تيسری فصل



عمر نے کہا: چھوڑ دو میں اس کو دیکھ لیتا ہوں۔

ابوبکر نے ان کو روکا، اسی طرح ایک سال کا عرصہ بیت گیا۔

ابوبکر جارہے تھے وہ اپنے دروازے پر بیٹھا تھا، خالد نے ابوبکر کو آواز دی، ابوبکر آپ کو بیعت چاہیئے؟

انھوں نے کہا: ہاں۔

اس نے کہا: آؤ، وہ آئے اور خالد نے ابوبکر کی بیعت اپنے دروازے پر بیٹھے بیٹھے کرلی۔[17]

حضرت علی  Ú©Û’ طرفداروں Ú©ÛŒ یہ رسہ Ú©Ø´ÛŒ ان دنوں تک چلی، جس دن تک عثمان Ú©ÛŒ زمامداری کا اعلان نہیں ہوگیا، جب تک عثمان Ú©ÛŒ تولیت کا اعلان ہوتا ان دنوں تک اصحاب علی کا موقف سب پر واضح ہوگیا تھا تیسرے دن جس دن تک عمر Ù†Û’ لوگوں Ú©Ùˆ مشورہ Ú©ÛŒ اجازت دی تھی وہ آخری دن تھا۔

عبد الرحمن بن عوف نے کہا: اے لوگو! مجھے ان دو لوگوں یعنی عثمان و علی کے بارے میں مشورہ دو۔

عمار بن یاسر Ù†Û’ کہا: اگر تم یہ چاہتے ہو کہ لوگوں کا اختلاف نہ ہو تو علی  Ú©ÛŒ بیعت کرو۔

مقداد Ù†Û’ کہا: سلمان سچ کہتے ہیں اگر تم Ù†Û’ علی  Ú©ÛŒ بیعت Ú©ÛŒ تو ہم بسر Ùˆ چشم اس امر میں تمہاری اتباع کریں Ú¯Û’Û”

عبد اللہ بن ابی شرح[18] نے کہا:اگر تم چاہتے ہو کہ قریش اختلاف رائے نہ کریں تو عثمان کی بیعت کرو۔

عبد اللہ بن ربیعہ مخزومی نے کہا: اس نے سچ کہا اگر تم نے عثمان کی بیعت کی تو یہ تمہارے ساتھ ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next