منازل الآخرت



”ادنی جبذات الموت بمنزلہ مائة ضربة بالسیف“۔[16]

”موت کا معمولی سا درد تلوارکی سو ضربت کے برابر ھے“

ان سکرات موت اور غمرات موت Ú©Û’ آثار میں سے انسان Ú©ÛŒ زبان کا لڑکھڑانا ھے،یا مثلاً آنکھوں Ú©ÛŒ بینائی Ú©Ù… ھوجاتی Ú¾Û’ اور پہلو ہلنے لگتے ھیں، اس Ú©Û’ ھونٹ پپڑا جاتے ھیں، اس Ú©ÛŒ پسلیاں Ú†Ú‘Ú¾ جاتی ھیں، اس کا سانس پھول جاتا Ú¾Û’ØŒ اس کا رنگ پیلا پڑجاتا Ú¾Û’ اور آہستہ آہستہ اس Ú©Û’ اعضاء Ùˆ جوارح بے جان ھونے لگتے ھیں یہاں تک کہ اس Ú©ÛŒ رانیں، اس کا سینہ اور اوپری حصہ Ú¯Ù„Û’ تک Ù¹Ú¾Ù†ÚˆÛ’ Ù¾Ú‘ جاتے ھیں، اس Ú©Û’ بعد دنیا سے رخصت ھوجاتا Ú¾Û’ اور  اس Ú©Û’ بعد دنیا میں نھیں لوٹ سکتا:

< فَلَوْلاَإِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ  وَاٴَنْتُمْ حِینَئِذٍ تَنظُرُونَ وَنَحْنُ اٴَقْرَبُ إِلَیْہِ مِنْکُمْ وَلَکِنْ لاَتُبْصِرُونَ فَلَوْلاَإِنْ کُنتُمْ غَیْرَ مَدِینِینَ تَرْجِعُونَہَا إِنْ کُنتُمْ صَادِقِینَ >[17]

”تو کیا جب جان گلے تک آپہنچی ھے اور تم اس وقت (کی حالت) پڑے ھوئے دیکھا کرتے ھو اور ھم (اس مر نے والے) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ھیں لیکن تم کو دکھائی نھیں دیتا تو اگر تم کسی کے دباوٴ میں نھیں ھوتو اگر (اپنے دعوے میں) تم سچے ھو تو روح کو پھیر کیوں نھیں دیتے“۔

یھی وہ موقع ھے جس کو حالت احتضار کہتے ھیں جو واقعاً ایک وحشت ناک موقع ھے۔

(خدا وندعالم اس وقت ھماری مدد کرے، آمین)

حضرت علی علیہ السلام حالت احتضار کے بارے میں ارشاد فرماتے ھیں:

”اجتمعت علیھم سکرة الموت ،وحسرة الفوت ،ففترت لھا اطرافھم وتغیرت لھا الوانھم ،ثم ازداد الموت فیھم ولوجا فحیل بین احدھم وبین منطقہ ،وانہ لبین اھلہ ،ینظر ببصرہ ،ویسمع باذنہ ،علی صحة من عقلہ ،وبقا ء من لبہ ،یفکر فیم افنی عمرہ ،فیم اذھب دھرہ۔۔۔فھو یعض یدہ ندامة علی ما اصحر لہ عند الموت من امرہ،ویزھد فیما کان یرغب فیہ اٴَیام عمرہ ۔۔۔فلم یزل الموت یبالغ فی جسدہ،حتی خالط لسانہ و سمعہ،فصار بین اھلہ لا ینطق بلسانہ ولا یسمع بسمعہ ،یردد طرفہ بالنظر فی وجوھم، یری حرکات اٴلسنتھم، ولا یسمع رجع کلامھم، ثم ازداد الموت التیاطاً بہ ،فقبض بصرہ کما قبض سمعہ ،و خرجت الروح من جسدہ ،فصار جیفة بین اھلہ ،قد او حشوا من جانبہ ،و تباعد وا من قربة ،لا یسعد باکیا ً ،ولا یجیب داعیاً ، ثم حملوہ الی مخط فی الارض ،فاسلموہ الی عملہ، وانقطعوا عن زورتہ“۔[18]

”(تو اب اس مصیبت کا بیان بھی ناممکن ھے) جہاں ایک طرف موت کے سکرات ھیں اور دوسری طرف فراق دنیا کی حسرت، حالت یہ ھے کہ ہاتھ پاؤں ڈھیلے پڑگئے ھیں اور رنگ اڑگیا ھے، اس کے بعد موت کی دخل اندازی اور بڑھی تو وہ گفتگو کی راہ میں بھی حائل ھوگئی کہ انسان گھروالوںکے درمیان ھے انھیں آنکھوں سے دیکھ رھاھے، کان سے ان کی آوازیں سن رھاھے، عقل بھی سلامت ھے اور ھوش بھی برقرار ھے، یہ سوچ رھاھے کہ عمر کو کہاں برباد کیا ھے اور زندگی کو کہاں گزارا ھے۔۔۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next