منازل الآخرت



”ماکان من راحة للموٴمن ھناک فھو عاجل ثوابہ ،وماکان من شدة فھو تمحیصہ من ذنوبہ ،لیرد الاخرة نقیاً نظیفاً ،مستحقاً لثواب الابد، لامانع لہ دونہ ،وماکان من سھولة ھناک علی الکافر فلیوفی اجر حسناتہ فی الدنیا ،لیرد الاخرة ولیس لہ الا ما یوجب علی العذاب، وماکان من شدة علی الکافر ھناک فھو ابتداء عذاب اللہ لہ بعد نفاد حسناتہ ،ذلک بان اللہ عدل لایجور“۔[22]

”جس مومن کے لئے حالت احتضار میں راحت و سکون ھوتا ھے وہ اس بنا پر ھے کہ اس کو آخرت میں ثواب ملنے ولاھے اور اس کا ثواب اس قدر ھے کہ اس دنیا میں ھی وہ ثواب سے محظوظ ھونے لگتا ھے یعنی تعجیل ثواب میں اس کو یھیں سے راحت و سکون دیدیا جاتا ھے،او راگر اسے حالت احتضار میں سختیاں پیش آئیں تو وہ اس کو گناھوں سے پاک کرنے کے لئے ھیں تاکہ وہ آخرت میں گناھوں سے پاک و صاف ھوکر جائے، اور ھمیشہ کے لئے ثواب اور نعمتیں ملتی رھیں، اور اس کے ثواب میں کوئی مانع درپیش نہ آئے، لیکن کفار کے لئے موت کے وقت آسانی دنیا میں کی ھوئی نیکیوں کی وجہ سے ھے تاکہ آخرت میں اس کے لئے عذاب ھی عذاب رھے اور اگر کافر پر سختیاں ھیں تو یہ عذاب خدا کی ابتداء ھے کیونکہ اس کے پاس نیکیاں نھیں ھے، یہ سب اس وجہ سے ھے کہ خداوندعالم عادل ھے کسی پر ظلم نھیں کرتا“۔

۴۔ آخرت کی منزل میں داخل ھونا:جب انسان موت کو دیکھتا ھے تو اس کی پریشانیاں بڑھ جاتی ھیں، اس کی روح نکلنے کے لئے تیار ھوتی ھے اور موت کے ذریعہ اس کے سامنے سے زندگی میں موجود پردے ہٹ جاتے ھیں جیسے سوتا ھوا انسان کچھ نھیں دیکھتا اور جاگتے میں سب کچھ دیکھتا ھے کیونکہ جاگتے میں وہ پردہ ہٹ جاتا ھے گویا کہ انسان کی زندگی ایسی ھے جیسے کہ ”لوگ سوئے ھوئے ھیں جب مرجاتے ھیں تو متوجہ ھوتے ھیں“،تووہ ان چیزوں کا مشاہدہ کریں گے جو زندگی میں نھیں کرسکے تھے، ارشاد خداوندی ھوتا ھے:

< لَقَدْ کُنْتَ فِی غَفْلَةٍ مِنْ ہَذَا فَکَشَفْنَاعَنْکَ غِطَاء کَ فَبَصَرُکَ الْیَوْمَ حَدِیدٌ>[23]

”(اس سے کھاجائے گا )کہ اس (دن) سے تو غفلت میں پڑا تھا تو اب ھم نے تیرے سامنے سے پر دے کو ہٹا دیا تو آج تیری نگاہ بڑی تیز ھے“۔

انسان موت کے وقت کن چیزوں کا مشاہدہ کرتا ھے، احادیث کے مطابق ھم ان کا ذکرکرتے ھیں:

الف۔ جنت یا جہنم میں اپنا مقام:  حضرت رسول اکرم (ص)ارشاد فرماتے ھیں:

”اذا مات احدکم عرض علیہ  مقعد ہ بالغداة Ùˆ العشي،ان کان من اھل الجنة فمن اھل الجنة، وان کان من اھل النار فمن اھل النار، ویقال: ھذا مقعدک حتی یبعثک اللہ الیہ یوم القیامة“۔[24]

”جب انسان مرجاتا Ú¾Û’ تو اس کواس کا ٹھکانا دکھایا جاتا Ú¾Û’ ØŒ اگر وہ اہل جنت سے Ú¾Û’ تو اس Ú©Ùˆ جنت میں اس کا مقام دکھایا جاتا Ú¾Û’ او راگر جہنمی Ú¾Û’ تو دوزخ میں اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا Ú¾Û’ØŒ اور اس سے کھاجاتا Ú¾Û’:  یہ تیرا ٹھکانا Ú¾Û’ یہاں تک کہ روز قیامت خدا سے ملاقات کرے“۔

حضرت امیر المومنین علیہ السلام نے جب محمد بن ابی بکر کو مصر کا والی بنایا تو آپ نے ایک تحریر لکھی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next