نیکیوں اور برائیوں کی مختصر وضاحت



(۲۰)” غذا کا احتکار کرنا (ذخیرہ اندوزی) اس نیت کے ساتھ کہ اس کی قیمت زیادہ ہوگی“

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مروی ہے کہ:

” ایما رجل اشتری طعا ما فحبسہ ار بعین صبا حا یرید بہ غلاء المسلمین ثم باعہ فتصدق بثمنہ لم یکن کفارة بما صنع“

کوئی شخص غذا کا سامان خریدے اور ااس کو چالس دن ذخیرہ کرکے رکھے اور مقصد یہ ہوکہ یہ مسلمانوں میں کم ہوجائے تاکہ مہنگا بیچے پھر اگر اس کی قیمت صدقہ میں دےدے تو بھی اس کا کفارہ نہ ہوگا کہ جواس نے کیا۔

نبی سے مروی ہے کہ:

” من احتکرفوق اربعین یوما حرم اللہ علیہ ریح الجنّة“

جوبھی چالس دن سے زیادہ دن احتکار (ذخیرہ اندوزی) کریگا خداوند عالم اس پر جنت کی بو کو حرام کردے گا۔

انہیں حضرت سے مروی ہے:

جوبھی چالس دن اس انتظار میں غذا کو ذخیرہ کریگا کہ وہ مسلمانوں میں کم ہوجائے تو خدا اس سے بری ہے۔

(۲۱ ) ”دھوکہ بازی کرنا“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 next