تيسری فصل



انحرافی پہلو

وفات رسول اکرم کے بعد جو سب سے بڑی مصیبت آئی وہ تھی اجتہادی فکر کی نشو و نما جو کہ شیعی نظریات کو یکسر بدلنے کی کوشش کر رہے تھے خاص طور سے اموی حکمرانوں کے دور سلطنت میں اور ان کے بعد آنے والے ان کے ہم فکر عباسی خلفاء تھے جنھوں نے اس بات کی قسم کھا رکھی تھی کہ شیعیت کی اصلیت کو مختلف وسایل کے ذریعہ بدل دیں گے اور ان کے خلاف فیصلہ کریں گے لیکن جب ان کو یہ مشکل نظر آئی اور تمام ایذاء رسانیاں، قتل و بربریت، تباہی و بربادی، شیعوں کے خلاف، ناکام ہوتی ہوئی نظر آئی، اور ان کے یہ ہتھکنڈے مسلمانوں کے ذہن میں شیعیت کے چہرہ کو مسخ کرنے سے عاجز رہے تو انھوں نے پینترا بدلہ اور شیعیت میں غلط فکروں کو شامل کرنے کی مہم چلائی اور اس زہریلی فکر کی تعلیم عوام میں دینی شروع کی، جس کا اصل مقصد لوگوں کے ذہن میں یہ بات بٹھانا تھی کہ شیعہ ان افکار کے حامل ہیں نتیجتاً لوگ ان سے نفرت کرنے لگیں گے اور ان کی عظمت و شوکت میں ا نحطاط آئے گا اور ان کے خلاف فیصلہ کرنا آسان ہوگا یا کم سے کم ان کی حد بندی ہو جائے گی اور ان کی فکری نشوونما میں گراوٹ آئے گی اوراس امر میں حکومت کو کسی قسم کی قوت کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

یہیں سے بعض فاسد نظریات اور منحرف افراد Ú©ÛŒ Ù¹Ú©Ú‘ÛŒ وجود میں آئی، جن کا اسلام سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں تھا، جبکہ اس بات کا گمان کیا جاتا تھا کہ یہ اہلبیت  سے منسوب ہیں اور ان Ú©Û’ افکار Ùˆ افعال شریعت Ú©Û’ زیر سایہ انجام پارہے ہیں اور عوام Ú©Û’ جاہل طبقہ میں اس بات Ú©ÛŒ تشہیر Ùˆ ترویج بھی ہو رہی تھی، اس Ù¹Ú©Ú‘ÛŒ میں بہت سارے افراد آکر شامل ہوگئے، اور ان Ú©Û’ باطل اہداف Ú©Û’ سیلاب میں اس وقت سارے افراد فکری سیلاب زدگی Ú©Û’ شکار ہوگئے جس Ú©Û’ سبب اہل بیت  Ù†Û’ ان انحرافی افکار، باطل عقائد سے لوگوں Ú©Ùˆ منع کیا تھا، یہاں تک شیعیت اپنے اصلی چہرے اور واقعی راہ Ùˆ رسم پر گامزن ہوگئی ہر چند کہ مخالفین Ùˆ معاندین Ù†Û’ اس Ú©Û’ حسین چہرہ Ú©Ùˆ مسخ کرنا چاہا تھا، جب کہ منحرفین اور گمراہوں Ú©ÛŒ یہ ناکام کوششیں حالات Ú©Û’ تحت تھوڑی بہت اثر انداز ہوئی تھی۔

منحرفین Ú©ÛŒ اہم ترین سازش یہ تھی کہ سلاطین دہر Ù†Û’ ان Ú©Ùˆ خفیہ طور پر استعمال کیا تھا تاکہ ان Ú©Û’ ذریعہ شیعیت میں پھوٹ Ù¾Ú‘ جائے اور انھیں ارادوں Ú©Û’ تحت Ú©Ú†Ú¾ فرقوں Ù†Û’ جنم لیا جو حقیقی شیعیت سے بالکل جدا تھے، نیز ان فرقوں اور گروہوں میں غلو کرنے والے بھی شریک تھے جو کہ Ú©Ú†Ú¾ برے ارادہ Ùˆ عقائد Ú©Û’ ساتھ مذہب تشیع میں گھس گئے ہم ان کا مختصر سا تعارف کرائیں Ú¯Û’ اور اس Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ سلسلہ میں ائمہ  Ùª Ú©Û’ آراء Ùˆ نظریات پیش کریں Ú¯Û’Û”

قارئیں محترم! آپ جان چکے ہیں کہ بارہ امام سے تمسک گویا عملی پیروی ہے جن کے بارے میں نص نبوی موجود ہے کہ یہ (اہلبیت ) وہ لوگ ہیں جن سے خدا نے ہر طرح کے رجس کو دور رکھا ہے اور ان کی طہارت کا اعلان کیا ہے۔

اور یہ وہی (عقیدہ) ہے جو شاہراہ نص کی تصویر کشی کرتا ہے اوراس سے جدا ہوکر خط اجتہاد پر جانے نہیں دیتا، مگر یہ کہ بعض افراد اس پر قائم و دائم نہ رہ سکے، درمیان راہ ساتھ چھوڑ کر الگ ہوگئے اور ”زیدیہ، اسماعیلیہ“ فرقوں سے جاملے جو کہ اثنی عشریوں کے کچھ عقیدوں میں تو ساتھ چلے پھر بقیہ عقائد میں ساتھ چھوڑ دیا۔

ان کے عقائد کا خلاصہ آپ کے پیش خدمت ہے:

Û±Û” زیدیہ، یہ لوگ تمام اصحاب رسول  پر حضرت علی  Ú©ÛŒ افضلیت Ú©Û’ قائل ہیں لیکن اس Ú©Û’ ساتھ ساتھ ابوبکر وعمر Ú©ÛŒ صحت خلافت Ú©Û’ بھی قائل ہیں اور برتر پر Ú©Ù… تر Ú©Û’ تقدم Ú©Ùˆ جائز سمجھتے ہیں اور اس بات Ú©Û’ معتقد ہیں کہ حسین بن علی  Ú©ÛŒ امامت Ú©Û’ بعد اولاد حضرت زہرا  میں جو شخص بھی عالم، زاہد، شجاع ہو اور تلوار Ú©Û’ ذریعہ قیام کرے اس Ú©Ùˆ حق امامت حاصل ہے۔

زیدیہ ہی Ú©ÛŒ ایک شاخ ”جارودیہ“ ہے جو حضرت علی  Ú©ÛŒ افضلیت Ú©Û’ قائل ہیں اور کائنات ہست Ùˆ بود میں کسی Ú©Ùˆ بھی ان Ú©Û’ ہم پلہ نہیں سمجھتے اور جو اس بات کا قائل نہ ہو اس Ú©Ùˆ کافر گردانتے ہیں اور حضرت علی  Ú©ÛŒ بیعت نہ کرنے Ú©Û’ سبب اس وقت پوری امت کفر Ú©ÛŒ شکار ہوگئی، یہ لوگ حضرت علی  Ú©Û’ بعد امامت حضرت امام حسن  اور ان Ú©Û’ بعد حضرت امام حسین  کا حق سمجھتے ہیں، ان دونوں Ú©Û’ بعد ان Ú©ÛŒ اولادوں Ú©ÛŒ کمیٹی Ú©Û’ تحت جو مستحق امامت ہوگا وہی امام ہے۔[59]

آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ زیدیہ کا عقیدہ شیعیت سے عمومی طور پر تھوڑا بہت میل کھاتا ہے جو کہ ان کو بغدادی معتزلہ اور بعض بصریوں سے جدا کرتا ہے، اس حوالہ سے یہ باتیں گذر چکی ہیں۔

Û²Û” اسماعیلیہ، یہ وہ لوگ ہیں جو امام صادق  Ú©Û’ بعد امامت Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ بیٹے اسماعیل Ú©Ùˆ امام سمجھتے ہیں جب کہ اسماعیل اپنے باپ (امام صادق ) Ú©ÛŒ حیات ہی میں گذر گئے اور ان لوگوں Ù†Û’ یہ مان لیا کہ اسماعیل مرے نہیں ہیں اور نہ ہی ان Ú©Ùˆ موت آسکتی ہے جب تک وہ پوری دنیا پر حکومت نہ کرلیں۔

یہ اس بات Ú©Û’ معتقد ہیں کہ قرآن کا ظاہر Ùˆ باطن الگ الگ ہے، لہٰذا سماوات سبع (سات آسمانوں) Ùˆ الارضون السبع (زمین Ú©Û’ ساتوں طبق) سے مراد، یہ ساتوں امام ہیں (حضرت علی  سے لیکر امام صادق Ú©Û’ بعد ان Ú©Û’ بیٹے اسماعیل)ØŒ قواعد عقائد آل محمد  میں لکھا ہے کہ شریعت Ú©Û’ باطن Ú©Ùˆ امام اور نائب امام Ú©Û’ سوا دوسرا نہیں جان سکتا، لہٰذا یہ جو حشر نشر وغیرہ کا لفظ استعمال ہواہے یہ سب Ú©Û’ سب رموز Ùˆ اسرار ہیں اور اس Ú©Û’ بواطن (پیچیدگیاں) ہیں، غسل یعنی امام سے تجدیدعہد، جماع یعنی باطن میں امام سے کوئی معاہدہ نہیں ہے، نماز سے مراد امام Ú©ÛŒ سلامتی Ú©ÛŒ دعا، زکوٰة یعنی علم Ú©ÛŒ نشر Ùˆ اشاعت اور اس Ú©Û’ حاجت مندوں تک اس Ú©Ùˆ پہنچانا، روزہ یعنی اہل ظاہر سے ظلم Ú©Ùˆ چھپانا، حج یعنی علم حاصل کرنا، نبی کعبہ Ú©ÛŒ مانند ہیں اور حضرت علی اس Ú©Û’ دروازے ہیں، صفا یعنی نبی، مروہ یعنی علی، میقات یعنی امام، لبیک کہنا (دوران حج) بلانے والے Ú©Û’ باطن کا جواب دینا، طواف کعبہ یعنی اہلبیت رسول Ú©Û’ بیت الشرف کا سات چکر لگانا اور ان جیسے بہت سارے عجیب Ùˆ غریب عقائد کا بوجھ اٹھائے پھرتے ہیں۔[60]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next