تيسری فصل



     Û±Û” توحید : یعنی خدا ایک ہے اس کا کوئی شریک Ùˆ ہم پلہ نہیں، وہ ذاتاً واجب الوجود ہے، نہ کسی کا باپ ہے نہ کسی کا بیٹا، وہ آفات Ùˆ نقصان سے منزہ ہے، وہ زمان Ùˆ مکان میں محدود نہیں، اس Ú©Û’ مثل کوئی چیز نہیں، وہ جسمانیات Ùˆ حدوث سے پاک Ùˆ پاکیزہ ہے دنیا Ùˆ آخرت میں اس Ú©Ùˆ آنکھیں دیکھ نہیں سکتی، اس Ú©ÛŒ تمام صفات ذاتی مثلاً: حیات، قدرت، علم، ارادہ اور ان Ú©Û’ مانند دیگر صفات اس Ú©ÛŒ عین ذات ہیں۔

۲۔ عدل: شیخ مفید نے اس اصل کا خلاصہ یوں کیا ہے کہ خدا عادل و کریم ہے اس نے بندوں کو اپنی عبادت کے لئے خلق کیا ہے او ران کو اطاعت کا حکم دیاہے اور گناہ و معصیت سے منع کیا ہے اور اپنی ہدایت سب پر یکساں رکھی ہے، کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ حکم نہیں دیا، اس کی خلقت نہ ہی عبث ہے اور نہ ہی اس میں کسی طرح کی اونچ نیچ ہے، اس کا فعل قبیح نہیں، اعمال میں بندوں کی شرکت سے منزہ ہے ،کسی کو اس کے گناہ کے سوا عذاب نہیں دیتا، کسی بندے کی ملامت نہیں کرتا مگر یہ کہ وہ کوئی قبیح فعل انجام دے:

إنَّ اللّٰہَ لا یَظلِمُ مِثقَالَ ذَرَّةٍ فَاِن تَکُ حَسَنَةً یُضَاعِفُہَا وَ یُؤتَ مِن لَّدُنہُ اٴجراً عَظِیماً[57]

اسی جگہ پر دوسرے مذاہب کے سربراہ افراد یہ کہتے ہیں کہ وہ کسی بھی نیکوکار کو بغیر کسی گناہ کے سزا دے سکتا ہے اور کسی بھی گنہگار پر نعمتیں نازل کرکے جنت میں بھیج سکتا ہے، یہی ہے خدا کی جانب ظلم کی نسبت دینا، اور خدا ان خرافات سے پاک و منزہ ہے۔

معتزلہ نے شیعوں کے اس مسئلہ میں اتفاق رائے کیا ہے اسی سبب سےاصطلاح میں ان دونوں فرقوں کو ”عدلیہ“ کہتے ہیں۔

Û³Û” نبوت: یعنی مخلوقات Ú©ÛŒ جانب مبشر Ùˆ نذیر Ú©ÛŒ صورت میں انبیاء Ú©ÛŒ بعثت واجب ہے اور خداوند تعالیٰ Ù†Û’ سب سے پہلے آدم  اور آخر میں انبیاء Ú©Û’ سردار، افضل بشر، سید خلائق اجمعین حضرت محمد بن عبد اللہ خاتم النبیین Ú©ÛŒ صورت میں مبعوث کیا، قیامت تک آپ Ú©ÛŒ شریعت کا بول بالا رہے گا، آپ  خطا Ùˆ نسیان اور قبل بعثت Ùˆ بعد بعثت معاصی Ú©Û’ ارتکاب سے محفوظ تھے۔

آپ کبھی اپنی طرف سے کوئی گفتگو نہیں کرتے جب تک وحی الٰہی کا نزول نہ ہو جائے، آپ  Ù†Û’ حق رسالت Ú©Ùˆ مکمل طور پر ادا کیا، مسلمانوں Ú©Û’ لئے حدود شریعت Ú©Ùˆ بیان کیا، قرآن آپ Ú©Û’ قلب پر نازل ہوا  دررانحالیکہ جب وہ قدیم نہیں تھا،کیونکہ قدیم صرف ذات پروردگار ہے، اس کتاب Ú©Û’ سامنے یا پیچھے سے باطل نفوذ نہیں کرسکتا یہ تحریف سے قطعی محفوظ ہے۔

Û´Û” امامت: امامیہ اس بات Ú©Û’ معتقد ہیں کہ امامت ایک طرح کا لطف الٰہی ہے اور نبی اکرم Ú©Û’ لئے ضروری کہ اس مسئلہ سے تغافل نہ کرے او رنبی اکرم Ù†Û’ غدیر خم میں حضرت علی  Ú©ÛŒ ولایت Ùˆ امامت کا اعلان کیا تھا اور ان سے تمسک Ú©ÛŒ سفارش بھی Ú©ÛŒ تھی اور بہت ساری احادیث میں ان Ú©ÛŒ اتباع کا Ø­Ú©Ù… دیا تھا جس طرح سے اہلبیت  سے تمسک کا Ø­Ú©Ù… دیا تھا۔

۵ ۔ معاد: یعنی روز قیامت تمام مخلوقات زندہ ہو کر واپس آئیں گی تاکہ خدا ہر شخص کو اس کے عمل کے سبب جزا سزا دے سکے، جس نے نیکی کی اس کو جزا دے گا، جس نے برائی کی اس کو سزا دے گا اور شفاعت ایک طرح کا حق ہے جو گنہگار مسلمانوں کے لئے ہوگی اور کفار و مشرکین ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے، یہ شیعہ عقائد تھے جن کو نہایت ہی اختصار کے ساتھ پیش کیا ہے۔[58]

یہ درحقیقت ان افراد کے جھوٹے دعوؤں کا جواب تھا جو شیعوں کی جانب نہایت ہی غیر اور اس کے بعد معقول باتوں کی نسبت دی ہے، جیسے خدا کو مجسم بنانا اور دیگر نازیبا الزامات، جن کا مقصد صرف شیعیت کو بدنام کرنا ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next