منازل الآخرت



”موت آخرت کا دروازہ ھے“۔

موت سے مراد انسان کی روح قبض ھونا اور جسم و روح کے رابطہ کا خاتمہ ھے، یا دنیاوی زندگی سے اُخروی دنیا تک منتقل ھوجانے کا نام ھے، اور یہ ”فعل اللہ“ یعنی اللہ کا کام ھے، جیسا کہ ارشاد ھوتا ھے:

< ہُوَ الَّذِی یُحْیِي وَیُمِیتُ فَإِذَا قَضَی اٴَمْرًا فَإِنَّمَا یَقُولُ لَہُ کُنْ فَیَکُونُ>[4]

”وہ وھی خدا ھے جو جلاتا اور مارتا ھے پھر جب وہ کسی کام کو کرنے کی ٹھان لیتا ھے تو بس اس سے کہہ دیتا ھے کہ ھوجا تو وہ فوراً ھوجاتا ھے“۔

بے شک خداوندعالم نے یہ ذمہ داری یعنی قبض روح کا کام ملک الموت کے حوالہ کررکھا ھے، ملک الموت ھی حکم خدا وندی سے انسان کی روح کو قبض کرتا ھے:

< قُلْ یَتَوَفَّاکُمْ مَلَکُ الْمَوْتِ الَّذِی وُکِّلَ بِکُمْ ثُمَّ إِلَی رَبِّکُمْ تُرْجَعُونَ >[5]

”(اے رسول  ) کہدو کہ ملک الموت جو تمہارے اوپر تعینات Ú¾Û’ ÙˆÚ¾ÛŒ تمہاری روحیں قبض کرے گا اس Ú©Û’ بعد تم سب Ú©Û’ سب اپنے پرور دگار Ú©ÛŒ طرف لوٹا ئے جاوٴ Ú¯Û’ ‘ ‘ Û”

اور خداوندعالم نے ملک الموت کے لئے دیگر فرشتوں کو اعوان و انصار مقرر فرمایا ھے جو اسی کے حکم سے روح قبض کرتے ھیں اور ان کا فعل خدا کا فعل ھوتا ھے، ارشاد ھوتا ھے:

< حَتَّی إِذَا جَاءَ اٴَحَدَکُمْ الْمَوْتُ تَوَفَّتْہُ رُسُلُنَا وَہُمْ لاَیُفَرِّطُونَ>[6]

”یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آئے تو ھمارے فرستادہ (فرشتے)اس کو( دنیا سے)اٹھا لیتے ھیں اور وہ( ھمارے حکم میں ذرا بھی)کوتاھی نھیںکرتے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next