منازل الآخرت



(زمیں کھاگئی آسماں کیسے کیسے؟!!  )

۲۔ فشار قبر: احادیث میں وارد ھوا ھے کہ میت کو اس قدر فشار قبر ھوگا کہ اس کاگوشت پارہ پارہ ھوجائے گا، اس کا دماغ باہر نکل آئے گااس کی چربی پگھل جائے گی، اس کی پسلیاں آپس میں مل جائیں گی، اس کی وجہ دنیا میں چغل خوری اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ بداخلاقی، بہت زیادہ (بے ھودہ) باتیں کرنا، طہارت ونجاست میں لاپرواھی کرنا ھے، اور کوئی انسان اس(فشار قبر) سے نھیں بچ سکتا مگر یہ کہ ایمان کے ساتھ دنیا سے جائے اور کمال کے درجات پر فائز ھو۔

ابو بصیر کہتے ھیں کہ میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا کوئی شخص فشار قبر سے نجات پاسکتا ھے؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا:

”نعوذ باللہ منھا ۔ما اقل من یفلت من ضغطة القبر۔۔۔“۔[37]

”ھم اللہ کی پناہ مانگتے ھیں فشار قبر سے، بہت ھی کم لوگ فشار قبر سے محفوظ رھیں گے“۔

صحابی رسول سعد بن معاذ   /Ú©Ùˆ بھی فشار قبر Ú©Û’ بارے میں روایت میں ملتا Ú¾Û’ کہ جب ان کا جنازہ اٹھایا گیا تو ملائکہ تشییع جنازہ Ú©Û’ لئے آئے اور خود رسول اکرم (ص)آپ Ú©ÛŒ تشییع جنازہ میں پابرہنہ اور بغیر عبا Ú©Û’ شریک ھوئے، یہاں تک کہ قبر تک Ù„Û’ آئے اور قبر میں رکھ دیا گیا تو امّ سعد Ù†Û’ کہا: اے سعد تمھیں جنت مبارک Ú¾Ùˆ ØŒ تو اس وقت رسول اکرم   Ù†Û’ فرمایا:

”یا ام سعد!  مَہ لاتجزمي علی ربک ،فان سعدا قد اصابتہ ضمة“۔وحینما سُئل عن ذلک، قال(ص) ”انہ کان فی خلقہ مع اھلہ سوء“۔ [38]

”اے مادر سعد یہ نہ کھو ، تم اپنے رب کے بارے میں یہ یقینی نھیں کہہ سکتی، سعد پر اب فشار قبر ھورھاھے“۔

اور جب رسول اکرم (ص)سے اس کی وجہ معلوم کی گئی تو آنحضرت (ص)نے فرمایا کہ سعد اپنے اہل و عیال کے ساتھ بداخلاقی سے پیش آتے تھے“۔

رسول اکرم (ص)نے یہ بھی فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next