسی طرح بعض مقامات پر کوشش کی کہ اس باب میں نقل شدہ احادیث کے مضمون کی تائید عقلی اور منقولہ شواھد کے ذریعہ ان تمام احادیث کی صحت پر ایک قسم کا اطمینان حاصل کرنا ممکن ھو جائے۔

کتاب دو حصوں ”خیر“ و ”برکت“ پر مشتمل ھے، جس کے ھر حصہ میں چند فصلیں ھیں، بحث میں وارد ھونے سے پھلےایک مقدمه بیان کیا ھے جس میں خیر و شر کی شناخت کا فطری ھونا، مطلقِ خیر و معرفت کی طرف دعوت دینا، احسان کی دعوت ، مطلق نیکی کی دعوت، پاک و پاکیزہ فطرت کے فیصلے، باطن کے فیصلوں کے مقابل دوسرے افراد کی رائے کی اھمیت، باطن کی عدالت میں احادیث کی تحقیق، اور عقل و فطرت کو وحی کی ضرورت جیسے مسائل کی تحقیق کی گئی ھے۔

موٴلف نے پھلے حصہ میں خیر، خیر کی پہچان، خیر کی طرف رغبت، خیر کے اسباب، خیر کے آثار اور نیکی میں پیش آنے والی رکاوٹوں قرآنی آیات اور روایات کی روشنی میں تحقیق کی ھے، پھر دوسرے حصہ میں خیر کے اسباب اور رکاوٹوں کے سلسلہ میں آیات و روایات کو بیان کرتے ھوئے ان کی شرح و تفصیل بیان کی ھے۔ ھر باب میں پھلے قرآنی آیات، اس کے بعد احادیث نبوی (ص) اور پھر ائمہ معصومین علیھم السلام کی روایات کو شیعہ اور سنی منابع و مدارک سے نقل کیا ھے۔

اس کتاب کا فارسی ترجمہ عربی عبارت کے ساتھ درج ذیل عنوان کے تحت شائع ھوچکا ھے:

خیر و برکت از نگاہ قرآن و حدیث، ترجمہٴ جواد محدثی ، قم: دار الحدیث، ۱۳۸۲، ۶۶۴ صفحات، سائز: وزیری۔

۱۴۔ الحِوار، بین الحضارات فی الکتاب و السنة

با تعاون:  رضا برنجکار، قم: دار الحدیث، پھلا ایڈیشن، Û²Û°Û°Û°Ø¡ØŒ Û²Û±Û¶ صفحات، عربی، سائز: وزیری۔

اقوام اور ملتوں کے درمیان گفتگو کا مقصد اکیسویں صدی کے ثقافت کی بہت اھم بحثوں میں سے ھے، مخصوصاً سن ۲۰۰۱ عیسوی کو ایران کے صدر مملکت کی طرف سے ”ثقافتوں کے درمیان گفتگو“ کا سال قرار دیا گیا، اس سال کے لئے یہ نام رکھا جانا بعض فوجی عھدہ داروں کے مشورہ کی بنا پر تھا جس کی جڑیں اسلام کی صاف و شفاف ثقافت میں پائی جاتی ھیں، یہ مشورہ در حقیقت اسلام کی عقلی توجھات اور الٰھی شریعت کی بنیاد عقلی اور منطقی معیاروں پر ھونے کی وجہ سے ھے، اگر زندگی اور ثقافت کے لئے اسلام کے بیان کردہ طریقہ کار علمی بنیادوں پر استوار نہ ھوتا تو بلا شک لوگوں کو غور و فکر اور پاک و صاف فکر اور اعتقادی اصول میں گفتگو کی دعوت نہ کرتا بلکہ فکری ، دینی اور اندھی تقلید میں ظلم و استبداد پر تکیہ کرتا اور پھر انھیں چیزوں کا دفاع کرتا، اس وجہ سے ثقافتوں کے درمیان گفتگو کے سلسلہ میں اسلام کے نظریہ کی وضاحت ان لوگوں کے لئے ایک اھم موضوع ھے جو صدی کے ایک ثقافتی نظریہ پر توجہ دیتے ھیں، اور اس سلسلہ میں فکر مند ھیں، اس کتاب میں کہ جو موسوعة میزان الحکمة کا ایک حصہ ھے، قرآنی آیات اور معصومین علیھم السلام کی احادیث کے پیش نظر ثقافتوں کے درمیان گفتگو جیسے اھم موضوع میں اسلامی نظریہ کی تحقیق کی گئی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 next