تيسری فصل



غلو قرآن کی نظر میں: <لاتغلوا فی دینکم> دین میں غلو نہ کرو۔

بعض لوگوں نے کہا: ”فلاں شخص نے اس امر میں غلو کیا“ یعنی وہ حد سے گذر گیا اور تفریط سے کام لیا۔[62]

اصطلاح میں اس کی کوئی جامع و مکمل تعریف دستیاب نہ ہوسکی، لیکن علماء کے نظریات و تعریف کی روشنی میں جو کہہ سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ:کچھ افراد کے سلسلہ میں قصد و ارادہ کے ساتھ حد سے بڑھ جانا یا ان کو ان کی حیثیت سے زیادہ مرتبہ دینا۔

فضیلت و کمال میں غلو کرنا یعنی اس کو اس حد تک بڑھا دینا کہ نبوت و الوہیت کے مرتبہ تک پہنچ جائے تو اس کو ایک قسم کا غلو کہیں گے۔

بنی امیہ Ú©Û’ دور حکومت میں بعض حدیثیں صرف بغض Ùˆ حسد Ú©Û’ سبب Ú©Ú†Ú¾ اصحاب Ú©ÛŒ شان میں Ú¯Ú‘Ú¾ دی گئیں اور ان کا اصل مقصد صرف اہلبیت  Ú©Û’ فضائل Ú©Ùˆ مٹانا اور ان Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ مراتب سے گھٹانا تھا۔

جیسا کہ مدائنی Ùˆ نفطویہ جیسے علماء اہل سنت Ù†Û’ اس بات کا اعتراف کیا ہے، مثلا عمر بن الخطاب Ú©Û’ فضائل، یا ان لوگوں کا یہ کہنا کہ خدا سارے لوگوں پر اپنا نور آشکار کرتا ہے لیکن ابوبکر پر عنایت خاص تھی، یا یہ کہ آسمان Ú©Û’ فرشتے عثمان سے حیاء کرتے ہیں اس Ú©Û’ علاوہ ام المومنین عائشہ Ùˆ طلحہ Ùˆ زبیر Ú©ÛŒ قصیدہ خوانی، کہ جنھوں Ù†Û’ حضرت علی  جیسے واجب الطاعہ امام Ú©Û’ خلاف جنگ کی۔

بعض صوفیوں نے اپنے پرووٴں اور مریدوں کے بارے میں نہایت ہی رکیک باتیں مشہور کیں اور ان کو بسا اوقات انبیاء سے بھی بڑھا دیا، اور مذاہب اربعہ کے ماننے والوں نے اپنے اماموں کے لئے تو بہت کچھ تیار کر ڈالا اور ان کی شان میں از حد غلو سے کام لیا۔

روندیہ فرقہ نے بنی عباس کے سلسلہ میں کفر کی حدتک غلو کیا، اس فرقہ نے اس بات کا دعوی کیا ہے کہ ابو ہاشم نے محمد بن علی بن عبد اللہ بن عباس بن عبد المطلب کو وصی بنایا تھا، اس لئے کہ یہ ”شراہ“ نامی مقام جو کہ ملک شام میں ہے، وہیں ان کے پاس مرے تھے اور علی اس وقت چھوٹے بھی تھے لہٰذا وہی امام وہی خدا ہیں وہی ہر چیز کے عالم کل ہیں، جو ان کو پہچان لے وہ جو چاہے انجام دے سکتا ہے، اس کے بعد محمد بن علی نے اپنے بیٹے ابراہیم بن محمد ملقب بہ امام کو وصی بنایا، یہ فرزندان عباسی کی پہلی فرد ہیں جن کو امامت ملی، ابو مسلم خراسانی نے بھی اس بات کا دعویٰ کیاہے۔

اس Ú©Û’ بعد ابراہیم Ù†Û’ اپنے بھائی ابو العباس عبد اللہ بن محمد ملقب بہ سفاح Ú©Ùˆ وصی بنایا، یہ عباسی سلسلہ کا پہلا خلیفہ تھا، اس Ù†Û’ اپنے زمانے میں اپنے بھائی ابو جعفر عبد اللہ بن محمد منصور Ú©Ùˆ وصی بنایا اس Ù†Û’ اپنے بیٹے مہدی بن عبد اللہ Ú©Ùˆ وصی بنایا اس Ù†Û’ ولایت سنبھالتے ہی وصیت Ú©Ùˆ بدل دیااور اس بات کا منکر ہوا کہ نبی Ù†Û’ محمد بن حنفیہ Ú©Ùˆ وصی نہیں بنایا تھا، بلکہ رسول  Ù†Û’ عباس بن عبد المطلب Ú©Ùˆ وصی بنایا تھا، کیونکہ عباس رسول Ú©Û’ چچا اور ان Ú©Û’ وارث تھے نیز اور لوگوں Ú©Û’ بہ نسبت زیادہ رسول  سے قریب تھے، ابوبکر Ùˆ عمر Ùˆ عثمان Ùˆ علی  جو کہ رسول  Ú©Û’ بعد خلیفہٴ رسول  بنے یہ سب غاصب تھے اور حکومت کوان سے چھین لیا تھے، اس Ù†Û’ اس بات کا دعویٰ کیا کہ رسول Ú©Û’ بعد امامت کا حق عباس کا تھا ان Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ وارث، عبد اللہ بن عباس، پھر ان Ú©Û’ بیٹے علی بن عبد اللہ، پھر ابراہیم بن محمد الامام، پھر ان Ú©Û’ بھائی عبد اللہ، پھر ان Ú©Û’ بھائی ابو العباس، پھر ان Ú©Û’ بھائی ابی جعفر منصور اسی طرح یہ سلسلہ چلتا رہا۔

عبد اللہ روندی Ú©Û’ بارے میں روندیہ فرقہ کا کہنا ہے: امام، یعنی ہر شیء کا عالم اور وہی   خداوند عالم ہے جو ہر ایک Ú©Ùˆ موت Ùˆ حیات دینے والا ہے، ابو مسلم خراسانی اللہ Ú©Û’ رسول اور عالم غیب ہیں، ابو جعفر منصور Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ رسالت عطا Ú©ÛŒ تھی کیونکہ وہ الوہیت Ú©Û’ درجہ پر فائز تھے اور وہ ان Ú©Û’ اسرار Ùˆ رموز سے واقف تھے، منصور Ú©Û’ رسولوں Ù†Û’ دعوت کا اعلان کیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next