نیکیوں اور برائیوں کی مختصر وضاحت



ہر غلطی اور خطا کا سر چشمہ دنیا کی محبت ہے۔

(Û±Ûµ)  ”تہمت لگانا، برا بھلا کہنا، بد زبانی اور گالیاںدینا “

رسول خدا سے مروی ہےکہ:

اے عائشہ اگر فحش (گالی) کی کوئی مثال ہو سکتی ہے تو وہ بری مثال ہوگی۔

آپ ہی سے مروی ہے کہ:

اللہ برا بکنے والے اور سائل کے باربار مانگنے سے بغض رکھتا ہے۔

آنحضرت سے مروی ہے: ”مومن کو گالی دینا فسق ہے کہ جیسے اس کا قتل کرنا کفرہے اس کی غیبت کرنا گناہ ،اور اسکا مال کھانا ایسا ہی حرام ہے کہ جیسے اس کا خون پینا“

عمر وبن نعمان جعفی سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا:

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ایک ایسا دوست تھا کہ جو آپ سے کبھی جدا نہ ہوتا تھا تو اس نے اپنے غلام کو اس طرح پکارا (اے بدکاروالی کے بیٹے تو کہاں ہے؟)پس امام علیہ السلام نے اپنے ہاتھ کو بلند فرماکر اسکی پیشانی پر مارا اس کے بعد فرمایا تونے اس کی ماں پر جھوٹی تہمت لگائی ہے! میں تجھ کو پرہیز گار آدمی خیال کرتا تھالیکن تو پرہیز گار نہیں ہے ۔اس نے کہا آپ پر فدا ہوجاؤں اس کی ماں سندھی اور مشرک عورت ہے۔

تو امام علیہ السلام نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 next