تيسری فصل



حذیفہٴیمانی جو کہ علی کے پہلے درجہ کے شیعہ تھے وہ بستر موت پر تھے، جب ان سے خلافت کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ میں وصیت کرتا ہوں کہ عمار کی پیروی کرنا۔

لوگوں Ù†Û’ کہا: وہ علی  سے جدا نہیں ہوئے۔

حذیفہ Ù†Û’ کہا: حسد جسم Ú©Ùˆ ہلاک کردیتا ہے! علی  سے قربت Ú©Û’ سبب تم لوگوں کوعمار سے نفرت ہے، خدا Ú©ÛŒ قسم عمار سے علی  افضل ہیں مٹی اور بادل میں کتنا فرق ہے عمار احباب میں سے ہیں۔

حذیفہ جانتے تھے کہ اگر وہ لوگ عمار Ú©Û’ ساتھ رہیں Ú¯Û’ تو وہ علی  Ú©Û’ ساتھ تو ہیں ہی۔[23]

جب حذیفہ کو یہ معلوم ہوا کہ حضرت (ذی قار نامی مقام پر) پہنچ گئے ہیں اور لوگوں کو جنگ کے لئے آمادہ کر رہے ہیں تو اپنے ساتھیوں کو طلب کیا اور ان کو ذکر خدا، زہد دنیا اور آخرت کی طرف رغبت کی دعوت دی اور کہا کہ امیر المومنین جو کہ سید المرسلین کے وصی ہیں ان سے ملحق ہو جاؤ اور حق یہی ہے کہ ان کی مدد کرو۔[24]

حذیفہ فتنہ کے خطرہ سے خائف تھے اور لوگوں کو حضرت کی ولایت کی دعوت دے رہے تھے جن دنوں شیعیان علی کو دعوت دی جارہی تھی اور یہ بات کہی کہ جو گروہ علی کی ولایت کی دعوت دے اس گروہ سے متمسک ہو جاؤ کیونکہ وہ حق اور راہ ہدایت پر ہیں۔[25]

ابوذر مسجد میں بیٹھ کر کہا کرتے تھے کہ، محمد  علم آدم اور انبیاء Ú©Û’ جملہ فضائل Ú©Û’ وارث ہیں اور علی ابن ابی طالب وصی محمد اور وارث علم محمد ہیں، اے نبی Ú©Û’ بعد سرگرداں امت! اگر تم لوگوں Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ مقدم کیا ہوتا جس Ú©Ùˆ خدا Ù†Û’ مقدم کیا اور اس Ú©Ùˆ مؤخر کیا ہوتا جس Ú©Ùˆ خدا Ù†Û’ مؤخر کیا اور اہل بیت رسول Ú©ÛŒ ولایت Ùˆ واراثت کا اقرار کیا ہوتا تو ہر طرف Ùˆ ہر طرح سے خوشحال رہتے، ولی خدا اپنے حق سے محروم نہ رہتا، نیز Ùˆ اجبات الٰہی پر عمل ہوتا اور کوئی دو فرد بھی نہ ملتی جو Ø­Ú©Ù… الٰہی میں اختلاف نظر رکھتے اور اہلبیت Ú©Û’ پاس تم Ú©Ùˆ قرآن Ùˆ سنت کا علم مل جاتا، مگر جو تم لوگوں Ù†Û’ کیا سو کیا، اپنے کرتوتوں Ú©ÛŒ سزا بھگتو، عنقریب ظالمین Ú©Ùˆ معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس صورت میں پلٹائے جائیں Ú¯Û’Û”[26]

عدی بن حاتم کہتے تھے کہ، خدا کی قسم اگر علم کتاب (قرآن) اور سنت نبوی کی بات ہے تو وہ یعنی علی تم لوگوں میں ان دونوں کے بہترین عالم ہیں، اگر اسلام کی بات ہے تو یہ رسول کے بھائی اور مرکز اسلام ہیں اگر زہد و عبادت محور ہے تو لوگوں میں ان کا زہد نمایاں اور عبادت آشکار ہے، اگر عقل اور مزاج معیار ہے تو لوگوں میں عقل کل اور مزاج کے اعتبار سے کریم النفس انسان ہیں۔[27]

      بیعت Ú©Û’ بعد وہ اصحاب جو حضرت علی  Ú©Û’ خط تشیع پر گامزن تھے وہ پیغام جاری Ùˆ ساری اور بڑھتا جارہا تھا اور روز بروز اس Ú©Û’ دائرہٴ اطاعت میں وسعت آتی جارہی تھی اس میں اصحاب Ùˆ تابعین شامل ہو رہے تھے، لہٰذا ہم حضرت علی  Ú©Û’ روز بیعت، مالک اشتر Ú©Ùˆ یہ کہتے ہوئے نہیں بھول سکتے کہ، اے لوگو! یہ وصی اوصیاء، وارث علم انبیاء، عظیم تجربہ کار، بہترین دین داتا، جس Ú©Û’ ایمان Ú©ÛŒ گواہی کتاب Ù†Û’ دی اور رسول  Ù†Û’ جنت Ú©ÛŒ بشارت دی، جس پر فضائل ختم ہیں، متقدمین Ùˆ مؤخرین Ù†Û’ ان Ú©Û’ علم ØŒ فضل اور اسلام میں سبقت پر Ø´Ú© نہیں کیا Û”

مالک اشتر Ù†Û’ اہل کوفہ Ú©ÛŒ نیابت میں حضرت علی  Ú©ÛŒ بیعت کی، طلحہ Ùˆ زبیر Ù†Û’ مہاجرین Ùˆ انصار Ú©ÛŒ نیابت میں بیعت کی، ابو الھیثم بن تیہان، عقبہ بن عمرو اور ابو ایوب Ù†Û’ مل کر کہا: ہم آپ Ú©ÛŒ بیعت اس حال میں کر رہے ہیں کہ انصار Ùˆ قریش Ú©ÛŒ بیعت ہماری گردنوں پر ہے (ہم ان Ú©ÛŒ نمایندگی کر رہے ہیں)Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next