تيسری فصل



جو لوگ توقف کے قائل ہیں ان میں سے ابوہاشم عبد السلام بن ابی علی، شیخ ابو الحسین محمد بن علی بن طیب بصری ہیں۔

ابی الحدید کہتے ہیں: لیکن ہم لوگ اسی نظریہ کے قائل ہیں جس کو ہمارے بغدادی شیوخ نے اختیار کیاہے یعنی حضرت کا افضل ہونا، اور کلامی کتابوں میں ہم نے افضل کے معنیٰ کو ذکر کیا ہے۔

افضل سے مراد کثرت ثواب یا کثرت فضیلت Ùˆ اوصاف حمیدہ کا حامل ہونا ہے، ہم Ù†Û’ وہاں ذکر کیا ہے کہ آپ  دونوں معنیٰ میں افضل تھے۔[54]

تشیع کا خصوصی مفہوم

حضرت علی  کا رسول  Ú©Û’ بعد تمام لوگوں پر افضلیت رکھنا نبی اکرم Ú©Û’ صریح نص سے ثابت ہے اور ان Ú©ÛŒ امامت Ú©Û’ حوالے سے رسول  Ú©ÛŒ حدیث موجودہے اور خدا کا Ø­Ú©Ù… بھی ہے، رسول اکرم Ú©Û’ بعد آپ Ú©ÛŒ امامت ثابت ہے۔

یہ وہ مفہوم ہے جو عہد رسالت میں موجود تھا جس Ú©Ùˆ رسول  Ú©Û’ بعض قریبی اصحاب Ù†Û’ درک کیا اور دوسرے افراد تک اس Ú©Ùˆ پہنچایا اور روز Ùˆ شب Ú©ÛŒ گردش سے دوام پاتا گیا، یہاں تک کہ آج اس Ú©Ùˆ حیات جاویدانی مل Ú†Ú©ÛŒ ہے اور خدا اس Ú©Ùˆ مزید حیات عطا کرے، اثنی عشری شیعہ حضرات Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ عقیدہ کا جزء جانا ہے جس Ú©Ùˆ بطور خلاصہ ہم پیش کریں Ú¯Û’Û”

اثنا عشری عقیدہ

شیعہ اثنا عشری حضرات اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان Ú©Û’ امام بارہ ہیں اور وہ یہ ہیں، علی ابن ابی طالب، حسن بن علی، حسین بن علی، علی بن الحسین السجاد، محمد بن علی الباقر، جعفر بن محمد الصادق، موسی بن جعفر الکاظم، علی بن موسیٰ الرضا، محمد بن علی التقی، علی بن محمد النقی، حسن بن علی عسکری، محمد بن حسن المنتظر صلوات اللہ Ùˆ سلامہ علیہم اجمعین اور اپنے عقیدہ Ú©Û’ ثبوت میں ان نصوص Ú©Ùˆ سند بناتے ہیں جو فریقین Ú©Û’ درمیان متفق علیہ ہیں اور ولایت علی ابن ابی طالب  جو کہ اللہ Ùˆ رسول  Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے ثابت ہے ان میں Ú©Ú†Ú¾ گذشتہ بحثوں میں گذر Ú†Ú©ÛŒ ہیں ان میں سے خاص طور سے حدیث غدیر، حدیث ثقلین جس میں رسول اکرم Ù†Û’ اہل بیت  سے تمسک Ú©ÛŒ ضرورت پر نص Ú©Û’ طور پر Ø­Ú©Ù… دیا ہے، بحثوں میں اہل بیت  کا تعارف کراچکے ہیں اوران Ú©Û’ بعد بقیہ ائمہ ان Ú©ÛŒ Ú©Ù„ تعداد بارہ ہے۔

اس کے علاوہ وہ نصوص جس کے وہ لوگ تنہا دعویدار ہیں، متفق علیہ اسناد ہیں جو کہ اہل سنت کے بزرگ علماء نے درج کیاہے، ان میں سے بخاری و مسلم ہیں نیز اصحاب صحاح و مسانید اوراحادیث کے معجم مرتّب کرنے والے افراد، نے اس کو نقل کیا ہے۔

بخاری کے الفاظ ہیں کہ: جابر بن سمرہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم کو فرماتے سنا کہ ”بارہ امیر ہوں گے“ اس کے بعد ایک جملہ کہا جس کو میں سن نہ سکا تو میرے والد نے کہا ”وہ سب کے سب قرش سے ہوں گے“ علماء اہل سنت بارہ کی عدد میں متحیر ہوگئے۔

ابن کثیر بارہ ائمہ Ú©Û’ حوالے سے جو کہ سب قریش سے ہوں Ú¯Û’ØŒ کہتے ہیں کہ یہ وہ بارہ امام نہیں ہیں جن Ú©Û’ بارے میں رافضی دعویٰ کرتے ہیں، یہ لوگ اس بات Ú©Û’ مدعی ہیں کہ لوگوں Ú©Û’ امور صرف علی ابن ابی طالب  سے مربوط ہیں پھر ان Ú©Û’ فرزند حسن اور ان Ú©Û’ عقیدے Ú©Û’ مطابق ان Ú©Û’ سب سے آخر مہدی منتظر جو کہ سامرہ Ú©Û’ سرداب میں غائب ہوئے ہیں اور ان کا کوئی وجود نہیں ہے، نہ ہی کوئی اثر ہے نہ ہی کوئی نشانی، بلکہ ا س حدیث میں جن بارہ Ú©Û’ بارے میں خبر دی گئی ہے وہ چار خلیفہ ابوبکر، عمر،عثمان، علی اور عمر بن عبد العزیز ان دو اقوال Ú©Û’ درمیان اہل سنت Ú©ÛŒ تفسیر اثنا عشری میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

ابن کثیر نے حدیث کو نقل کرنے کے بعد علماء کے اقوال کو نقل کیا ہے جن میں سے بیہقی بھی ہیں لیکن عدد کے سلسلہ میں غلطی کی ہے اور ان علماء نے خلفاء راشدین کے ساتھ بنی امیہ کے خلفاء کو بھی بیان کیا ہے اور یزید بن معاویہ، ولید بن یزید بن عبد الملک جس کوابن کثیر نے کہا ہے کہ ”یہ فاسق ہے جس کی مذمت میں ہم حدیث پیش کرچکے ہیں“ ان دونوں کواس فہرست میں داخل کرنے میں بہت ساری مشکلات سے دو چار ہوئے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next