تيسری فصل



ایک شخص نے شیخ نوح حنفی سے شیعوں کے قتل اور جنگ کے جواز کا مسئلہ پوچھا تھا اس کے جواب کے تحت شہر حلب میں ہزاروں لوگوں کو قتل کردیا گیا، اس خود باختہ مفتی نے اس کے جواب میں لکھا کہ: خدا تمہارا بھلا کرے تم جان لو کہ وہ (شیعہ) لوگ کافر، باغی، فاجر ہیں، ایک قسم کے کفار باغی، دشمنان خدا، فاسقین، زندیق و ملحدین جمع ہوگئے ہیں۔

جو شخص ان کے کفر و الحاد اور ان کے قتل کے وجوب و جواز میں ڈانواں ڈول ہو، وہ بھی انھیں کے مثل کافر ہے، آگے کہتا ہے کہ: ان اشرار کفار کا قتل واجب ہے، چاہے توبہ کریں یا نہ کریں، ان کے بچوں اور ان کی عورتوں کو کنیز بنانے کا حکم ہے۔[43]

یہ تو تاریخ میں سے بہت کم ہے جس کو شیعیت نے تاریخ کی مشکلات و پریشانیوں کو جھیلا ہے، ہم نے صرف بطور اختصار پیش کیا ہے ان اسباب سے پردہ اٹھانے کے لئے جس کا بعض حکومتیں دفاع کرتی ہیں اور جو لوگ شیعیت کے چہرے کو خاطر خواہ لبادہ میں لپیٹ کر لوگوں کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں اس لئے کہ شیعیت ہمیشہ تاریخ کے ظالم و جابر بادشاہوں کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکتی رہی ہے، جیسا کہ انھوں نے ہم کو ایسے فکر ی مقدمات فراہم کئے کہ شیعہ کئی حصوں میں تقسیم ہو جائیں، ظاہر سی بات ہے ان اقدامات کے تحت بہت سارے لوگ اندھیرے میں رہ گئے او روہ اقدامات و اسباب جو انحراف کی نشو و نما کے لئے اس میں داخل کئے گئے تھے تاکہ لوگ اصلی خط شیعیت سے منحرف ہو جائیں، بعض اسباب کے تحت منحرفین اور وسواسی لوگ صفوف شیعہ میں داخل ہوگئے اور بعض نے فاسد عقائد کا اظہار اور باطل نظریات کواس سے ضم کردیا تاکہ شیعیت کا حقیقی چہرہ لوگوں کے سامنے بدنام ہو جائے۔

جو ظالم حکمرانوں کے لئے ایک موقع تھا اور اس اصلی انقلابی اسلامی تحریک کے خلاف ان ظالموں کی مدد تھی، یہ اسلامی خط اس دین کا محافظ تھا جس کو رسول عربی لے کر آئے تھے اور اہل بیت کرام کو ا سکی حفاظت پر ماٴمور کیا تھا جو کہ رسول کے بقول قرآن کے ہم پلہ تھے۔

چوتھی فصل

مسیر تشیع

امام حسین  Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ بعد ائمہ ٪نے اس بات Ú©Ùˆ بخوبی درک کرلیا کہ ابتدائی گروہ Ú©Û’ جانے بعد اب صرف یہی باقی ہیں اور ان میں عقیدتی وہ پختگی نہیں آئی ہے جو قیام Ú©ÛŒ مطلوبہ اہلیت Ú©ÛŒ حامل ہو اور اس Ú©Ùˆ حاصل کرنے Ú©Û’ لئے جسمانی قربانی بہت پیش Ú©ÛŒ ہے، لہٰذا انھوں Ù†Û’ ادھر سے رخ موڑ لیا، ایک نئی چیز Ú©ÛŒ جانب وہ تھی شیعوں Ú©ÛŒ ثقافتی تربیت ان Ú©Û’ قلب Ùˆ دماغ میں عقیدوں Ú©ÛŒ پختگی اور انحرافی راہوں سے ان Ú©ÛŒ حفاظت، جو کہ عباسی سلاطین Ú©Û’ دور حکومت اور زیر سایہ جنگی صورت میں جنم پائی تھی، لہٰذا امام سید سجاد  Ù†Û’ اس تحریک Ú©Ùˆ اسلام Ú©ÛŒ حقیقی تعلیم Ú©ÛŒ صورت میں لوگوں تک پھیلانا شروع کردیا اور ایسے محافظین Ú©ÛŒ تربیت شروع Ú©ÛŒ جو اسلام Ú©ÛŒ راہ Ùˆ رسم Ú©Ùˆ زندہ رکھ سکیں اور سنت نبوی Ú©Ùˆ اجاگر کرسکیں، ہر چند کہ شہادت امام حسین  Ú©Û’ بعد بہت ہی مشکل کام تھا اور اموی سلطانوں Ù†Û’ شیعوں پر عرصہٴ حیات تنگ کر Ú©Û’ ان Ú©Ùˆ بہت گھٹن میں مبتلا کردیا تھا اور اہل بیت Ú©ÛŒ نقل Ùˆ حرکت پر گھات لگائے تھے، سید سجاد Ú©ÛŒ تحریک بعض مشکلات Ú©Û’ روبرو تھی ،جب آپ  Ú©Û’ فرزند امام محمد Ù†Û’ امامت سنبھالی تو حالات Ú©Ú†Ú¾ بہتر ہوئے، اس وقت اموی حکمرانوں Ú©ÛŒ گرفت تھوڑی ڈھیلی Ù¾Ú‘ رہی تھی اور امام Ú©Ùˆ اتنی مہلت مل گئی کہ گذشتہ دنوں Ú©Û’ بنسبت شیعوں کوجمع کر Ú©Û’ علوم اسلامی Ú©Ùˆ ان تک پہنچا سکیں، جب ان Ú©Û’ فرزند امام صادق  کا دور امامت آیا تو اموی حکومت کا سورج بس غروب Ú©Û’ پردے میں جانے ہی والا تھا اور جابر سلطانوں Ú©ÛŒ ساری مشغولیت خانہ جنگیوں Ú©Ùˆ کچلنا رہ گئی تھی، عباسی خلفاء Ú©ÛŒ سلطنت کا طلوع امام صادق  Ú©Û’ لئے سنہری موقع تھا کہ وہ علوم اسلامی Ú©Ùˆ دل بخواہ کیفیت میں لوگوں تک منتقل کرسکیں۔

آپ مسجد نبوی میں تشریف فرما ہوتے اور مختلف شہروں سے طلاب علوم آپ کے گرد حلقہ بنا لیتے، ان کی تعداد ہزاروں میں پہنچ گئی تھی یہ واقعاً شیعوں کے لئے ایک طلائی فرصت تھی کہ امام سے ملاقات کرسکیں اور علوم آل محمد سے سیراب ہو سکیں، ان کے مقابل ان انحرافیوں کا مکتب و مرکز تھا جن کے بانی اموی سلاطین تھے وہ اپنی فکروں کو فروغ دینے میں دن ورات مشغول تھے۔

اٴئمہ اہلبیت ٪ مسلحانہ انقلاب سے دوری اختیار کرچکے تھے جو حکومت کی بیخ کنی کرے، اس لئے کہ اس وقت شیعوں کی تعداد اتنی نہیں تھی جو مقصد کو حاصل کرسکے اور انقلاب کی ذمہ داری کو سنبھال سکے اور جن قربانیوں کی ضرورت تھی ان کو پیش کرسکے، اس وقت ثقافت و تعلیم کی جانب رخ موڑ دینا کامیاب نہ ہونے والے انقلاب سے کہیں بہتر تھا، اور اس بات کی پوری تائید حضرت زید بن علی کا مسلحانہ انقلابی اقدام ہے جو انھوں نے اموی سلاطین کے خلاف کیا تھا اور ان کے قتل پر ختم ہوگیا تھا اوراہل کوفہ نے ان کا ساتھ اسی طرح چھوڑ دیا جس طرح ان کے آباء و اجداد کے ساتھ غداری کی تھی۔

یہ اس بات کی غماز ہے کہ وہ لوگ خیمہٴ انقلاب کی حفاظت کی بالکل صلاحیت و لیاقت نہیں رکھتے تھے۔

عباسی حکمرانوں Ú©ÛŒ ابتدائی زندگی میں نسبتاً سہولت تھی اور یہ موقع شیعہ حضرات Ú©Û’ لئے غنیمت تھا تاکہ اہل بیت سے علوم اسلامی Ú©Ùˆ حاصل کرسکیں خاص طور سے امام صادق  جن Ú©ÛŒ وجہ سے مذہب اہل بیت مذہب جعفری کہلایا۔

ہاں یہ اور بات ہے کہ اس طلائی فرصت کو اس وقت گہن لگ گیا جب لوگوں کا ہجوم در اہلبیت پر دیکھا تو عباسیوں کو بہت قلق ہوا، خاص طور سے اس عباسی دعوت کی حقیقت واضح ہوگئی جس کی بنیاد ظاہراً اس بات پر تھی کہ آل محمد کے پسندیدہ شخص کی طرف لوگوں کو دعوت دی جائے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 next