تيسری فصل



سیوطی Ù†Û’ کہا کہ ابن عساکر Ù†Û’ جابربن عبد اللہ سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ ہم سب رسول  Ú©Û’ پاس بیٹھے تھے اور علی  وارد ہوئے تو رسول  Ù†Û’ ان کودیکھ کر فرمایا: ”والذی نفسی بیدہ ان ہذا Ùˆ شیعتہ لہم الفائزون یوم القیامة“ قسم ہے اس ذات Ú©ÛŒ جس Ú©Û’ قبضہٴ قدرت میں میری جان ہے بیشک یہ (علی) اور ان Ú©Û’ شیعہ کامیاب ہیں اور آیت نازل ہوئی: <ان الذین آمنوا وعملوا الصالحات اولٰئک ہم خیر البریة>ØŒ جب کبھی علی آتے تواصحاب رسول بے ساختہ کہہ اٹھے خیر البریہ آگئے اور ابن عدی Ù†Û’ ابن عباس سے روایت Ú©ÛŒ ہے کہ جب مذکورہ آیت نازل ہوئی تو رسول Ù†Û’ علی  سے کہا: ”ہو انت Ùˆ شیعتک یوم القیامة راضین مرضین“ وہ تم اور تمہارے شیعہ ہیں جو روز محشر خدا سے اور خدا ان سے راضی ہے، ابن مردویہ Ù†Û’ اسی آیت Ú©Û’ ذیل میں لکھا ہے کہ رسول Ù†Û’ کہا: ”انت Ùˆ شیعتک موعدی Ùˆ موعدکم الحوض اذا جائت الامم للحساب تدعون غراً محجّلین“ تم او رتمہارے شیعوں اور میری وعدہ گاہ حوض کوثر ہے جب امتیں حساب کتاب Ú©Û’ لئے آئیں Ú¯Û’ تو تم Ú©Ùˆ نوارنی پیشانی والے ”غر المحجّلین“ کہہ Ú©Û’ پکارا جائے گا۔

راستہ کی نشاندہی

وہ اصحاب جو شیعیان علی  تھے ان کا نظریہ یہ تھا کہ خلافت بنی ہاشم اور ان Ú©Û’ سردار سے خارج نہیں ہے اور اس پر رسول Ú©ÛŒ تاکید بھی ہے اور مستقل لوگوں Ú©Ùˆ اس بات پر اکسایا ہے کہ علی اور اہل بیت رسول سے متمسک رہیں، لیکن سقیفائی حادثات Ù†Û’ حالات Ú©Ùˆ یکسر بدل دیااور علی  اور ان Ú©Û’ حامیوں Ú©Û’ لئے یہ بہت بڑا المیہ تھا، جبکہ کوئی ایک بھی ان Ú©Û’ ہم پلہ نہ تھا، علامات Ùˆ نشانیوں Ú©Û’ باوجود اجتہادی مسلک Ú©Û’ پیرو اس مسئلہ (خلافت) میں ارادہٴنبوت Ú©Û’ حامی نہیں تھے ان Ú©Û’ سرداروں میں سے ایک Ù†Û’ ا بن عباس سے صراحتاً کہا: قریش اس بات سے کترا رہے ہیں کہ نبوت Ùˆ خلافت خاندان بنی ہاشم میں جمع ہو جائے۔

اور سارے حادثات اسی ناپسندیدگی کے باعث وجود میں آئے جس کے آثار سقیفہ بنی ساعدہ کی صورت میں نمودار ہوئے۔

اس مسلک Ú©Û’ ارادے Ú©Û’ اثرات حضرت علی  Ú©Û’ پیروؤں پر پوشیدہ نہیں تھے بلکہ ان افراد Ú©Û’ بیچ ایسے باشعور افراد تھے جواس بات Ú©Ùˆ بخوبی درک کر رہے تھے کہ قریش Ú©ÛŒ ساری کوشش اس بات Ú©ÛŒ ہے کہ اس (خلافت) Ú©Ùˆ سردار قریش اور ان Ú©Û’ فرزندوں سے چھپالیا جائے جیسا کہ براء بن عازب Ù†Û’ بیان کیا کہ: میں ہمیشہ بنی ہاشم کا دوست تھا جب رسول  Ú©ÛŒ وفات ہوئی تو مجھ Ú©Ùˆ اس بات کا ڈر پیدا ہوا کہ قریش کہیں بنی ہاشم سے خلافت Ú©Ùˆ ہتھیا نہ لیں، اس وقت میری کیفیت ایک حواس باختہ شخص Ú©ÛŒ سی تھی، اور رسول Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ سبب میں بہت غمزدہ تھا میں بنی ہاشم Ú©Û’ پاس آمد Ùˆ رفت کر رہا تھا تو وہ حجرہٴ رسالت میں جمع تھے اور میں قریش Ú©Û’ بزرگوں کا جائزہ لینے جارہا تھا، اور عمر Ùˆ ابوبکر Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ وقت بھی میں اسی کیفیت میں تھا، اتنے میں کسی کہنے والے Ù†Û’ یہ آواز لگائی! لوگ سقیفہ بنی ساعدہ میں جمع ہیں، دوسرے Ù†Û’ ہانک لگائی کہ ابوبکر Ú©ÛŒ بیعت کرلی گئی۔

تھوڑی ہی دیر میں کیا دیکھا کہ ابوبکر دکھائی دیئے اور عمر بن الخطاب ابوعبیدہٴ جراح اور سقیفائی گروہ ان کے ساتھ تھا وہ سب ایک کمر بند کا تنگ گھیرا بنائے تھے اور جو کوئی بھی ادہر سے گذرتا تھا اس کوزبردستی پکڑ کر لاتے تھے اور ابوبکر کے سامنے پیش کرتے تھے اور اس کے ہاتھ کو بڑھا کر ابوبکر کی بیعت لے لیتے تھے وہ چاہے راضی ہو یا نہ ہو۔

میں مبہوت رہ گیا دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا، اوربے تکان بھاگتا ہوا محلہٴ بنی ہاشم آیا تو دروازہ بند پایا میں نے دروازے کو بہت زور سے کھٹکھتایا اور چیخا کہ لوگوں نے ابوبکر ابن ابی قحافہ کی بیعت کرلی ہے تو ابن عباس نے اندر سے آواز دی روز قیامت تک تمہارے ہاتھ بندھے رہیں، میں نے تم لوگوں کوایک بات کا حکم دیا تھا مگر میرے حکم کی نافرمانی کی! میں اس وقت عجیب کیفیت میں مبتلا ہوگیا اور رات میں مقداد، سلمان، ابوذر، عبادہ بن صامت، ابا الہیثم بن تیہان، حذیفہ بن الیمان کو دیکھا کہ وہ لوگ اس امر (خلافت) کو مہاجرین کی شوریٰ کے درمیان پیش کر کے اس کا حل تلاش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔[9]

سقیفہ کے حادثہ اور ابوبکر کی اچانک بیعت سے علی کے طرفداروں کا موقف بیش از پیش واضح ہونے لگا۔

یہ تو بہت چھوٹی سی بات تھی جس کو براء نے بیان کیا، اس کے بعد دوسرے بہت سارے مراحل ایک ناآگاہ اور اچانک بیعت کے سبب وجود میں آئے اسی حوالے سے سلمان نے کہا کہ: تم لوگوں نے ایک بوڑھے کا انتخاب کرلیااور اپنے نبی کے اہل بیت کو چھوڑ دیا اگر تم اہلبیت رسول کو اپنا رہنما بناتے تو تم لوگوں میں کسی دو کے درمیان بھی کسی قسم کا اختلاف پیدا نہ ہوتا اور ان کی ہمراہی میں خوشحالی کی زندگی بسر کرتے۔

جب لوگوں کی اکثریت نے ابوبکر کی بیعت کی اور ابوبکر و عمر دونوں نے اس مسئلہ پر بڑا زور دیا اور شدت بھی برتی، تو اس وقت ام مسطح بن اثاثہ باہر نکلیں اور قبر رسول پر کھڑے ہوکر یہ اشعار پڑھے:

آپ کے بعد ایسے حادثات پےش آئے کہ اگر اپ زندہ ہوتے تو وہ وجود میں نہ آتے، ہم نے آپ کو اس طرح کھودیا جس طرح زمین میں بڑے بڑے قطروں والی بارش سما جاتی ہے، آپ کی قوم میں تفرقہ پڑگیاہے لہٰذا ان کی طرف نظر عنایت کیجئے۔[10]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next