تيسری فصل



صحیح اور راسخ عقیدوں کے مالک افراد کا بالکل فقدان تھا نیز بچے ہوئے افراد کی اکثریت نے بھی ساتھ چھوڑ دیاتھا، لہٰذا حسن مجتبیٰ نے جب یہ درک کرلیا کہ اس کیفیت میں اور ان لوگوں کی ہمراہی میں جنگ کو طول دینا معقول نہیں تو ان کے پاس معاویہ ابن ابی سفیان سے صلح کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا۔

معاویہ کے زمام حکومت سنبھالنے کے سبب تشیع بہت ہی اختناقی دور میں داخل ہوگئی، اب معاویہ نے شیعوں کو ظلم کی آخر ی حدوں سے کچلنے اور انتقام کی صورت شروع کردی، اور شیعوں کے بہت تھوڑے سے افراد کے سوا کوئی نہیں بچا، معاویہ نے حجر بن عدی جیسے اور ان کے ساتھیوں کو تراش ڈالا اور قتل کر ڈالا، اپنے بیس سالہ دور حکومت میں بقیہ افراد پر عرصہٴ حیات تنگ کردیا، اور اذیت کی تمام صورتوں کو ان پر روا جانا۔

ابن ابی الحدید معتزلی Ù†Û’ مدائنی Ú©ÛŒ ”الاحداث“ نامی کتاب سے یوں نقل کیا ہے کہ: معاویہ Ù†Û’  Û´Û± Ú¾ Ø¡ میں اپنے اہلکاروں اور گماشتوں Ú©Ùˆ یہ Ù„Ú©Ú¾ بھیجا کہ ابوتراب اوران Ú©Û’ گھرانے Ú©Û’ جو فضائل ہیں میں ان سے بَری Ùˆ منکر ہوں، یہ پیغام پاتے ہی ہر شہر Ùˆ گوشہ Ùˆ کنار میں ہر منبر پر زبان دراز خطیب Ú†Ú‘Ú¾ دوڑے اور علی اوران Ú©ÛŒ آل پاک پر لعن Ùˆ طعن شروع کردیا، اس دوران سب سے زیادہ روح فرسا حالات سے اہل کوفہ گذر رہے تھے۔

کیونکہ یہ آپ Ú©Û’ شیعوں کا مرکز تھا، ان پر زیاد بن سمیہ Ú©Ùˆ مامور کردیا اور بصرہ Ú©ÛŒ حکومت Ú©Ùˆ اس سے ضم کردیا، اس Ù†Û’ شیعوں Ú©ÛŒ چھان بین شروع کردی یہ علی  Ú©Û’ شیعوں سے بخوبی واقف تھا کیونکہ حضرت علی  Ú©Û’ دور خلافت میں ان لوگوں Ú©Û’ ساتھ رہ چکا تھا لہٰذا جس Ú©Ùˆ جہاں کہیں دشت Ùˆ جبل میں پایا موت Ú©Û’ گھاٹ اتار دیا، ان Ú©Ùˆ ڈرایا دھمکایا، ان Ú©Û’ ہاتھ پیر کاٹ دیئے، آنکھیں Ù¾Ú¾ÙˆÚ‘ دیں، کھجوروں پر سولی دی، عراق سے نکال باہر کیا، اس وقت کوئی بھی سرشناس افراد میں سے نہیں بچا۔

معاویہ نے اپنی حدود مملکت کے چار گوشوں میں یہ لکھ بھیجا کہ مبادا آل علی اور محبان علی کی گواہی کو قبول کیا جائے، عثمان کے چاہنے والوں اور ان کے فدائیوں کو سرآنکھوں پر بٹھاؤ، اور جو لوگ عثمان کے فضائل و مناقب کو بیان کرنے والے ہیں ان کو اپنی مجلسوں کی زینت بناؤ ان کواہمیت دو، انعام و اکرام سے نوازو، اور ان افراد کی فہرست باپ اور قبیلوں کے نام کے ساتھ ہم تک ارسال کرو یہ دھندا شروع ہوا اور دن ورات عثمان کے فضائل کی تخلیق شروع ہوگئی، کیونکہ معاویہ نے اپنے اہلکاروں کو آب و دانہ خیمہ و چادر، خراج (کی معافی) اور عرب میں اس کو اور اس کے خاندان والوں کو فوقیت کی لالچ دی تھی، لہٰذا ہر نگری میں یہ بدعت شروع ہوگئی گھر اور گھر کے باہر اس بدعتی آندھی کی مبالغہ آرائی شروع ہوگئی، اب کیا تھا معاویہ کے اہلکاروں میں، جس کسی کا نام عثمان کے قصیدہ خوانوں کی فہرست میں آجاتا اس کی کایا پلٹ جاتی، اس کا نام مصاحبوں میں شامل، تقرب و شفاعت میں داخل، اور وہ سب اس میں داخل ہوگئے۔

اس کے بعد معاویہ نے دوسرا پلندہ تیار کیا اور اہلکاروں کو روانہ کیا کہ!، عثمان کے فضائل قرب و جوار شہر و دیہات میں اٹے پڑے ہیں”بس“ جیسے ہی میرا خط تم لوگوں کو ملے اصحاب اور گذشتہ دونوں خلیفہ (ابوبکر و عمر) کے فضائل کے لئے لوگوں کو تیار کردو، اور کسی بھی شخص کو ابوتراب کی فضیلت میں حدیث نہ بیان کرنے دو، بلکہ اس حدیث کو اصحاب کی شان میں مڑھ دو، کیونکہ یہ فعل میرے نزدیک محبوب، میری آنکھوں کی ٹھنڈک، نیز ابوتراب اور ان کے شیعوں کو کچل دینے کا سامان ہے، معاویہ نے عثمان کی فضیلت و منقبت کے لئے ان لوگوں پر بہت زور دیا تھا۔

اس کا یہ پلندا لوگوں کے سامنے پڑھا گیا جس کے سبب اصحاب کی فضیلت میں فوراً سے پیشتر بہت ساری حدیثیں تخلیق کردی گئیں جن کی کوئی حقیقت نہیں تھی اور لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، یہاں تک کہ اس مہم میں منبروں کا دھڑلے سے استعمال کیا گیا، اور یہ ذمہ داری معلمین کے حوالے کردی گئی، انھوں نے ان کے بچوں اور نوجوانوں کو کافی مقدار میں سکھایا اور قرآن کی مانند اس کی روایت اور تعلیم دی، حد یہ کہ ان کی لڑکیوں، عورتوں، خادموں اور ہرکاروں کو اس کی مکمل تعلیم دی گئی، اور ان لوگوں نے اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اس کے بعد حدود مملکت کے تمام شہروں کے لئے صرف ایک تحریر لکھی: ”دیکھو جس کے بھی خلاف یہ ثبوت مل جائے کہ یہ علی اوراولاد علی کا چاہنے والا ہے اس کا نام دفتر سے کاٹ دو اور وظیفہ بند کردو“

اس کے ساتھ ایک ضمیمہ بھی تھا ”جس کسی کو بھی ان سے میل جول رکھتے پاؤ اس کی بیخ کنی کردو اور اس کا گھر ڈھا دو“

اب اس سے زیادہ اور مشکل دور عراق میں نہیں آسکتا تھا خاص طور سے کوفہ میں، حد یہ کہ اگر کسی شخص کے بارے میں مطمئن ہونا چاہتے تھے کہ یہ علی کا شیعہ ہے یا نہیں؟ تو اس کے گھر میں جاسوس کو چھوڑ دیتے تھے، وہ شخص اپنے غلام و خادم سے ڈرتا تھا جب تک اس سے مطمئن نہیں ہوجاتا تھا کسی قسم کے راز کی بات نہیں کرتا تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next