تيسری فصل



گذشتہ بیان میں حادثات سقیفہ میں براء ابن عازب کا بیان گذر چکا ہے کہ انھوں نے اصحاب سے ملاقات کی اور بات یہاں ان کے قول پر ختم ہوئی تھی کہ: میں دل شکستہ ہوا، جب رات ہوئی تو میں نکل پڑا جب مسجد میں داخل ہوا تو مجھ کو اس وقت مسجد سے رسول کے تلاوت قرآن کی آواز کا گمان ہوا، میں اپنی جگہ ٹھٹک گیا، باہر بنی بیانہ کے کشادہ مکان میں آیا تو وہاں میں نے کچھ لوگوں کو سرگوشی کرتے پایا، جب میں ان کے پاس گیا تو وہ سب خاموش ہوگئے میں پلٹ پڑا۔

ان لوگوں نے مجھے پہچان لیا میں نے کسی کو نہیں پہچانا، انھوں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گیا، تو کیا دیکھا کہ مقداد بن الاسود، عبادہ بن صامت، وہاں موجود ہیں اور حذیفہ ان سب سے مخاطب ہوکر کہہ رہے ہیں کہ وہ اس امر (خلافت) کو حاضرین کی شوریٰ (کمیٹی) کے سامنے پیش کریں گے۔

اس کے بعد کہا: ابیّ بن کعب کے پاس چلتے ہیں وہ امت کے ارادوں سے قطعی واقف ہے، براء کہتے ہیں کہ ہم سب ابیّ بن کعب کے پاس گئے اور دق الباب کیا وہ دروازے کے پیچھے آیا اور پوچھا کون؟

مقداد نے کہا: ہم ۔

اس نے کہا: کیا بات ہے؟

مقداد نے کہا: دروازہ کھولو کچھ اہم بات پر گفتگو کرنی ہے جس کے لئے محفوظ جگہ ضروری ہے۔

اس نے کہا: ہم دروازہ نہیں کھولیں گے میں سمجھ گیا تم لوگ کس لئے آئے ہو؟ تم لوگ اس معاملہ( بیعت) پر نظر ثانی کرنا چاہتے ہو؟

ہم سب نے ایک زبان ہوکر کہا: ہاں۔

اس نے پوچھا: کہ کیا حذیفہ تم لوگوں کے ساتھ ہیں؟

ہم سب نے کہا: ہاں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next