تيسری فصل



عبد الرحمن نے کہا: اے مقداد! تقویٰ الٰہی اختیار کرو مجھے خوف ہے کہ تمہارے خلاف فتنہ نہ برپا ہوجائے۔

جب عثمان کی تولیت کا مسئلہ ختم ہوگیا تو دوسرے دن مقداد نکلے اور عبد الرحمن بن عوف سے ملاقات ہوگئی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر کہا: اگر تو نے رضایت پروردگار کی خاطر یہ کام انجام دیا ہے تو خدا تجھ کو اجر دے اور اگر حصول دنیا کی خاطر یہ ڈھونگ رچایا ہے تو خدا تیرے مال دنیا میں بہتات کرے۔

عبد الرحمن Ù†Û’ کہا: سنو! خدا تم پر رحمت نازل کرے، سنو! مقداد Ù†Û’ کہا: میں بالکل نہیں سنوں گا اوراس Ú©Û’ ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا لیا، اور وہاں سے حضرت علی  Ú©Û’ پاس گئے اور کہا کہ آپ قیام کریئے ہم آپ Ú©Û’ شانہ بشانہ رہیں Ú¯Û’Û”

حضرت امیر  Ù†Û’ فرمایا: ”کس Ú©Û’ ساتھ مل کر جنگ کریں؟“

عمار یاسر آئے اور آواز دی کہ: اے لوگو! اسلام کا فاتحہ پڑھو، کیونکہ نیکیاں ختم ہوگئیں اور منکرات جنم لے چکے ہیں۔

خدا کی قسم اگر میرے مددگار ہوئے توان سب سے جنگ کرتا، خدا کی قسم اگر کوئی ایک بھی ان سے جنگ کرنے کو تیار ہو تو میں اس کی دوسری فرد ہوں گا۔

اس وقت حضرت امیر  Ù†Û’ فرمایا: اے ابو الیقطان! خدا Ú©ÛŒ قسم ان لوگوں Ú©Û’ خلافت میں اپنا مددگار نہیں پا رہا ہوں میں نہیں چاہتا کہ تم لوگوں پر اس چیز Ú©Ùˆ تحمیل کروں جس Ú©ÛŒ تم لوگ طاقت نہیں رکھتے۔[20]

یہاں سے علی  Ú©Û’ چاہنے والوں Ú©ÛŒ اکثریت میں اضافہ ہونے لگا بلکہ بسا اوقات تو نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ حق Ú©Ùˆ آزاد کرانے Ú©Û’ لئے اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوں ان سب Ú©Û’ صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تھا۔

اگر حضرت امیر ان افرادکی باتوں کو مان لیتے تو حکومت ہاتھ آجاتی، لیکن حضرت کی دور رس

نگاہیں ان خطرات پر تھیں جو ان کے بعد سر اٹھاتے اور خط خلافت کے راہرؤں کے دلوں سے خوب



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next