تيسری فصل



اہل ری کا اکرام کیا اوراپنے سے قریب کیا، جب تشیع کے سلسلہ میں کتابیں لکھ دی گئیں تو لوگ اس حاکم کی طرف مائل ہوگئے۔

عبد الرحمن بن الحاتم وغیرہ Ù†Û’ اہل بیت  Ú©Û’ فضائل میں کتابیں تصنیف Ú©ÛŒ اور یہ حادثہ معتمد عباسی Ú©Û’ زمانے میں ہوا اور مادراتی Ù†Û’ شہر ری پر Û²Û·ÛµÚ¾ Ø¡ میں قبضہ کیا۔[129]

مقدسی اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ اکثر ایرانی حنفی و شافعی مذہب کے پیرو تھے، مقدسی نے ایرانیوں کے درمیان تشیع کی وجود کی طرف بالکل اشارہ نہیں کیا ہے۔

وہ کہتے ہیں: کہ میں نے مسلمانوں کی اکثریت صرف ان چار مذاہب کے پیرووٴں میں دیکھی۔

مشرق میں اصحاب حنیفہ، مغرب میں اصحاب مالک، شوش و نیشاپور (ایران کے شہر) کے مراکز میں اصحاب شافعی، شام میں اصحاب حدیث، بقیہ علاقہ خلط ملط ہیں بغداد میں شیعیت و حنبلی کی اکثریت ہے، کوفہ میں کناسہ کے سوا کیونکہ وہاں سنی ہیں بقیہ سب شیعہ، موصل میں حنبلی اور کچھ شیعہ۔[130]

ابن فقیہ نے ایک اہم نص کے ذریعہ محمد بن علی کی زبانی جو کہ اموی حکام کے خلاف عباسی انقلاب کا قائد و سربراہ تھا ہمارے لئے ایک اہم اقتباس نقل کیا ہے وہ اپنے گورنروں کو ہدیاات دیتے ہوئے اور ان کے محل حکومت کی تعیین کرتے ہوئے کہتے ہیں:

کوفہ کی اکثریت علی اوراولاد علی کے شیعوں کا مرکز ہے، بصرہ کی اکثریت عثمانیوں کا گڑھ ہے جو نماز میں ہاتھ باندھنے کے قائل ہیں، وہ تم سے کہیں گے کہ عبد اللہ مقتول بنو قاتل نہیں۔

جزیرہ عرب میں حروریہ اور جنگجو عرب ہیں اور اخلاق نصاریٰ کی صورت مسلمان ہیں، اہل شام صرف آل ابوسفیان کو جانتے ہیں اور بنی مروان کی اطاعت کرتے ہیں ان کی دشمنی پکی ہے اور جہالت اپنے گھیرے میں لئے ہے، مکہ و مدینہ میں ابوبکر و عمر کا سکہ چلتا ہے لیکن تمہاری ذمہ داری خراسان کے حوالے سے زیادہ ہے، وہاں کی تعداد زیادہ اور سخت جان ہیں ان کے سینے مضبوط اوردل قوی ہیں ان کو خواہشات تقسیم نہیں کرسکتی، عطا و بخشش ان کو ٹکڑوں میں بانٹ نہیں سکتی، وہ ایک مسلم فوج ہے وہ قوی جسموں کے مالک ہیں، وہ بھرے شانہ، دراز گردن، بلند ہمت، داڑھی مونچھوں والے، بھیانک آواز والے اور چوڑے دہانے کے شیرین زبان ہیں اس کے بعد میں چراغ کائنات اور مصباح خلق یعنی شرق کے بارے میں نیک فال سمجھتا ہوں۔[131]

معاصر محققین و مستشرقین کی ایک بڑی تعداد نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے، چنانچہ ڈاکٹر عبد اللہ فیاض کہتے ہیں کہ عرب خصوصاً کوفہ میں تشیع کے ظہور کی تائید کرنے والی اہم تاریخی دلیلیں یہ ہیں:

Û±Û” علی  Ú©Û’ وہ انصار جنھوں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ مدد جنگ میں ان Ú©Û’ دشمنوں Ú©Û’ مقابلہ Ú©ÛŒ ان Ú©ÛŒ اکثریت حجاز Ùˆ عراق Ú©Û’ لوگوں Ú©ÛŒ تھی، علی  Ú©Û’ اہم عہددار یا سردار لشکر میں سے کسی ایک Ú©Û’ نام Ú©ÛŒ اطلاع ہم Ú©Ùˆ نہ ہوسکی جو ایرانی الاصل ہو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next