منازل الآخرت



اور قیامت میں کفار و مشرکین کے اعمال کا وزن ھی نھیں کیا جائے گابلکہ ان کے اعمال باطل ھوجائیںگے،اور ان کو فوج در فوج جہنم میں بھیج دیاجائےگا،ارشاد الٰھی ھوتا ھے :

< اٴُولَئِکَ الَّذِینَ کَفَرُوا بِآیَاتِ رَبِّہِمْ وَلِقَائِہِ فَحَبِطَتْ اٴَعْمَالُہُمْ فَلاَنُقِیمُ لَہُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ وَزْنًا >[173]

”یھی وہ لوگ ھیں جنھوں نے اپنے پرور دگار کی آیتوں سے اور (قیامت کے دن) اس کے سامنے حاضر ھونے سے انکار کیا تو ان کا سب کیا کرایا اکارت ھو اتو ھم اس کے لئے قیامت کے دن میزان حساب بھی قائم نہ کریں گے “۔

حضرت امام سید الساجدین امام زین العابدین علیہ السلام ایک حدیث کے ضمن میں فرماتے ھیں:

”اعلموا عباد اللہ ان اھل الشرک لا تنصب لھم الموازین ،ولا تنشرلھم الدواوین ،وانما یحشرون الی جھنم زمرا ،وانما نصب الموازین و نشر الدواوین لاھل الا سلام ،فاتقوااللہ عباد اللہ“[174]

”اے بندگان خدا! جان لو کہ (کفار و )مشرکین کی میزان نصب نھیں کی جائے گی ، اور نہ ھی ان کے لئے فیصلہ کیا جائے گا بلکہ ان کو فوج در فوج جہنم میں بھیج دیا جائے گا ، میزان اور فیصلہ تو اہل اسلام کے بارے میں ھوگا پس اے بندگان خدا ، خدا سے ڈرو۔()

اصل ِمیزان کی حقیقت کے بارے میں امت کے مختلف فرقوں میں کوئی اختلاف نھیں پایا جاتا، کیونکہ قرآن مجید کی آیات اور احادیث معصومین علیھم السلام اس کے وجود پر دلالت کرتی ھیں،لیکن اس کے معنی اور مفھوم کے بارے میں اختلاف پایا جاتا ھے، جن میں سے بعض کو احادیث سے مستند کیاجاتا ھے جن میں سے چند اھم یہ ھیں:

پہلا قول:  قیامت Ú©ÛŒ میزان بھی دنیا Ú©ÛŒ میزان Ú©ÛŒ طرح Ú¾Û’ØŒ ہر میزان میں ایک زبان ھوتی Ú¾Û’ اور دوپلڑے،چنانچہ اسی میزان میں انسان Ú©Û’ اعمال (اچھائیوں اور برائیوں) Ú©Ùˆ تولا جائے گا، اس قول میں صرف اس لفظ ”میزان“ Ú©Û’ ظاہر Ú©Ùˆ لیا گیا Ú¾Û’ØŒ لیکن تُلنے والی چیز Ú©Û’ بارے میں اختلاف Ú¾Û’ کہ وہ اعمال ھیں یا نامہ اعمال ھیں یا اس Ú©Û’ علاوہ کوئی اور چیز Ú¾Û’Û”[175]

دوسرا قول:  میزان  ”عدل الٰھی“ Ú©ÛŒ طرف،کنایہ اور اشارہ Ú¾Û’ یعنی خداوندعالم کسی ایک پر بھی ظلم نھیں کرے گا، میزان یعنی عدل الٰھی ØŒ پلڑا وہ بھاری ھوگا جس میں نیکیاں اور حسنات زیادہ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ لیکن بُرائیوں کا پلڑا ہلکا ھوگا، یعنی ترجیح عدل Ú©Û’ ساتھ ھوگی، جس Ú©Û’ حسنات Ú©Û’ غلبہ اور زیادتی Ú©ÛŒ وجہ سے اعمال Ú©Ùˆ ترجیح Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تو ÙˆÚ¾ÛŒ لوگ کامیاب Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ اور جن لوگوں Ú©Û’ اعمال Ú©Ùˆ حسنات Ú©ÛŒ وجہ سے ترجیح نہ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ ÙˆÚ¾ÛŒ لوگ خسارہ میں Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’Û”[176]

اسی دوسرے قول کی تائید امام صادق علیہ السلام سے مروی حدیث سے بھی ھوتی ھے کہ جب ایک زندیق نے امام علیہ السلام سے سوال کیا کہ کیا اعمال کا وزن نھیں ھوگا؟ تو امام علیہ السلام نے فرمایا:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next