تيسری فصل



کشّی Ù†Û’ ابراہیم بن شیبہ سے نقل کیا ہے کہ انھوں Ù†Û’ امام علی نقی  Ú©Ùˆ خط لکھا کہ ”آپ پر ہماری جان فدا ہو، ہمارے یہاں Ú©Ú†Ú¾ لوگ ہیں جو آپ Ú©ÛŒ فضیلت Ú©Û’ سلسلے میں اختلاف رائے رکھتے ہیں جن Ú©Û’ سبب دل ٹیڑھے اور سینہ تنگ ہوگیاہے اوراس حوالہ سے حدیث بھی بیان کرتے ہیں ہم اس Ú©Ùˆ قبول نہیں کرسکتے ہیں جب تک کہ تائید الٰہی نہ ہو اور ان Ú©ÛŒ تردید بھی مشکل امر ہے کیونکہ ان Ú©ÛŒ نسبت آپ Ú©Û’ آباء Ùˆ اجداد Ú©ÛŒ جانب ہے لہٰذا ہم لوگوں Ù†Û’ ان حدیثوں پر توقف کیا ہے۔

وہ لوگ اس قول خدا <إنَّ الصَّلٰوٰةَ تَنہیٰ عَنِ الفَحشَاءِ وَ الْمُنکَرِ>[113] اور <وَ اٴقِیمُوا الصَّلوٰةَ وَ آتُوا الزَّکوٰة>[114] کی تاویل کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو نہ ہی رکوع کرے اور نہ سجدہ، اور زکوٰة کے بارے میں بھی یہی نظریہ دیتے ہیں اور کہتے ہیں نہ ہی درہموں کی تعداد ہے اور نہ ہی مال کی ادائیگی مراد ہے، اور اسی طرح واجبات و مستحبات اور منکرات کے بارے میں کہتے ہیں کہ اور ان سب کو اسی حد تک بدل ڈالا ہے جس طرح میں نے آپ سے عرض کی۔

اگر آپ مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ کے چاہنے والے ان خرافات سے سلامت رہیں جو ان کو ہلاکت و گمراہی کی جانب لے جارہی ہیں” وہ لوگ اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اولیاء (الٰہی) ہیں اور اپنی اطاعت کی دعوت دیتے ہیں“ ان میں سے علی بن حسکہ، اور قاسم یقطینی ہیں، ان ان لوگوں کی باتوں کو قبول کرنے کے سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟۔

امام  Ù†Û’ جواب میں تحریر فرمایا کہ: اس کا ہمارے دین سے کوئی سروکار نہیں لہٰذا اس سے پرہیز کرو۔[115]

سہل بن زیاد آدمی راوی ہیں کہ ہمارے دوستوں Ù†Û’ امام علی نقی  Ú©Û’ پاس خط لکھا: اے میرے مولا Ùˆ آقا! آپ پر ہماری جان فدا ہو، علی بن حسکہ آپ Ú©ÛŒ ولایت (نیابت) کا دعویٰ کرتا ہے اور کہتا پھرتا ہے کہ آپ  اول Ùˆ قدیم ہیں اور وہ آپ کا نبی نمائندہ ہے اور آپ Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ اس بات Ú©ÛŒ طرف دعوت دینے کا Ø­Ú©Ù… دیا ہے، وہ یہ خیال کرتا ہے کہ نماز، حج، زکوٰة، اور یہ سب Ú©Û’ سب آپ Ú©ÛŒ حقیقت Ùˆ معرفت ہیں اور ابن حسکہ Ú©ÛŒ نبوت Ùˆ نیابت جس کا وہ مدعی ہے اس Ú©Ùˆ قبول کرنے والا مومن کامل ہے اور حج Ùˆ زکوٰة Ùˆ روزہ جیسی عبادات اس سے معاف ہیں، اور شریعت Ú©Û’ دیگر مسائل اور ان Ú©Û’ معانی Ú©Ùˆ ذکر کیا ہے جو آپ Ú©Û’ لئے ثابت ہوچکا ہے اور بہت سارے لوگوں کا میلان بھی اس جانب ہے، اگر آپ مناسب سمجھتے ہیں تو کرم فرما کر ان کا جواب عنایت فرمائیں تاکہ آپ Ú©Û’ چاہنے والے ہلاکت سے بچ سکیں۔

امام  Ù†Û’ جواب میں تحریر فرمایا: ابن حسکہ جھوٹ بولتا ہے اس پر خدا Ú©ÛŒ لعنت ہو، تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ میں اس Ú©Ùˆ اپنے چاہنے والوں میں شمار نہیں کرتا، اس Ú©Ùˆ کیا ہوگیا ہے؟! اس پر خدا Ú©ÛŒ لعنت ہو۔

خدا Ú©ÛŒ قسم خدا Ù†Û’ محمد اکرم اور ان سے ماقبل رسولوں Ú©Ùˆ مبعوث نہیں کیا مگر یہ کہ دین نماز، زکوٰة ØŒ روزہ، حج اور ولایت ان Ú©Û’ ہمراہ تھی، خدا Ù†Û’ خدا Ú©ÛŒ وحدانیت Ú©Û’ سوا کسی چیز Ú©ÛŒ دعوت نہیں دی اور وہ خدا ایک Ùˆ لاشریک ہے، اسی طرح ہم اوصیاء (الٰہی) اس بندہ خدا Ú©Û’ صلب سے ہیں کبھی خدا کا شریک نہیں مانتے مگر ہم Ù†Û’ رسول  Ú©ÛŒ اطاعت Ú©ÛŒ تو خدا ہم پر رحمت نازل کرے اوراگر ان Ú©ÛŒ خلاف ورزی Ú©ÛŒ تو خدا عذاب سے دوچار کرے، ہم خدا Ú©Û’ لئے حجت نہیں ہیں بلکہ خدا Ú©ÛŒ حجت ہم اور تمام مخلوقات عالم پر ہے۔

وہ جو کچھ کہتا ہے ان سے خدا کی پناہ چاہتے ہیں اور اس قول سے دوری اختیار کرتے ہیں خدا ان پر لعنت کرے ان سے دوری اختیار کرو، ان پر عرصہٴ حیات تنگ کردو اور ان کو کبھی گوشہٴ تنہائی میں پاوٴ تو پتھر سے ان کا سر کچل دو۔[116]

ان باتوں سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ دینی فرائض جیسے نماز، روزہ، زکوٰة، حج، وغیرہ سے فرار کرنا غلو کی ایک قسم ہے۔

امام صادق  Ù†Û’ غلاة Ú©ÛŒ بدنیتی Ú©Ùˆ اس وقت واضح کردیا تھا جب آپ Ú©Û’ اصحاب میں سے کسی Ù†Û’ لوگوں Ú©Û’ اس قول Ú©Û’ بارے میں سوال کیا تھا کہ ”حضرت امام حسین  شہید نہیں ہوئے اور انھوں Ù†Û’ لوگوں پر اپنے امر Ú©Ùˆ پوشیدہ رکھا“ یہ ایک طویل حدیث ہے، یہاں تک اس صحابی Ù†Û’ امام سے سوال کیا، اے فرزند رسول ! آپ Ú©Û’ شیعوں میں سے Ú©Ú†Ú¾ لوگ جو یہ خیال رکھتے ہیں ان Ú©Û’ بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next