تيسری فصل



بغدادی تمام متقدمین Ùˆ متاخرین شخصیتوں مثلاً، ابی سہل بشر بن المعتمر، ابی موسیٰ بن صبیح، ابی عبد اللہ جعفر بن مبشر، ابی جعفر اسکافی،ابی الحسین خیاط، ابی القاسم عبد اللہ بن محمود بلخی اور ان Ú©Û’ شاگردوں کا کہنا ہے کہ حضرت علی  ابوبکر سے افضل تھے[53]

بصریوں میں اس نظریے Ú©Û’ قائل ابوعلی محمد بن عبد الوہاب جبائی آخری فردہیں، اور یہ (توقف آراء) کرنے والے افراد سے پہلے تھے، یہ حضرت علی  Ú©ÛŒ تفضیل Ú©Û’ قائل تھے مگر اس Ú©ÛŒ صراحت نہیں کی، جب انھوں Ù†Û’ تصنیف Ú©ÛŒ تو ان تصانیف میں توقف فرمایا اور یہ کہہ کر اکتفا Ú©ÛŒ کہ اگر حدیث طیر صحیح ہے تو حضرت علی  افضل ہیں۔(Û±)

(Û±)ابن کثیر Ù†Û’ البدایة والنہایة، ج۷، ص۳۸۷، پر کہا ہے کہ اس حدیث Ú©Û’ سلسلہ میں لوگوں Ù†Û’ کتابیں تحریر Ú©ÛŒ ہیں پھر ان روایات Ú©Ùˆ درج کیاہے جس میں یہ حدیث ذکر ہے ترمذی Ù†Û’ اپنے اسناد Ú©Û’ ساتھ انس سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ رسول  Ú©Û’ پاس ایک (بھنا ہوا) پرندہ تھا تو آپ Ù†Û’ فرمایا: ”اللّٰہم ائتنی باحب خلقک الیک یاٴکل معی من ہذا الطیر“ خداجو تیرے نزدیک سب سے محبوب ہو اس Ú©Ùˆ میرے پاس بھیج دے تاکہ اس پرندہ Ú©Û’ گوشت میں میرا سہیم ہوسکے حضرت علی  اس وقت تشریف لائے اور رسول خدا  Ú©Û’ ساتھ شریک ہوئے اس Ú©Û’ بعد ابن کثیر Ù†Û’ متعدد روایات کواس موضوع سے متعلق مختلف طرق سے ذکر کیا ہے اس Ú©Û’ بعد کہا ہے کہ ان Ú©ÛŒ تعداد نوے (Û¹Û°) سے زیادہ ہے اور کہا کہ اس حدیث سے متعلق مستقل کتابیں تحریر Ú©ÛŒ ہیں جن میں سے ابوبکر بن مردویہ، حافظ ابوظاہر، محمد بن احمد بن حمدان ہیں جس Ú©Ùˆ ہمارے شیخ ابو عبد اللہ ذہبی Ù†Û’ ذکر کیا ہے ابی جعفر بن جریر طبری Ú©ÛŒ ایک مستقل جلد کتاب دیکھی ہے جس میں تمام طرق اور الفاظ حدیث Ú©Ùˆ ذکر کیا ہے لیکن قاضی ابی بکر باقلانی متکلم Ú©ÛŒ ایک کتاب دیکھی اس Ú©ÛŒ سند میری نظر میں ضعیف ہے، ہر چند کہ اس حدیث Ú©Ùˆ متعدد طرق سے نقل کیا گیاہے پھر بھی اس Ú©ÛŒ صحت میں نظریات مختلف ہیں اس حدیث Ú©ÛŒ رد Ú©ÛŒ اصل وجہ ہے کہ مسلمانوں Ú©Û’ عام فرقوں Ú©Û’ عقیدہ Ú©Û’ خلاف ہے اور وہ یہ کہ علی  کا تمام اصحاب پر افضلیت رکھنا کیونکہ یہ حدیث رسول  Ú©Û’ بعد تمام کائنات میں علی  Ú©Ùˆ افضل ثابت کرتی ہے۔۔۔

قاضی القضاة Ù†Û’ ابوالقاسم Ú©ÛŒ کتاب المقالات Ú©ÛŒ شرح میں لکھا ہے کہ ابو علی Ûº Ù†Û’ آخری وقت میں علی  Ú©ÛŒ افضلیت کا اقرار کیا ہے، اور یہ بات انھوں Ù†Û’ سماعی (سن کر) نقل کیاہے ان Ú©ÛŒ تصنیفات میں اس کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔

دوسری جگہ قاضی القضاة کہتے ہیں: جب ابو علی کا وقت احتضار تھا تو انھوں Ù†Û’ اپنے بیٹے ابوہاشم Ú©Ùˆ اشارہ سے بلایا جب کہ ان Ú©ÛŒ آواز میں رعشہ تھا، ابوہاشم Ú©Ùˆ بہت سارے راز ودیعت کئے جن میں سے حضرت علی  Ú©Û’ افضلیت کا بھی مسئلہ تھا۔

جو افراد حضرت Ú©ÛŒ افضلیت Ú©Û’ قائل تھے ان میں بصریوں میں سے شیخ ابو عبد اللہ حسین بن علی بصری تھے جنھوں Ù†Û’ حضرت علی  Ú©ÛŒ افضلیت پر تحقیق Ú©ÛŒ تھی اور اس پر مُصِر بھی تھے اوراس حوالے سے مستقل ایک کتاب بھی تالیف کردی۔

بصریوں میں سے جو حضرت علی  Ú©ÛŒ افضلیت Ú©Û’ قائل تھے، وہ قاضی القضاة ابوالحسن عبد الجبار بن احمد ہیں۔

ابن متویہ Ù†Û’ علم کلام Ú©ÛŒ کتاب (الکفایہ) میں قاضی القضاة سے نقل کیا ہے کہ وہ ابو بکر Ùˆ علی  Ú©ÛŒ افضلیت Ú©Û’ مسئلہ پر توقف کرنے والوں میں سے تھے انھوں Ù†Û’ اس پر کافی طویل احتجاج کیا ہے لہٰذا یہ دو مذہب ہیں جس Ú©Ùˆ آپ Ù†Û’ درک کیا۔

اس حدیث کو متعدد محدثین نے مختلف الفاظ میں ذکر کیا ہے جیسے ترمذی، حدیث ۳۷۲۱، طبری، ج۱، ص۲۲۶، ج۷، ص۹۶، ج۱۰، ص ۳۴۳، ذہبی، میزان عدالت، ص ۲۸۰، ۲۶۳۳، ۷۶۷۱، ۸۵۰۶، ابن حجر، لسان العرب میں، ج۱، ص۷۱، ۸۵، کنز العمال، ۴۶۵۰۷، ۳۹۶۴، مشکوٰة، ۶۰۸۵، مجمع الزوائد، ج۹، ص۱۲۵، الاتحاف، ج۷، ص۱۲۰، تذکرة، ۹۴۹۴، تاریخ دمشق، ج۵، ص۲۲۲، ج۷، ص۳۴۲، تاریخ جرجان، ص۱۷۶، ان کے علاوہ دیگر کتب بھی ہیں جن میں اس حدیث کا تذکرہ ہے۔

بزرگوں Ú©ÛŒ ایک کثیر تعداد Ù†Û’ ابوبکر Ùˆ علی  Ú©ÛŒ افضلیت پر اظہار نظر سے توقف کیا ہے، اس بات کا ادعا ابو حذیفہ، واصل بن عطاء اور ابو ہذیل محمد بن ہذیل علاف Ù†Û’ کیا ہے جو کہ متقدمین میں سے ہیں، در Ø¢Úº حالیکہ ان دونوں Ù†Û’ ابوبکر Ùˆ حضرت علی  Ú©Û’ درمیان افضلیت پر توقف کیا ہے لیکن حضرت علی  Ú©Ùˆ عثمان پر قطعی طور پر افضل جانتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next