منازل الآخرت



”یاد رکھوا!  تمہاری گذرگاہ صراط اور اس Ú©ÛŒ ہلاکت خیز لغزشیں ھیں، تمھیں ان لغزشتوں Ú©Û’ ھولناک مراحل اور طرح طرح Ú©ÛŒ خطرناک منازل سے گذرنا ھے“۔

شیخ صدوق علیہ الرحمہ فرماتے ھیں: ” پُل صراط پر گھاٹیاںھوں Ú¯ÛŒ جو اوامر Ùˆ نواھی Ú©Û’ نام پر Ú¾ÙˆÚº گی، جیسے نماز، زکوٰة، صلہٴ رحم، امانت اورولایت، لہٰذا جس شخص Ù†Û’ ان چیزوں میںسے کسی میں بھی تقصیر Ú©ÛŒ Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ تو وہ شخص اس  گھاٹی میں گِھر جائے گا ØŒ اور وہاں پر حق خداوندی کا مطالبہ کیا جائے گا، اگر وہاں سے ان اعمال صالحہ Ú©Û’ ذریعہ جن Ú©Ùˆ پہلے سے بھیجا گیا Ú¾Û’ یا رحمت خدا Ú©Û’ ذریعہ وہاں سے گزرکر دوسری گھاٹیتک پہنچ جائے گا، اسی طرح تمام گھاٹیوں سے گذرنا Ù¾Ú‘Û’ گا، جب ان تمام سے صحیح Ùˆ سالم گذرجائے گا تو ”دار بقاء“ (بہشت) تک پہنچ جائے گا اور اس کوھمیشہ Ú©Û’ لئے زندگی مل جائے Ú¯ÛŒ اور ایسی سعادت وخوشبختی نصیب Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ جس میں شقاوت کا ذرا بھی شائبہ نہ ھوگا، لیکن اگر وہ ان گھاٹیوںسے نہ گذرپایا تو اس Ú©Û’ قدم لڑکھڑا جائیں Ú¯Û’ اور وہ نارِجہنم میں گرپڑے گا“۔[190]

اسی طرح شیخ مفید علیہ الرحمہ پل صراط کی گھاٹیوںکے بارے میں فرماتے ھیں:عقبات (یعنی گھاٹیوں) سے مراد واجب اعمال ھیں جن کے بارے میں سوال ھوگا، اور ان کی تائید ضروری ھے، اور ان گھاٹیوںسے مراد پہاڑ نھیں ھیں جن سے گزرنا پڑے گا بلکہ یہ وھی اعمال ھےں جو گھاٹی کی طرح دکھائی دیں گے، لیکن ان کو یہ صفت دی گئی ھے چونکہ اگر انسان نے خدا کی اطاعت میں تقصیر کی ھو تو اس کو وہ گھاٹیوں کی طرح دکھائی دےں گی جن سے نکلنا اور گزرنا مشکل ھوتا ھے، جیسا کہ ارشاد خداوندی ھوتا ھے:

<فَلَا اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ#وَمَا اٴَدْرَاکَ ماَ الْعَقَبَةُ #فَکُّ رَقَبَةٍ>[191]

”پھر وہ گھاٹی پر سے ھو کر(کیوں)نھیں گزرااور تم کو کیا معلوم کہ گھاٹی کیا ھے،کسی کی گردن کا (غلامی یا قرض سے) چھڑانا“۔

خدا وندعالم نے انسان پر واجب کردہ اعمال کو گھاٹی کا نام دیا ھے کیونکہ یہ بھی گھاٹیوں اور پہاڑوں سے شباہت رکھتے ھیں، اور انسان کو ان کے ادا کرنے میں اسی طرح زحمت ھوتی ھے جس طرح گھاٹیوں پر چڑھنے میں زحمت ھوتی ھے۔

حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں:

”ان امامکم عقبة کوٴوداً ومنازل مھولة ،لابد Ù„Ú©Ù… من الممربھا، والوقوف علیھا،فاما برحمة من اللہ نجوتم ،واما بھلکة لیس بعد ھا انجبار  “۔

”بندگان خدا!  تمہارے سامنے گھاٹیاں ھیں جس طرح سخت وادی Ú©ÛŒ منزل ھوتی Ú¾Û’ØŒ جن سے تمھیں گذرنا ھوگا، اور وہاں قیام کرنا ھوگا ØŒ لیکن خدا Ú©ÛŒ رحمت سے وہاں سے نجات پاجاؤگے ØŒ اوراگر انسان ان میں ہلاک ھوگیا (یعنی ان میں گھرگیا) تو اس Ú©Û’ بعد پھر نجات نھیں پاسکتے“۔

قارئین کرام!  یہاں پر امام علیہ السلام Ú©ÛŒ گھاٹیوں سے مراد انسان Ú©ÛŒ قیامت Ú©Û’ روز سخت مشکلات ھیں۔[192]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 48 49 50 51 52 53 54 55 56 57 58 59 60 61 62 63 64 65 66 67 68 69 70 71 72 73 74 75 76 77 78 79 80 81 82 83 84 85 86 next