تيسری فصل



آپ  Ù†Û’ فرمایا: وہ لوگ ہمارے شیعوں میں سے نہیں ہیں، میں ان سے اظہار برائت کرتا ہوں، انھوں Ù†Û’ عظمت الٰہی Ú©Ùˆ چھوٹا کر Ú©Û’ پیش کیا اور اس Ú©ÛŒ کبریائی کا انکار کیا وہ مشرکت Ùˆ گمراہ ہوگئے ہیں وہ لوگ دینی فرائض سے فرار اور حقوق Ú©ÛŒ ادائیگی سے دور ہیں۔

ان سب (کلمات) سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ ائمہٴ کرام Ù†Û’ غلو اور غلاة Ú©Û’ خلاف کتنی سخت اور فیصلہ Ú©Ù† جنگ Ú©ÛŒ ہے، اور ان Ú©ÛŒ بدنیتی اور ناپاک ارادوں سے نقاب کشائی Ú©ÛŒ ہے، اور اپنے شیعوں Ú©Ùˆ ان سے دور رکھا ہے جیسا کہ امام صادق  Ù†Û’ اپنے چاہنے والے Ú©Ùˆ نصیحت Ú©ÛŒ ہے، آپ فرماتے ہیں: ”اپنے جوانوں Ú©Ùˆ غلاة سے دور رکھو! کہیں ان Ú©Ùˆ برباد نہ کردیں، کیونکہ غلاة مخلوقات الٰہی Ú©Û’ لئے ایک قسم Ú©Û’ شر ہیں انھوں Ù†Û’ عظمت الٰہی Ú©Ùˆ گھٹایا ہے، اور بندگان خدا Ú©ÛŒ ربوبیت کا دعویٰ کیا ہے، خدا Ú©ÛŒ قسم غلاة، یہود Ùˆ نصاریٰ Ùˆ مجوس Ùˆ مشرکین سے بدتر ہیں

اس Ú©Û’ بعد امام  Ù†Û’ فرمایا: اگر غلو کرنے والا ہماری طرف رجوع کرے تو اس Ú©Ùˆ ہرگز قبول نہیں کریں Ú¯Û’ لیکن اگر ہماری شان Ú©Ù… کرنے والا اگر ہم سے (توبہ Ú©Û’ بعد) ملحق ہونا چاہے تو اس Ú©Ùˆ قبول کرلیں Ú¯Û’ØŒ کہنے والے Ù†Û’ آپ  سے کہا کہ ایسا کیسے؟۔

تو آپ نے فرمایا: اس لئے کہ غلو کرنے والا نماز و روزہ و حج و زکوٰة کے ترک کی عادت ڈال چکا ہے لہٰذا وہ اس عادت کو چھوڑ نہیں سکتا اور خدا کی بندگی و اطاعت کی طرف کبھی بھی پلٹ کر نہیں آسکتا، لیکن مقصر (کمی کرنے والا) جب حقیقت کو درک کر لے گا تو عمل واطاعت کو انجام دے گا۔

وہ خطوط جن کو بعض افراد ائمہٴ کرام کے پاس غلاة کے سلسلہ میں ائمہ کا موقف جاننے کے لئے ارسال کرتے تھے اور ان کی باتوں کو امام کے سامنے پیش کرتے تھے اور شیعوں میں ان کے افکار کے فروغ و انتشار سے کبیدہ خاطر تھے، یہ تمام خط و کتابت اس لئے تھی کہ وہ مخلص شیعہ حضرات غلاة کی ناپاک فکروں سے دین کی حفاظت چاہتے تھے اور یہ افراد غلاة کے مد مقابل پورے اعتماد کے ساتھ کھڑے تھے ان سے مناظرہ کرتے تھے اور اکثر ان کو محکم دلیلوں سے خاموش بھی کرتے تھے اور انھوں نے ان غلاة کا بائیکاٹ کرنے میں اپنے اماموں کے حکم کی مکمل اطاعت کی ہے، جب کہ وہ دور عصبیت کا دور تھا اور ظالم و جابر سلاطین کا ظلم زوروں پر تھا اور انھوں نے ان (شیعوں) پر عرصہٴ حیات تنگ کردیا تھا۔

ان شیعوں کے فرائض میں یہ تھا کہ اپنے دین، عقیدہ کا دفاع کریں اور اسلام کی حمایت ان انحرافات سے کریں جو غلاة کی صورت وجود میں آئے تھے اور لوگوں کو ان سے دور رکھیں، خود ان پر کڑی نظر رکھیں، ان کے جھوٹ، خرافات اور عیبوں کو برملا کریں۔

اور یہ سب اس وقت میں کرنا تھا جب ان غلاة کے خلاف حد کافی قدرت و طاقت نہیں رکھتے تھے، ان کے پاس اس حد تک آزادی بھی نہیں تھی کہ حقیقی اسلام کے عقائد کی تعلیم دے سکیں، جبکہ اس وقت اُموی، عباسی، اور دیگر فرقہ غلو کے نظریات اور انحرافات کو مسلمانوں کے درمیان دھڑلے سے پھیلا رہے تھے۔

ان تمام باتوں کے باوجود پروردگار کے رحم و کرم کے ہمراہ شیعوں کی انتھک کوششیں اور اسلام حقیقی کی دفاع میں اٴئمہ کرام کی ناقابل شکست جنگیں رنگ لائیں اور اسلام انحرافاتی ہتھکنڈوں سے محفوظ رہا۔

پانچویں فصل

حقیقت تشیع

اسلامی فرقوں میں شیعہ کی مانند کسی فرقہ کو طعن و تشنیع کا مرکز نہیں بنایا گیا اور اس کے کچھ اسباب تھے جن میں سے ایک سبب یہ تھا کہ روز و شب کی گردش کے ساتھ ہمیشہ ان انحرافی نظریات کے مد مقابل رہا تھا جن کی بنیاد عالم اسلام پر قابض حکومتوں نے رکھی تھی اور ان حکومتوں نے اپنے تئیں اپنے تمام تر وسائل کو اس فرقہ کے خلاف استعمال کیا اور ان کو مسلمانوں کے سامنے اس طرح پیش کرنے کی انتھک کوشش کی کہ یہ فرقہ حق سے منحرف ہے، اور اس کو مبتدعہ (بدعتی فرقہ) کے نام سے مشہور کیا گیا۔

دوسری طرف شیعہ حضرات کا اہل بیت  Ú©ÛŒ جانب جھکاوٴ اور دوسروں Ú©Û’ بجائے ان Ú©ÛŒ تعلیم سے کسب ہدایت تھی، اور اہل بیت نبوی Ú©ÛŒ محبت Ùˆ احترام میں تنہا تھے اور اسلامی معاشرہ اس میں شریک نہیں تھا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next