تيسری فصل



عمار بن یاسر نے ابن ابی سرح کو بہت برا بھلا کہا اور کہا کہ تو کب سے اسلام کا خیر خواہ ہوگیا؟

بنی ہاشم اور بنی امیہ میں چہ میگوئیاں شروع ہوگئیں تو عمار کھڑے ہوئے اور کہا: اے لوگو! خدا نے تم کو اپنے نبی کے ذریعہ سرفراز کیا اپنے دین کے سبب تم کو صاحب عزت بنایا آخر کب تک تم مسئلہ خلافت میں اہل بیت سے روگردانی کرتے رہوگے۔

(Û±)ابن عبد البر عبد اللہ ابن ابی سرح Ú©Û’ حالات بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فتح مکہ سے پہلے ایمان لایا تھا اور ہجرت کر گیا تھا اور رسول Ú©Û’ پاس وحی Ú©ÛŒ کتابت کرتا تھا پھر مرتد ہوگیا اور مشرک ہوگیا اور قریش مکہ Ú©Û’ پاس رہنے لگا اور کہتا پھر تا تھا کہ میں جیسے چاہتا تھا ویسے محمد Ú©Ùˆ گھما دیتا تھا علی (عزیز حکیم) لکھتے تھے تو میں Ù†Û’ کہا یا (علیم حکیم) تو انھوں Ù†Û’ کہا کہ دونوں صحیح ہے فتح مکہ Ú©Û’ وقت رسول Ù†Û’ اس Ú©Û’ قتل کا فرمان جاری کیااور فرمایا تھا کہ اگر کعبہ Ú©Û’ پردے Ú©Û’ پیچھے بھی Ú†Ú¾Ù¾Û’ تو بھی قتل کردو، کیونکہ اس Ù†Û’ عبد اللہ بن خطل، مقیس بن حبابہ Ú©Ùˆ قتل کیا تھا یہ وہاں سے بھاگا اور عثمان Ú©Û’ پاس جاکر پناہ Ù„ÛŒ یہ عثمان کا رضاعی بھائی تھا عثمان Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ ماں Ù†Û’ دودھ پلایا تھا، عثمان Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ چھپا دیا او رجب مکہ Ú©ÛŒ فضا پر امن ہوگئی تو عثمان رسول Ú©Û’ پاس لیکر  آئے اور اس Ú©ÛŒ امان چاہی رسول بہت دیر تک خاموش رہے اس Ú©Û’ بعد کہا: ”بہتر ہے“ جب عثمان Ú†Ù„Û’ گئے تو رسول  Ù†Û’ موجودہ لوگوں سے کہا کہ میں صرف اس لئے خاموش ہوگیا تھا کہ اتنے میں ایک شخص اس Ú©ÛŒ گردن اڑادے انصار میں سے ایک Ù†Û’ کہا: آپ Ù†Û’ اشارہ نہیں کیا؟ آپ Ù†Û’ فرمایا: یہ رسالت Ú©Û’ شایان شان نہیں استیعاب، ج۳، ص۵۰، رقم Û±ÛµÛ·Û±

بنی مخزوم سے ایک شخص نے کہا کہ اے فرزند سمیہ! تم اپنی حد سے باہر نکل گئے ہو تم کون ہوتے ہو جو قریش کو اپنے میں سے اپنا حاکم معین کرنے سے روکو۔

سعد Ù†Û’ کہا: اے عبد الرحمن! اپنے کام کر گذرو، اس سے پہلے کہ لوگوں میں فتنہ برپا ہوجائے، اس وقت عبد الرحمن Ù†Û’ حضرت علی  Ú©Û’ سامنے شیخین (ابوبکر Ùˆ عمر) Ú©ÛŒ پیروی Ú©ÛŒ تجویز رکھی تو آپ  Ù†Û’ فرمایا: کہ میں اپنے ذاتی فیصلہ پر عمل کروں گا (ان دونوں Ú©ÛŒ اتباع نہیں کروں گا) جب عثمان Ú©Û’ سامنے یہ تجویز رکھی گئی تو انھوں Ù†Û’ قبول کرلی اوران Ú©ÛŒ بیعت کرلی گئی۔

حضرت علی  Ù†Û’ فرمایا: یہ پہلا دن نہیں ہے جب تم لوگ ہمارے خلاف اکٹھے ہوئے ہو لہٰذا میرا راستہ صبر جمیل کا ہے اور اللہ تمہارے بیان Ú©Û’ مقابلہ میں میرا مددگار ہے بخدا تم Ù†Û’ خلافت ان Ú©Û’ حوالے اسی لئے Ú©ÛŒ تھی تاکہ وہ اس Ú©Ùˆ تمہارے حوالہ کردیں، اور خدا ہر روز ایک نئی شان والا ہے۔

عبد الرحمن Ù†Û’ کہا: اے علی ! ان لوگوں Ú©ÛŒ باتوں پر کان نہ دھریئے گا وہ اس بات کا ارادہ کئے تھا کہ عمر ابوطلحہ Ú©Ùˆ Ø­Ú©Ù… دے تاکہ اپنے مخالف Ú©ÛŒ گردن اڑادیں، اتنے میں حضرت علی  اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے اور کہتے ہوئے Ù†Ú©Ù„ آئے کہ عنقریب مقررہ مدت پوری ہو جائے گی۔

عمار نے کہا: اے عبد الرحمن! خدا کی قسم تم نے اس ذات کا ساتھ چھوڑا ہے جو حق کے ساتھ بہترین فیصلہ کرنے والا تھا اور معاملات میں حق و انصاف سے کام لیتا تھا۔

مقداد نے کہا: خدا کی قسم اہل بیت رسول میں رسول کے بعد اس شخص کے مثل کسی کو نہیں پایا۔

قریش پر تعجب کا مقام ہے! کہ انھوں نے اس شخص کو چھوڑ دیا جس سے بہتر کسی کو عدل کے ساتھ فیصلہ کرنے والا، اعلم اور متقی میں نہیں جانتا، خدا کی قسم اے کاش میرا کوئی مددگار ہوتا۔[19]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next