نیکیوں اور برائیوں کی مختصر وضاحت



جس نے بھی نماز کو عمدا ترک کیاتو اس سے اللہ اور اس کا رسول بری الذمہ ہیں۔

امام صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:

”ولا ینظر اللہ الی عبدہ ولا یزکیہ لو ترک فریضتہ من فرائض اللہ اوار تکب کبیرة من الکبائر“

خدا اس بند Û’ Ú©ÛŒ طرف نہیں دیکھے گا اور نہ اس Ú©ÛŒ اصلاح کرے گا کہ جو واجبات میں سے کسی واجب Ú©Ùˆ ترک کرتا ہے یا گناہ کبیرہ میں سے کسی کا مر تکب ہوتا ہے۔ 

 Ø§Ù“Ù¾ ہی سے مروی ہے:

” ان اللہ امرہ بامر وا مرہ ابلیس بامر ، فترک ماامر اللہ عزو جل بہ وصار الی ما امر بہ ابلیس فھذ ا مع ابلیس فی الدرک السابع من اننار“

اللہ نے اپنے (بندہ) کوکسی چیز کا حکم کیا اور ابلیس نے کسی چیز کا اس کو حکم دیا ۔ اس نے اللہ کے حکم کو ترک کردیا اور ابلیس کا حکم بجالایا پس وہ ابلیس کے ساتھ جہنم کے ساتویں درجہ میں ہوگا۔اور اس کے علاوہ بھی منکرات ہیں کہ جن کے ذکر کا محل یہاں نہیں ہے پس اگر تم چاہو تو حدیث اور فقہ کی کتابوں کی طرف رجوع کر سکتے ہو۔ میرے والد نے پروقار انداز اور مئو ثر آواز میں تاکید کرتے ہوئے فرمایا:اب میں اس امر بالمعروف ونہی عن المنکرکی گفتگو کو ایک بڑے مجہتد کے کلام کو (نقل کرتے ہوئے ) ختم کررہاہوں کہ جس میں فرمایا کہ یہ امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے عظیم، اعلی اور محکم افراد سے ہیں ،

۔خصوصا دین کی ریاست جن کے ہاتھوں میں ہے ان کو امر بالمعروف ونہی عن المنکر کی نسبت سختی سے عمل کرنا چاہیے ۔ کہ وہ واجب اور مستحب معروف کی ردا اوڑھ لیں اور حرام و مکروہ منکر کی ردا اتار کر پھینک دیں ۔ اخلاق کریمہ سے اپنے نفس کو مزین اور بداخلاقی سے اپنے نفس کو پاک کرلیں ،اس لیے کہ لوگوں کے معروف انجام دینے اور منکر سے بچنے کایہی ایک کامل سبب ہے خصوصا اس کو جب بہترین ، پسندیدہ اور خوف زدہ موعظہ سے مزید کامل ترکیا جائے کیونکہ ہر مقام کے لئے ایک نکتہ ہے اور ہرمرض کے لیے ایک دوا ہے۔ اور نفسوں اور عقلوں کا علاج جسموں کے علاج سے زیادہ سخت ہے ، اسی بناء پرامر بالمعروف ونہی عن المنکر کے جو بلند مراتب ہیں انکو بجا لایا جائے ،میرے والد نے فرمایا کہ امربالمعروف نہی عن المنکر کی بحث کے سلسلے میں ہماری گفتگو کا اختتام ہوتا ہے میں نے اللہ کی خالص خوشنودی حاصل کرنے کی امید پر اس کو تمہارے اور دوسرے مومنین بھائیوں کے نفع کے لیے بیان کیا ہے۔ اب کل ان عام سوالات کے سلسلہ میں گفتگو شروع کی جائے گی کہ جو تم نے اختیار کئے ہیں یا پچھلی بحثوں میں تم کچھ پوچھنا بھول گئے یا تفصیل کے ساتھ کسی سوال کا بیان چاہتے تھے یا کچھ ایسے سولات ہیں کہ جو پچھلی بحثوں میں ہماری گفتگو سے خارج تھے ۔

میں نے کہا بہت اچھی بات ہے اور امید ہے کہ وہ بہت مفید ہوگی ۔ انہوں نے فرمایا !پس کل کے جلسہ تک انشاء اللہ (ہم رخصت ہوتے ہیں ) کل کے جلسہ کی بحث ایک عام گفتگو ہوگی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53