حدیثی کتابوں کا مختصر تعارف



ثقافتوں کے درمیان گفتگو کا اھم مسئلہ اور اس کے اغراض و مقاصد نیز اس کے طریقہ کار کو قرآن و حدیث کی روشنی میں پانچ فصلوں میں بیان کیا گیا ھے۔

پھلی فصل میں آیات اور روایات کی روشنی میں ”گفتگو کے فن“ کے سلسلہ میں بحث کی گئی ھے۔

دوسری فصل میں گفتگو کے آداب، (اصل بات کو دیکھنا نہ کہ اس کے کھنے والے کی طرف) علم و دانش کی پیروی، نا معلوم چیزوں پر اہتمام اور توجہ، حقیقت سے مدد لینا اور قرآن و سنت سے رھنمائی حاصل کرنا( اور گفتگو کے درمیان قرآن کریم سے فائدہ اٹھانا بیان کیا گیا ھے۔

تیسری فصل میں گفتگو کے لئے نقصان دہ چیزوں کو بیان کیا گیا ھے جیسے: گمان کی پیروی کرنا، خواھشات نفسانی، تقلید، جھگڑا، دشمنی، غصہ اور باطل سے مدد لینا۔)

چوتھی فصل گفتگو کے احکام اور مناسب و نامناسب فیصلوں سے مخصوص ھے۔

پانچویں فصل، جو اس کتاب کی سب سے بڑی فصل ھے اور سب سے زیادہ مطالب اسی فصل میں بیان ھوئے ھیں، انبیاء علیھم السلام، پیغمبر اسلام (ص) اور ائمہ معصومین علیھم السلام کی گفتگو کے نمونے بیان کئے گئے ھیں۔

ھر باب میں پھلے قرآن کریم کی آیات، اس کے بعد احادیث نبوی (ص) اور پھر اھل بیت علیھم السلام کی احادیث کو شیعہ اور سنی منابع و مآخذ سے بیان کیا گیا ھے اور ان سب کے حوالے حاشیہ میں ذکر کئے گئے ھیں۔

اس کتاب کا فارسی ترجمہ،درج ذیل عنوان کے تحت شائع ھوچکا ھے:

گفتگوی تمدنھا در قرآن و حدیث، ترجمہ محمد علی سلطانی، قم: دار الحدیث، پھلا ایڈیشن، ۱۳۷۹، ۳۵۶ صفحات، سائز: وزیری۔

۱۵۔ شھر اللہ فی الکتاب و السنة

با تعاون:رسول افقی، دار الحدیث، پھلا ایڈیشن، ۱۳۸۲، ۶۲۸ صفحات، عربی، سائز: وزیری۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 next