تيسری فصل



غلاة اور امام محمد باقر  کا موقف

زرارہ Ù†Û’ امام محمد باقر  سے نقل کیا کہ آپ Ú©Ùˆ فرماتے سنا، خدا بنان Ú©Û’ بیان پر لعنت کرے،

خدا بنان پر لعنت کرے، اس Ù†Û’ میرے باپ پر دروغ بافی کی، میں گواہی دیتا ہوں کہ میرے والد علی بن الحسین  عبد صالح تھے۔[89]

غلاة اور امام صادق  کا موقف

امام صادق  Ú©Û’ دور میں غلاة کا مسئلہ بہت بڑھ گیا تھا، انھیں Ú©Û’ پیش نظر امام Ù†Û’ اپنے شاگردوں Ú©Û’ درمیان مختلف علوم Ú©ÛŒ نشر Ùˆ تعلیم شروع کردی، آپ Ú©ÛŒ آواز Ùˆ تحریک آفاقی ہوگئی اور آپ Ú©Û’ شاگرد Ùˆ پیروکاروں Ú©ÛŒ تعداد میں اضافہ ہوگیا، لوگوں Ú©Ùˆ ان علوم سے آگاہ کرنے Ù„Ú¯Û’ جس سے وہ بالکل جاہل تھے، اور جو Ú©Ú†Ú¾ اپنے آباء اور رسول اکرم سے سینہ بہ سینہ ملا تھا اس Ú©Ùˆ لوگوں Ú©Û’ دلوں تک منتقل کرنے Ù„Ú¯Û’ØŒ اس Ú©Û’ سبب سطحی اور سادہ لوح افراد یہ سمجھے کہ امام غیب کا علم رکھتے ہیں اور غیب کا علم رکھنے والا الوہیت (خدائی) Ú©Û’ درجہ پر فائز ہوتا ہے، بعض فتنہ پرور افراد Ù†Û’ سادہ لوح افراد Ú©Ùˆ آلہٴ کار بنایا تاکہ لوگوں Ú©Û’ عقائد Ú©ÛŒ تخریب Ú©Û’ سلسلہ میں اپنے اغراض Ú©Ùˆ پورا کرسکیں جو ان کا اصلی مقصد تھا، یہ کام خاص طور سے ان لوگوں سے Ù„Û’ رہے تھے جو ابھی ابھی دائرہ اسلام میں داخل ہوئے تھے اور ان کا تعلق سوڈان، زط وغیرہ سے تھا، جو اپنے ساتھ اپنے میراثی عقائد لیکر آئے تھے، اس طرح سے بعض مادی او ر روحانی احتیاج Ú©Û’ پیش نظر غلو Ú©Ùˆ اپنایا اور صراط حق Ùˆ مستقیم سے دور ہوگئے اورامام صادق  Ú©Û’ بارے میں طرح طرح Ú©Û’ خرافات پھیلانے Ù„Ú¯Û’Û”

مالک ابن عطیہ Ù†Û’ امام صادق  Ú©Û’ بعض اصحاب سے یہ روایت نقل Ú©ÛŒ ہے کہ ایک دن امام صادق  بہت غیظ وغضب Ú©ÛŒ کیفیت میں باہر آئے اور آپ Ù†Û’ فرمایا: میں ابھی اپنی ایک حاجت Ú©Û’ لئے باہر نکلا، اس وقت مدینہ میں مقیم بعض سوڈانیوں Ù†Û’ مجھ Ú©Ùˆ دیکھا تو ”لبیّک یا جعفر بن محمد لبیّک“ کہہ کر پکارا، تو میں اپنے گھر الٹے پیر لوٹ آیا اور جو Ú©Ú†Ú¾ ان لوگوں میرے بارے میں بکا تھا اس Ú©Û’ لئے بہت دہشت زدہ تھا، یہاں تک کہ میں Ù†Û’ اپنی مسجد جاکر اپنے رب کا سجدہ کیا اور خاک پر اپنے چہرے Ú©Ùˆ رگڑا اور اپنے نفس Ú©Ùˆ ہلکا کر Ú©Û’ پیش کیا، اور جس آواز Ùˆ نام سے مجھے پکارا گیا تھا اس سے اظہار برائت کیا، اگر حضرت عیسیٰ اس حد سے بڑھ جاتے جو خدا Ù†Û’ ان Ú©Û’ لئے معین Ú©ÛŒ تھی آپ ایسے بہرے ہوگئے ہوتے کہ کبھی نہ سنتے، ایسے نابینا بن جاتے کہ کبھی Ú©Ú†Ú¾ نہ دیکھتے، ایسے گونگے بن جاتے کہ کبھی کلام نہ کرتے، اس Ú©Û’ بعد آپ Ù†Û’ فرمایا: خد اابو الخطاب پر لعنت کرے اور اس Ú©Ùˆ تلوار کا مزہ چکھائے۔[90]

ابوعمرو Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ سعد سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ، مجھ سے احمد بن محمد بن عیسیٰ ØŒ انھوں Ù†Û’ حسین ابن سعید بن ابی عمیر سے اور انھوں Ù†Û’ ہشام بن الحکم سے انھوں Ù†Û’ امام صادق  سے روایت Ú©ÛŒ کہ امام Ù†Û’ فرمایا: خد ابنان، سری، بزیع پر لعنت کرے، وہ لوگ سرتا پا انسان Ú©ÛŒ حسین صورت میں درحقیقت شیطان دکھائی دیتے تھے۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے آپ سے عرض کی کہ وہ اس آیت <ہُوَ الَّذِی فِی السَّمَاءِ إلٰہٌ وَ فِی الاٴرضِ إلٰہٌ>[91] وہ، وہ جو زمین و آسمان کا خدا ہے کی یوں تاویل کرتا ہے کہ آسمان کا خدا دوسرا ہے اور جو آسمان کا خدا ہے و زمین کا خدا نہیں ہے، اور آسمان کا خدا زمین کے خدا سے عظیم ہے، اور اہل زمین آسمانی خدا کی فضیلت سے آگاہ ہیں اوراس کی عزت کرتے ہیں، امام صادق نے فرمایا: خدا کی قسم ان دونوں کا خدا صرف ایک و اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں و ہ زمینوں اور آسمانوں کا رب ہے، بنان جھوٹ بول رہا ہے خدا اس پر لعنت کرے اس نے خدا کو چھوٹا کر کے پیش کیا اور اس کی عظمت کو حقیر سمجھا ہے۔[92]

Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ اپنے اسناد Ú©Û’ ساتھ امام صادق  سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ، آپ Ù†Û’ اس قول پروردگار <ہَل اٴُنَبِّئُکُم علٰی Ù…ÙŽÙ† نُنَزِّلُ الشَّیَاطِینَ، نُنَزِّلُ عَلٰی کُلِّ اٴفّاکٍ اٴثِیمٍ>[93] کیا ہم آپ Ú©Ùˆ بتائیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں، وہ ہر جھوٹے اور بدکردار پر نازل ہوتے ہیں، Ú©Û’ بارے میں فرمایا: کہ وہ (جھوٹے Ùˆ بدکردار) لوگ، سات ہیں: مغیرہ بن سعید، بنان، صائد، حمزہ بن عمار زبیدی، حارث شامی، عبد اللہ بن عمرو بن حارث، الو الخطاب۔[94]

Ú©Ø´ÛŒ Ù†Û’ حمدویہ سے روایت Ú©ÛŒ ہے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے یعقوب Ù†Û’ØŒ انھوں Ù†Û’ ابن ابی عمیر سے، انھوں Ù†Û’ عبد الصمد بن بشیر سے، انھوں Ù†Û’ مصادف سے روایت Ú©ÛŒ ہے، جب کوفہ سے Ú©Ú†Ú¾ لوگ آئے[95] تو میں Ù†Û’ جاکر امام صادق  Ú©Ùˆ ان لوگوں Ú©Û’ آمد Ú©ÛŒ خبر دی، آپ فوراً سجدے میں Ú†Ù„Û’ گئے اور زمین سے اپنے اعضاء چپکا کر رونے Ù„Ú¯Û’ØŒ اورانگلیوں سے اپنے چہرہ Ú©Ùˆ ڈھانپ کر فرمارہے تھے، نہیں بلکہ میں اللہ کا بندہ اس کا ذلیل Ùˆ پست ترین بندہ ہوں اور اس Ú©ÛŒ تکرار کرتے جارہے تھے جب آپ Ù†Û’ سر اٹھایا تو آنسوؤں کا ایک سیلاب تھا جو آنکھوں سے Ú†Ù„ کر ریش مبارک سے بہہ رہا تھا، میں اس خبر دینے پر نہایت شرمندہ تھا، میں Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ: یابن رسول اللہ! میری جان آپ پر فدا ہو، آپ Ú©Ùˆ کیا ہوا، اور وہ کون ہیں؟۔

آپ نے فرمایا: مصادف! عیسیٰ کے بارے میں نصاریٰ جو کچھ کہہ رہے تھے اگر اس کے سبب وہ خموشی اختیار کرلیتے تو ان کا حق تھا کہ اپنی سماعت گنوا دیتے، بصارت دے دیتے، ابو الخطاب نے جو کچھ میرے بارے میں کہا اگر اس کے سبب سکوت کرلوں اوراپنی سماعت و بصارت سے چشم پوشی کرلوں تو یہ میرا حق ہے۔[96]

شیخ کلینی Ù†Û’ سدیر سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ، میں Ù†Û’ حضرت امام صادق  Ú©ÛŒ خدمت میں عرض Ú©ÛŒ کہ ایک گروہ ہے جو اس بات کا عقیدہ رکھتا ہے کہ آپ ہی خدا ہیں، اور اس Ú©Û’ ثبوت میں اس آیت <ہُوَ الَّذِی فِی السَّمَاءِ إلٰہٌ ÙˆÙŽ فِی الاٴرضِ إلٰہٌ>[97] Ú©Ùˆ ہمارے سامنے تلاوت کرتے ہیں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next